صحت

پولیو کا 14واں کیس رپورٹ، شمالی وزیرستان کی آٹھ ماہ کی بچی معذور بن گئی

عبدالستار

پاکستان میں پولیو کا 14واں کیس رپورٹ ہو گیا، اب تک کے تمام پولیو کیسز خیبر پختوںخوا کے جنوبی اضلاع میں سامنے آئے ہیں۔

گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کی تحصیل میران شاہ میں آٹھ ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

پاکستان کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد کے نیشنل پولیو لیبارٹری نے پولیو کیس کی تصدیق کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ضلع شمالی وزیرستان کی تحصیل میران شاہ کی ویلج کونسل 2 کی آٹھ ماہ کی بچی سے لئے گئے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس سے بچی معذور ہو گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیو وائرس سے متاثرہ بچی کو والدین نے پولیو کے قطرے نہیں پلائے تھے۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر فار پولیو نے جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ رواں سال اپریل کے ماہ سے اب تک تحصیل میران شاہ میں تیسرا  پولیو کیس اور شمالی وزیرستان کا 13واں پولیو کیس ہے جبکہ ایک پولیو کیس گزشتہ ہفتے لکی مروت میں سامنے آیا تھا جہاں ایک بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے مطابق اب تک خیبر پختونخوا میں پولیو سے متاثرہ بچوں کو انسداد پولیو اور دوسرے معمول کے حفاظتی ٹیکے نہیں پلائے گئے تھے۔

قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ  آفس کے اہلکار کے مطابق شمالی وزیرستان میں اکثر علاقوں میں انکاری والدین کی وجہ سے بچوں کو قطرے نہیں  پلائے گئے ہیں جبکہ پولیو مہم میں فیک مارکنگ بھی کی جاتی ہے جس کی وجہ سے رواں سال شمالی وزیرستان میں پولیو کے زیادہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔

محکمہ صحت کے اہلکار نے بتایا کہ قبائلی ضلع میں مقامی سخت روایات اور سیکورٹی خدشات کی وجہ سے بھی پولیو ٹیموں کے رضاکاروں کو مشکلات درپیش ہیں، فیک مارکنگ کے لئے مقامی ملکان اور بااثر لوگوں کی جانب سے بھی پولیو ٹیم کے رضاکاروں پر دباؤ ہوتا ہے جس کی وجہ سے بچے پولیو کے قطروں سے محروم رہ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیک مارکنگ کو محکمہ صحت میں خاموش انکاری کہتے ہیں جس کا پتہ لگانا بھی مشکل ہوتا ہے کیونکہ پولیو مہم کے دوران اہلکار بچے کی انگلی پر صرف سیاہی کا نشان لگا دیتے ہیں اور اندراج بھی کر لیتے ہیں جبکہ بچے کو قطرے نہیں پلائے جاتے۔

انہوں نے کہا کہ ضلع میں پولیو کیسز آنے کے بعد ایمرجنسی بنیادوں پر متاثرہ علاقوں میں پولیو کی مہم چلائی گئی اور قطروں سے  محروم رہ جانے والے بچوں کو بھی قطرے پلائے جا رہے ہیں۔

شمالی وزیرستان کے بعد پولیو کا واحد کیس جنوبی ضلع لکی مروت میں 22 جولائی کو رپورٹ ہوا، تحصیل سرائے نورنگ  یونین کونسل گنڈی خان میں اٹھارہ ماہ کے بچے کو پولیو وائرس نے متاثر کیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے پولیو کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ذیشان کے مطابق جنوبی اضلاع میں پندرہ اگست سے پولیو مہم چلائی جائے گی جس میں پانچ سال سے کم عمر کے بیس لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی اضلاع میں پولیو کیسز آنے کے بعد مسلسل چار خصوصی انسداد پولیو مہم چلائی گئیں تاکہ پولیو وائرس کے مقابلے میں بچوں کی قوت مدافعت مضبوط ہو جائے، 31 اگست سے قومی انسداد پولیو مہم بھی چلائی جائے گی۔

وفاقی وزارت صحت نے حالیہ پولیو کیس رپورٹ ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ انسداد پولیو مہم دنیا میں کامیاب ثابت ہوئی ہے اور 99 فیصد سے زیادہ ممالک میں پولیو وائرس کا خاتمہ ہو چکا ہے اور اس وقت دنیا میں صرف دو ممالک پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے اور دونوں ممالک میں رواں سال میں پولیو کے پندرہ کیسز رپورٹ ہوئے جن میں پاکستان میں 14 جبکہ افغانستان میں صرف ایک کیس، رواں سال کے جنوری کے مہینے میں، رپورٹ ہوا ہے۔

وزارت صحت کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان قومی ہنگامی آپریشن کے تحت رابطہ کاری کی کوششیں جاری رکھی گئی ہیں اور رواں سال پاکستان اور افغانستان نے مئی اور جون میں دو انسداد پولیو مہمات کو ہم آہنگ کیا ہے جبکہ بین الاقوامی سرحدوں پر تمام عمر کے بچوں کو قطرے پلانے کے ساتھ ساتھ تمام اہم ٹرانزٹ پوانٹس پر دس سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو ویکسین دی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ پچھلے سال پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس صوبہ بلوچستان میں رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد پندرہ ماہ تک  ملک پولیو وائرس سے پاک تھا اور کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا تاہم رواں سال اپریل کے مہینے سے اب تک 14 پولیو کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

اس سال دنیا میں اٹھارہ پولیو کیس رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں پاکستان کے 14 کیسز کے علاوہ تین دہائیوں بعد امریکہ میں ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا، جبکہ افغانستان، موزمبیق اور مالی میں بھی ایک ایک پولیو کیس سامنے آیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button