کوئٹہ: سیلاب زدگان آج بھی شدید مشکلات سے دوچار
عبدالکریم
رواں برس اگست میں آنے والے سیلاب نے جہاں ملک کے دیگر حصوں کو متاثر کیا وہاں بلوچستان بالخصوص کوئٹہ اور اس کے مضافات بھی اس کی زد میں بری طرح سے آئے، سیلاب سے شدید متاثر ان علاقوں میں کوئٹہ کا علاقہ ختیز بائی پاس بھی شامل ہے جہاں سیلاب کی وجہ سے بیشتر مکانات تباہ ہوئے یا انہیں شدید نقصان پہنچا تاہم حکومت کی جانب سے اہل علاقہ کے نقصانات کے ازالے کیلئے کوئی خاص اقدامات نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
دوسری جانب الخدمت فاؤنڈیشن نے اس علاقے میں ایک عارضی فیلڈ ہسپتال قائم کیا ہے جہاں قلیل وسائل میں لوگوں کو علاج معالجے کی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ہسپتال میں موجود زکام، بخار اور پیروں کے درد میں مبتلا مقامی رہائشی عبدالمالک نے ہسپتال میں علاج معالجے کی سہولیات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ہسپتال میں ادویات کم ہیں، سیلاب زدگان یہاں علاج کیلئے آتے ہیں لیکن ادویات و سہولیات کی کمی کے باعث ناامید ہو کر واپس لوٹ جاتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو اس طرف توجہ دینی چاہئے، سیلاب زدگان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا جائے اور ان کے علاج معالجے اور نقصانات کے ازالے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔
اس حوالے سے ہسپتال میں خدمات سرانجام دینے والی ڈاکٹر جمیلہ ملک نے بتایا کہ یہاں فری میڈیکل کیمپ لگایا گیا تھا جس میں یومیہ تقریباً تین سو مریضوں کا علاج کیا گیا، اب فیلڈ ہسپتال میں روزانہ نو تا سہ پہر تین بجے او پی ڈی سروس فراہم کی جاتی ہے اور یومیہ تقریباً دو سو لوگوں کا علاج معالجہ کیا جاتا ہے۔
ہسپتال میں موجود سہولیات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں ادویات موجود ہیں لیکن ان کی مقدار انتہائی کم ہے۔
ڈاکٹر جمیلہ کے مطابق ہسپتال میں ملیریا، ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس کے علاوہ بخار، نزلہ زکام، دست غرضیکہ ہر طرح کے مریض آتے ہیں۔
الخدمت فاؤنڈیشن کوئٹہ کے جنرل سیکرٹری بلال احمد قلندرانی نے اس حوالے سے بتایا کہ اس علاقے میں ساڑھے تین سے مکانات تباہ ہوئے یا ان کو نقصان پہنچا ہے، اور اب ان غریب لوگوں کے لئے یہ فیلڈ ہسپتال قائم کیا گیا ہے جس میں گائنی کے مریضوں کا بھی علاج کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ ٹیسٹ لیبارٹری کی سہولت بھی موجود ہے جس میں ٹائیفائید کا ٹیسٹ بھی کرایا جاتا ہے، شوگر کا بھی، غرضیکہ ہر طرح کا ٹیسٹ کرایا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان علاقوں میں حکومت کی جانب سے کوئی ایک سہولت بھی نہیں دی گئی ہے، علاقے میں کوئی سرکاری ہسپتال ہے نہ ہی اس طرح کی کوئی اور چیز یہاں کے لوگوں کو مہیا کی گئی ہے۔
اس ضمن میں پی ڈی ایم اے ترجمان مقبول جعفر کے ساتھ رابطہ کیا گا تو انہوں نے بتایا کہ ان بارشوں، سیلابوں کی وجہ سے سے متعلقہ اضلاع میں کافی وبائی امراض پھیل گئے تھے تو اس سے متعلق ان کی ایک سپیشل ٹیم لاہور سے گئی تھی جس نے دوائیاں لی تھیں اور ان کے ڈی جی نے نصیر آباد کے کمشنر اور ڈی سیز کو حوالہ کی تھیں، ”باقی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے کیمپ لگائے ہوئے ہیں وہاں پر جن کے ساتھ ہم نے تعاون کیا اور ابھی بھی کر رہے ہیں۔”
ختیز بائی پاس اور اس طرح کے سیلاب سے متاثرہ دیگر علاقوں کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت ان کے لئے اقدامات کرے اور ان کی مشکلات میں کمی لائی جائے۔