صحت

شمالی وزیرستان میں ہیضے کی وباء، دو بچے ایک نوجوان جاں بحق، سینکڑوں متاثر

شاہین آفریدی

قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے رزمک سب ڈویژن کی تحصیل دوسلی میں ہیضہ کی وجہ سے دو بچے اور ایک نوجوان جاں بحق جبکہ سینکڑوں افراد متاثر ہو چکے ہیں، متاثرہ لوگوں میں بچے، نوجوان اور بوڑھے شامل ہیں۔

محکمہ صحت کے مطابق وباء پر قابو پانے کے لئے گزشتہ ایک ہفتے سے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں اب تک 700 سے زائد افراد کا طبی معائنہ کیا جا چکا ہے۔ ضلعی محکمہ صحت کے مطابق معائنہ کے لئے آئے مریضوں میں 400 سے زائد افراد ہیضہ کے مرض جبکہ باقی افراد مختلف بیماریوں کا شکار تھے۔

ضلعی محکمہ صحت میں کام کرنے والے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ "ابتداء میں ادویات کی کمی تھی لیکن ہیضہ کی وباء بڑھنے کے بعد وافر مقدار میں ادویات پہچائی گئیں، متاثرہ علاقے میں ہیضہ کی وباء پر قابو پانے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔”

طبی ماہرین کے مطابق آلودہ پانی کا استعمال ہیضے کی وباء کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ یہ بیماری ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں کئی وجوہات کی بنا پر پھیل سکتی ہے لیکن اس پر قابو پانے کے لیے علاقے کے مکینوں کو پانی ابال کر پینا چاہیے اور باقی سالن کو اچھی طرح ابال کر صاف کرنا چاہیے۔

تحصیل دوسلی سے تعلق رکھنے والے صلاح الدین نے بتایا "علاقے میں پینے کے صاف پانی کی مشکلات ہیں، حالیہ بارشوں کے بعد ممکنہ طور پر آلودہ پانی کی وجہ سے یہ وباء پھیل چکی ہے۔”

محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے مطابق ہیضہ کی وباء سے بچنے کے لئے پینے کا صاف پانی، ہائی جین کا خاص خیال رکھنے کے علاوہ حفاظتی ٹیکہ جات کا استعمال لازمی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق پوری دنیا میں اینٹی ڈیفتھیریا سیرم (ADS) ویکسین کروشیا اور بھارت تیار کر رہے ہیں اسی وجہ سے اکثر ممالک میں اس کی قلت پائی جاتی ہے۔

شمالی وزیریستان میں حالیہ ہیضے کی وباء کے علاوہ پولیو وائرس نے بھی اپنے پنجے جمائے ہوئے ہیں جہاں گزشتہ روز بھی ایک کیس رپورٹ ہوا، نئے کیس کے ساتھ ضلع میں پولیو کیسز کی تعداد 12 ہو گئی ہے۔ قبائلی اضلاع بالخصوص شمالی وزیریستان میں زیادہ تر لوگ بچوں کو بنیادی ضروری ٹیکہ جات بشمول پولیو کے قطرے پلوانے سے انکاری ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق نا صرف ان بچوں کا قوت مدافعت کمزور ہوتا ہے بلکہ پولیو خناق، تپ دق، کالی کانسی اور ہیضہ جیسے موذی امراض کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔

دوسری جانب ڈبلیو ایچ او WHO نے ملک بھر میں ہیضے کی وباء پھیلنے پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ سوات میں 400 سے زائد ہیضے کے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ گزشتہ ماہ پنجاب، سندھ اور پھر بلوچستان میں ہیضے کی وباء پھیلی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس سے بین الاقوامی پھیلاؤ کا خطرہ بن سکتا ہے جس کے بعد محکمہ صحت کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button