لائف سٹائلکالم

”گدھے کے بچے انسانوں سے اچھے”

ارم رحمٰن

ڈانسنگ گرل کو مات دینے والی پھر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ ایک ”گدھے” نے دلہن کو اصلی گدھے کا بچہ تحفے میں دیا۔

آپ کہیں گے کہ کسی کو کیا اعتراض؟

جی بالکل! درست، کسی کو بالکل اعتراض نہیں کرنا چاہیے بلکہ گدھے کی جگہ مرغی کے بچے یا بندر کے بچے بھی بہت پیارے لگتے ہیں۔

سچ پوچھیں تو بچے بلی کے ہوں یا کتے کے، سب بچے اچھے لگتے ہیں اور وہ بڑے ہو کر بالکل اپنے آباؤ اجداد جیسے ہو جاتے ہیں یا لگنے لگتے ہیں لیکن انسانوں کے بچے بڑے ہو کر اکثر بہت مختلف بن جاتے ہیں؛ نجانے انھیں کیا ہو جاتا ہے انسان ہو کر بھی انسانیت کے خلاف ہو جاتے ہیں، اپنی اصلیت اور اوقات سے یکسر منکر بے دید اور بدلحاظ۔۔ اللہ نے جس کو جس مقصد کے لیے دنیا میں بھیجا ہے وہ سب وہی کرتے ہیں، سوائے انسانوں کے!

بات ہو رہی ہے گدھے کے بچے کی۔۔ جی! آپ درست سمجھے۔ تصویر میں ایک دولہا اپنی شادی کے دن دلہن کو رونمائی کی رسم کے وقت گدھا تحفے میں دے رہا ہے حالانکہ وہ موصوف خود ہی کافی تھے پھر بھی اگر تکلف کر ہی لیا تھا تو گدھا دینے کی تشہیر کیوں؟ یہ جملہ بہت مضحکہ خیز لگتا ہے کہ "گدھے والی ویڈیو وائرل ہو گئی۔”

''گدھے کے بچے انسانوں سے اچھے'' پہلی بات۔۔ یہ ویڈیو کس نے وائرل کی؟ گدھا تو کرنے سے رہا یا گدھے کا باپ کہ "اے انسان میرے بچے کو گود لے رہے ہو تو اسے باپ کا پیار بھی دینا اور ساری دنیا کو ببانگ دہل بتاؤ کہ آج سے تم اس کے نئے ماں باپ ہو۔”

اس حوالے سے تو لے پالک گدھے کے ماں باپ بھی گدھے سمان ہوئے، ان کا رتبہ وہی ہوا جو گدھے کے بچے کے اصلی ماں باپ کا تھا لہذا یہ توقع اس گدھے سے اگر رکھ بھی لیں تو میرا نہیں خیال کہ اس دور میں پاکستان میں گدھوں کی سنی جاتی ہے۔

یقیناً یہ ویڈیو وائرل کرنا کسی انسان کا ہی کارنامہ ہے لہذا یہ ویڈیو بنانے اور وائرل کرنے والی حرکت لے پالک گدھے کے بچے کے ”منہ بولے” ماں باپ کی ہے، حالانکہ اس ویڈیو کو وائرل کرنا غیراخلاقی اور غیرانسانی حرکت ہے کیونکہ دوسرے گدھوں پر برا اثر پڑے گا، ان معصوموں کے جذبات مجروح ہوں گے اور بہت ممکن ہے وہ بھی دھرنا دیں کہ "ہمیں گدھوں کی فہرست سے کیوں نکالا؟” "ہمیں کیوں نہیں پالا؟” "کوئی ہے جو ہمیں پیار دے، دلار دے؟ ہماری ویڈیو کو اپلوڈ کرے؟ ہمیں گھاس بے شک ادھار دے!

ہم میں کیا کمی ہے؟ ہمیں بھی پورا حق ہے، کرسی پر بیٹھنے کا، انسانوں کے دلوں پر راج کرنے کا، اچھی جگہ رہنے کا، پاکستان یا پاکستان کے باہر بھی، اور چونکہ گدھے کے بچے کو پالا ہے، انسان کے بچے کو نہیں لہذا یہ حیوانی نہیں بلکہ غیرانسانی حرکت ہوئی۔

اس وقت پاکستان میں اکثر علاقوں میں سردیوں کا موسم ہےلیکن دو چیزوں میں گرمی ہے، ایک سیاست میں اور دوسرا گدھوں میں! اب یہ سوچنا آپ کا کام ہے کہ سیاست اور گدھوں کا آپس میں کیا تعلق ہے لیکن جلد یا بدیر آپ جان جائیں گے۔

اگر اب بھی سردی سے ہاتھ پاؤں ٹھںڈے ہو رہے ہیں تو گدھے کے پیارے بچے کی ویڈیو دیکھ لیں شاید خون میں گرمی آ جائے۔

جس طرح گدھے کے بچے کو تحفے میں دیا جاسکتا ہے تو کچھ بھی کسی کو تحفے میں دیا جا سکتا ہے چاہے وہ اپنی ساخت کی بنی واحد گھڑی ہی کیوں نہ ہو، جس میں ہیرے کا ڈائل ہو اور مقدس تصویر، جس کی مالیت اس وقت دو ارب سے کم کی نہیں بنتی، تحفے میں دی گئی تھی مگر گدھوں کو کیا پتہ اس کی اہمیت کا لہذا وہ بھی تحفے میں دے دی گئی چپکے سے، کسی کو خبر تک نہ ہوئی۔

اب دیکھیے! یہ فرق ہے، گھڑی کسے دی اس کی ویڈیو وائرل نہیں ہوئی اور اس معصوم چھوٹے سے گدھے کے بچے کی ویڈیو بنا کر ظالم لوگوں نے وائرل کر دی۔ اللہ کرے اس ویڈیو سے ملنے والی رقم اس گدھے کے کام آ سکے، اچھی خوراک اور رہائش پر خرچ ہو، کیونکہ اس گھڑی کی قیمت کہاں گئی پتہ نہیں۔

لیکن یہ بھی تو ثابت ہوتا ہے کہ ہر ویڈیو وائرل کرنے کی نہیں ہوتی، عقلمند لوگ تو کام چھپ چھپا کر کرتے ہیں، ویسے بھی نیکی دائیں ہاتھ سے کرو تو بائیں کو پتہ نہ لگے اور گناہ اگر ہو جائے تو اس پر پردہ ڈالے رکھو جب تک نیب نہ پکڑ لے۔

پھر موقع محل دیکھ لینا چاہیے۔ کچھ نیکیاں گلے پڑ جاتی ہیں اور کچھ نیکیوں کو کرنے کے بعد دریا میں ڈالنا پڑ جاتا ہے
لیکن دولہے میاں کی نیکی بہت بڑی نیکی ہے، یہ دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ تک بہت بڑی بات ہے اور اس نیکی کو دریا میں ڈالا جا سکتا ہے نہ ہی گلے میں۔

بہرحال دولتی پڑ سکتی ہے۔ لیکن کہاں؟ یہ گدھے کی صوابدید پر ہے۔ اور جس نیکی میں قربانی نہ دی جائے اس کا لطف نہیں آتا، تو تیار رہیے اس نیکی کو نبھانے کے لیے۔

اب ایک بات جو الجھاتی ہے کہ کیا ہر کام کی ویڈیو بنانا یا بنوانا ضروری ہے؟ اس گدھے کی ویڈیو دیکھ کر لگتا ہے کہ فوٹوگرافر نے دولہا دلہن سے فوٹو شوٹ کے زیادہ پیسے مانگ لیے ہوں گے اور بڑی رقم دینے کے باوجود دیکھنے والوں کی تعداد کم ہو گی تو کسی نیک بخت نے سوچا ہو گا ویڈیو وائرل کروا دو، جتنی رقم کا لباس اور میک اپ ہو گا اس سے کئی گنا پذیرائی اور پیسہ مل جائے گا۔

ایک اچٹتا سا خیال یہ بھی آیا کہ ہو سکتا ہے سائفر لیک کی طرح یہ ویڈیو بھی لیک کرنے میں انگنت فوائد وابستہ ہوں اور کھل کھیلنے کا موقع ملے، لوگ دھڑا دھڑ گدھوں کو پسند کرنے لگیں اور ریڑھی والوں سے ان کے گدھے چھین کر خود پال لیں۔ ویسے گدھے مرنے کے بعد بھی بہت کام کے ہوتے ہیں ان کے گوشت کی اہمیت سب جانتے ہیں، کاروباری لحاظ سے بھی گدھے پالنا فائدہ مند ہے کیونکہ جس حساب سے پیٹرول کی قیمتیں اور گیس کی عدم دستیابی ہے اس صورتحال میں بہترین سواری، جو نہ پیٹرول پیے گی نہ گیس پر چلے گی، برائلر جتنا مرضی مہنگا ہو جائے یا بے شک ملنا ہی بند ہو جائے، اوہ ہو! یہاں غلط مت سمجھیں!

عرض کرنا ہے کہ گدھے گھاس ہی کھاتے ہیں۔ گھاس پاکستان کی ہو یا لندن کی، گھاس تو گھاس ہے اور جو گھاس کھاتا ہے اسے گدھا کہنے میں حرج کیا ہے؟

اس لیے ہر گدھے کو پورا حق ہے کہ جہاں بھی رہے کھائے پئے، اپنی ویڈیو بنوائے اور وائرل کروائے، لہذا آج سے طے ہوا کہ سب گدھوں کی ویڈیو وائرل ہونے میں کوئی امر مانع نہیں ہے، ویڈیو خود وائرل کی جائے یا لیک ہو جائے اس کا فائدہ ہر گدھے کو ہونا چاہیے، اب چاہے وہ دیکھنے میں ”گدھا” ہو یا نہیں۔

ہم تو مسلمان ہیں، ہمیں تو شکل سے کیا لینا دینا بس نیت دیکھی جانی چاہیے تاکہ گدھوں کے بارے میں پتہ لگ سکے کہ اصلی نسلی گدھا ہے یا کسی انسان کے روپ میں ظاہر ہوا ہے، کسی فارم ہاوس میں رہتا ہے یا کسی گاؤں کی کچی گلیوں میں، بس گدھا پاکستانی ہونا چاہیے کیونکہ جگہ کوئی بھی ہو ”گدھا” پہچاننا آنا چاہیے۔

گدھے کی ویڈیو کس نے وائرل کی اس کا گدھے سے کیا رشتہ ہے؟ آج تک جتنی ویڈیوز وائرل ہوئیں ان گدھوں سے کس کس کا تعلق ہے؟ ان گدھوں کی ویڈیو وائرل کرنے کی محرکات کیا ہیں؟ گدھے کہاں کہاں موجود ہیں؟

ان سب باتوں سے ہمارا کیا لینا دینا، گدھوں کے کام گدھے جانیں!

Erum
ارم رحمٰن بنیادی طور پر ایک شاعرہ اور کہانی نویس ہیں، مزاح بھی لکھتی ہیں۔ سیاست سے زیادہ دلچسپی نہیں تاہم سماجی مسائل سے متعلق ان کے مضامین نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ پڑوسی ملک سمیت عالمی سطح کے رسائل و جرائد میں بھی شائع ہوتے رہتے ہیں۔
Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button