صحت

پاکستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟

عبدالستار

سال 2022 میں دنیا میں پولیو کے کل 30 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سب سے زیادہ بیس پولیو کیسز پاکستان میں رپورٹ ہوئے جبکہ افغانستان میں صرف دو کیسز رپورٹ ہوئے اور اس طرح افریقی ممالک مزمبیق اور مالی میں آٹھ بچے پولیو نے متاثرکئے۔

بچوں کے صحت پر کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے یونیسف اور روٹری انٹرنیشنل کے ڈیٹا کے مطابق سال 2022 مکمل ہونے پر تفصیل جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت دنیا میں پولیو کے ڈبلیو پی ون1(وائلڈ پولیو وائرس ون) وائرس پاکستان اور افغانستان میں پایا جاتاہے جہاں پولیو وائرس کے خلاف سال بھرمہم چلایا جاتا ہے اور پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے یا ویکسین دیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سال افریقی ممالک مزمبیق اور ملاوی میں بھی پولیو وائرس آٹھ بچوں میں تشخیص کی گئی جس بچے متاثر ہوئے ہیں۔ دنیا میں پولیو وائرس کے خلاف کام کرنے والے ادارے روٹری انٹرنیشنل کے مطابق سال 2020کو افریقین ممالک کو پولیو وائرس فری قرار دیا گیا تھا۔

دنیا میں پولیو وائرس کے کامیاب مہم کی وجہ سے گزشتہ چند سالوں سے پولیوکیسز میں بتدریج کمی آرہی ہے سال 2019 میں پولیو وائرس کی تعداد 176 اور سال 2020 میں پولیو کیسز کم ہوکر 140 ہوگئے جبکہ سال 2021 میں مزید پولیوکیسز کم ہوکر صرف چھ کیسز رپورٹ ہوئے اوراس طرح سال 2022 کے اختتام تک پولیو کیسز کی تعداد 30 بتائی گئی۔

وائلڈ پولیو وائرس سے متاثرہ ملک پاکستان میں بھی گزشتہ سالوں سے پولیوکیسز کم ہورہے ہیں پچھلے چارسالوں کا ڈیٹا چیک کیا جائے تو سال 2019 میں پاکستان میں 147 پولیوکیسز رپورٹ ہوئے تھے اور سال 2020 میں 84 بچوں کو پولیو وائرس نے متاثر کیا تھا جبکہ سال 2021 میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا اور سال 2022میں پولیو کےبیس کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

پاکستان میں رپورٹ ہونے والے پولیو وائرس صوبہ خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع جنوبی وزیرستان میں 1 جبکہ شمالی وزیرستان میں 17پولیو کیسز رپورٹ ہوئے اور لکی مروت میں 2 پولیو کیسز ریکارڈ کئے گئے۔

خیبرپختونخوا کے محکمہ صحت کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایوب روز نے ٹی این این کو بتایا کہ بدقسمتی سے پوری دنیا میں پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس اب بھی موجود ہے اوراس پولیو کیسز دونوں ممالک میں پشتون آبادی میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے حکومت کی جانب سے مہمات جاری ہیں لیکن اب بھی لوگوں میں پولیو وائرس کے حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے کیونکہ لوگ پولیو مہم پر شکوک وشبہات سے جوڑتے ہیں۔

ڈاکٹر ایوب روز نے کہا کہ کچھ علاقوں میں سیکورٹی کی وجوہات بھی ہے جہاں پولیو کے ورکرز کو مشکلات ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے اردگرد اسلامی ممالک ایران، بنگلا دیش، انڈونیشیا اور پوری دنیا میں 54 اسلامی ممالک سے پولیو کا خاتمہ ہوچکاہے لیکن اسلامی ممالک پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے اور یہ وائرس خاص کر پختون آبادی کے علاقوں میں پایاجاتاہے۔

سابق ڈی جی ہیلتھ نے کہاکہ اس وقت تک پولیو وائرس کا خاتمہ ممکن نہیں ہے جبکہ تک لوگ یہ نہ سمجھ لے کہ اس وائرس سے اس کے بچے پوری عمر کے لئے معذور ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کافی حد تک صوبہ پنجاب کے کچھ اضلاع اور صوبہ سندھ میں پولیو وائرس کنٹرول ہوچکاہے لیکن صوبہ بلوچستان جس میں کوئٹہ بلاک اور صوبہ خیبرپختونخوا میں پشاور بلاک اور ساوتھ کے پی میں چھ اضلاع ہیں ڈی آئی خان ،لکی مروت،بنوں،ٹانک ،شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان شامل ہیں جس میں پولیو وائرس سرکولیٹ ہورہاہے اور حکومت کی بھی یہی علاقے ٹارگٹ علاقے ہیں۔

ڈاکٹر ایوب روز نے کہا کہ انوائر منٹل سیمپل ملک کے مختلف علاقوں میں مثبت رپورٹ ہوا ہے جس میں اسلام آباد، سوات، کراچی اور لاہور بھی شامل ہیں لیکن اس کے لنک اس علاقوں سے ہوتاہے جہاں پولیو وائرس سرکولیٹ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ضروری ہے کہ لوگ ہر پولیو مہم میں پویو وائرس کے خاتمے کے لئے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے تاکہ بچے پوری عمر کے لئے معذوری سے بچ سکے اور اس وائرس کا خاتمہ پوری دنیا سے ممکن ہوسکے۔

ڈاکٹر ایوب روز نے کہاکہ پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے مزہبی رہنماؤں کو اپنا کردارادا کرنا چاہئے کہ وہ مساجد میں ہجروں میں خطبوں کے دوران لوگوں میں آگاہی پھیلائی کہ پولیو وائرس کے خلاف اس دوائی میں کوئی قباحت نہیں ہے اور پوری اسلامی دنیا میں مسلمانوں نے بچوں کو قطرے پلاکر اپنے ممالک سے پولیو کا خاتمہ کردیا ہے۔

اس طرح وائلڈ پولیووائرس سے دوسرا ملک افغانستان میں رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز پاک افغان بارڈ کے پاس علاقے  پیچ درہ کنڑمی ایک بچے کو پولیو وائرس سے متاثر ہواہے جبکہ دوسرا بچہ پکتیکا کے علاقے میں پولیو وائرس نے معذور کردیاہے۔

افغانستان میں یونیسف کے کمیونیکیشن آفیسر سید کمال شاہ نے ٹی این این کو بتایاکہ سال 2022 میں افغانستان میں پولیو وائرس کے خلاف جاری مہمات کامیاب  رہی اور صرف دو پولیو وائلڈ وائرس کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان میں اس سال 20 انوائرمنٹل سیمپل مثبت رپورٹ ہوئے ہیں اور افغانستان میں پولیووائرس اب بھی موجود ہے لیکن پچھلے سالوں کی نسبت اس سال افغانستان میں پولیو مہم تقریبا پورے ملک میں چلایا گیا اس سے پہلے  سیکورٹی صورتحال خراب ہونے کی وجہ سے اکثر علاقے پولیو مہم سے رہ جاتے تھے۔

سید کمال شاہ نے کہاکہ اب بھی جنوبی ریجن جس میں پانچ صوبوں جن قندہار، ہلمند، روزگان زابل اور قندوز میں گھرگھر مہم کی اجازت نہیں ہوتا جو پہلے بھی پولیو ائرس کی ریزروائر رہ چکے ہیں لیکن ہماری کوشش ہوتاہے کہ وہاں پر بھی بچوں کو پولیو ویکسین دیاجائے۔

یادرہے کہ سال 2022میں افغانستان میں آٹھ پولیو ورکرز پولیم مہم کے دوران قتل کردئے گئے جس میں چار مرد اورچار خواتین شامل تھی جبکہ پاکستان میں ایک خاتون پولیو ورکرکو جنوبی وزیرستان میں پولیو مہم کے دوران قتل کی گئی۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button