صحت

ڈیرہ اسماعیل خان: ‘کیا خصوصی افراد اس ملک کے باشندے نہیں ہیں؟’

نثار بیٹنی

ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ محمد ساجد علی پیدائشی طور پر ایک پاؤں سے معذور ہے۔ ان کا شکوہ ہے کہ حالیہ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں مختلف طور پر قابل (خصوصی افراد) کو نظر انداز کیا گیا ہے جبکہ صرف ان معذور افراد کے لیے کنونیس الاونس 100 فیصد تک بڑھائی گئی ہے جو کسی نہ کسی سرکاری ادارے میں ملازمت کررہے ہیں۔

ساجد کے بقول خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں بمشکل 2 سے 3 فیصد خصوصی افراد سرکاری ملازم ہوں گے جو خصوصی افراد کے لیے مختص کوٹے پر بھرتی کئے گئے ہیں اس لیے اگر حکومت ان کے لیے الاونس بڑھائے گی تو عام خصوصی افراد کس طرح اس سے مستفید ہوسکتے ہیں جبکہ یہ افراد نہ تو کسی کمپنی، فیکٹری، دکان یا دفتر میں کام کرسکتے ہیں اور نہ ہی ان کے لیے ان جہگوں پر کام کرنے کی سہولیات موجود ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں لاکھوں خصوصی افراد مختلف قسم کی جسمانی کمزروی کے باعث معاشرے کے دیگر افراد سے پیچھے رہ گئے ہیں اور زندگی کی دوڑ میں تیزتر رفتار برقرار نہیں رکھ سکتے، ان کے لیے تن تنہا فرائض منصبی انجام دینا ممکن نہیں اور انہیں زندگی کے ہر موڑ اور ہر میدان میں کسی نا کسی سہارے کی ضرورت پڑتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کیا خصوصی افراد اس ملک کے باشندے نہیں، اگر ہیں تو حالیہ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں خصوصی افراد کو کیوں نظرانداز کیا گیا، عام معذور افراد کے لیے کوئی پیکج یا ریلیف کیوں نہیں رکھا گیا اور اگر خصوصی فرد خاتون ہو تو یہ صورتحال زیادہ تشویشناک ہوجاتی ہے کیونکہ معذور خواتین کو گھر سے نکلنے اور کسی بھی سہولت سے مستفید ہونے میں دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی افراد کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان میں معذور افراد کی تعداد 2 فیصد ہے لیکن یہی سوال جب ہم نے یہاں کے سوشل ورکر دلاور خان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں معذور افراد کی تعداد 10 سے 15 فیصد کے درمیان ہے۔

دلارو خان کے مطابق ان افراد میں سے کچھ پیدائشی طور پر معذور ہے، کچھ افراد حادثوں کے باعث نقل و حرکت سے عاجز ہیں جبکہ کئی افراد بچپن میں سوکھے پن، کیلشئم کی کمی کی وجہ سے ہڈیوں کے سکڑ جانے، فالج، لقوہ، پولیو اور دیگر معذوری کا شکار ہیں۔

دلاور خان نے بتایا کہ ہمارے پاس مناسب ذرائع نا ہونے کے باعث اور خیبر پختونخوا حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ڈیرہ اسماعیل خان کے خصوصی افراد کا اصل اور حقیقت پر مبنی ڈیٹا ملکی و بین الاقوامی سطح پر درج نا ہوسکا جو ڈی آئی خان کے خصوصی افراد کیساتھ سراسر زیادتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر صوبوں کی نسبت خیبر پختونخوا میں صورتحال زیادہ خراب ہے اور معذور افراد کے لیے حکومتی سطح پر گنتی کے چند سہولیات بھی میسر نہیں جو صوبائی حکومت کی معذور افراد کے حوالے سے عدم دلچسپی کو ظاہر کرتی ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں خصوصی افراد کے اس متضاد فیصدی کے حوالے سے چئیرمین سوشل ویلفئیر امجد پرویز سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں اس وقت 6972 معذور افراد سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ ہیں لیکن کافی تعداد ان کے علاوہ ہے جو یا تو سوشل ویلفئیر میں رجسٹرڈ ہونا نہیں چاہتے اور یا پھر ان کو اس حوالے سے معلومات نہیں۔

امجد پرویز نے کہا کہ ہمارا کام معذور افراد کی رجسٹریشن کرکے ان کا ڈیٹا صوبائی حکومت کو فراہم کرنا اور شناختی کارڈ کے حصول میں معذور افراد کی مدد کرنا ہے کیونکہ سوشل ویلفئیر سے تصدیق شدہ افراد ہی کو نادرا سے ڈس ایبل شناختی کارڈ جاری کیا جاتا ہے۔ ان کے بقول ہمارے پاس 32 مقامی این جی اوز رجسٹرڈ ہیں جو معذور افراد کے حوالے سے کام کررہی ہیں لیکن حکومت کی طرف سے 2017 کے بعد معذور افراد کے لیے کسی بھی قسم کا فنڈ جاری نہیں کیا گیا۔

انہوں نے وفاقی و صوبائی بجٹ میں معذور افراد کے لیے رقم مختص کرنے یا نا کرنے سے لاعلمی ظاہر کی۔

ادھر سوشل ورکر دلاور خان کے مطابق خیبر پختونخوا میں معذور افراد کی تعداد حکومتی اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے لیکن ملک کے اس اہم اور خصوصی توجہ کے مستحق طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت شروع سے کوئی خاص سرگرمی نہیں دکھا رہی اور قیام پاکستان سے لیکر اب تک معذور افراد کو کھوکھلے اعلانات سے بہلایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ وہ طبقہ ہے جو اپنے حقوق کے لیے منظم اور بھرپور طریقے سے احتجاج بھی نہیں کرسکتا، حاصل خلاصہ یہ ہے کہ معذور افراد کے لیے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں ازسرنو موثر قانون سازی کی جائے اور ان کی فلاح و بہبود اور حقوق کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھاکر اس طبقے کو غربت اور احساس محرومی سے نکالا جائے۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button