خیبر پختونخوا: دماغ کے اندرونی حصے کا پیچیدہ آپریشن کامیاب
ناہید جہانگیر
Hydatid cyst Brain stem pons دماغ کی ایک ایسی خطرناک بیماری ہے پوری دنیا میں جس کے چند کیسز ہی ابھی تک رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا میں اس نوعیت کا پہلا کیس ہے جس کا کامیابی کے ساتھ آپریشن کیا گیا۔
افغانستان کے شہر مزار شریف سے تعلق رکھنے والے 8 سالہ ناصر احمد کو ہوشی کی حالت میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور لایا گیا تھا۔ والد کے مطابق ان کا بیٹا جب بیمار ہوا تو افغانستان میں کافی ڈاکٹروں سے معائنہ کروایا لیکن حالت خراب ہوتی گئی یہاں تک کہ ناصر بے ہوش ہونا شروع ہو گیا اور ساتھ میں ایک ہاتھ اور پاؤں نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا۔ ناصر احمد کے والد نے بتایا کہ یہاں جب معائنہ ہوا تو ڈاکٹر نے بتایا کہ ان کا بیٹاخطرے میں ہے اور دماغ کا آپریشن ہو گا۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 8 جون کو ورلڈ ٹیومر ڈے منایا جاتا ہے جس کا مقصد لوگوں میں اس بیماری کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر علی حیدر نے بتایا کہ چند دن پہلے دماغ کا نہایت ہی پیچیدہ کامیاب آپریشن کیا گیا ہے جو ان کی 30 سالہ سروس میں اس نوعیت کا پہلا آپریشن تھا، ان کو خوشی ہے کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ اس قسم کا کیس کامیابی کے ساتھ حل ہوا ہے۔ کیونکہ Hydatid cyst Brain stem pons کے دنیا میں چند کیسز سامنے آئے ہیں۔ ان کے مطابق جب بچے کا معائنہ کیا گیا تو اس کی حالت کافی خراب تھی اور مکمل بے ہوش تھا، معائنے کرنے پر معلوم ہوا کہ ٹیومر بچے کے دماغ کے اندورنی حصے میں ہے جس کا سائز بھی کافی بڑا تھا، بچے کا کامیاب آپریشن کیا گیا، اب اس کی حالت خطرے سے باہر ہے اور ہاتھ پاؤں ہلا سکتا ہے اور بات بھی کر سکتا ہے۔
اس مرض کے حوالے سے ڈاکٹر نے کہا کہ یہ کتے سے لگتا ہے، کتے ٹیپ ورم ہوتے ہیں جو کتے فضلے میں انڈوں کی صورت میں خارج کرتے ہیں، جب یہ انڈے پھل اور سبزی پر لگتے ہیں اور ان کو کچا اور صحیح طریقے سے نا دھو کر کھایا جائے تو یہ انسان اور دوسرے جانوروں کے پیٹ میں داخل ہوتے ہیں جہاں سے سارے جسم میں پھیل جاتے ہیں، اس کو میڈیکل زبان میں ہائی ڈاٹڈ سسٹ کہتے ہیں اور یہ سب سے پہلے 70 فیصد لیور (جگر) اور پھر 20 فیصد لنگز (پھیپھڑوں) اور اس کے بعد 10 فیصد دماغ کے کسی بھی حصے میں ہو سکتا ہے، یہ انسان سے انسان میں منتقل ہونے والی بیماری نہیں ہے لیکن کتے سے پھیلنے والی خطرناک بیماری ہے۔
علی حیدر کے مطابق اس کا کا سائز بھی بہت بڑا ہوتا ہے اور یہ دماغ کے اندورنی حصے میں ہونے کی وجہ سے کافی خطرناک ہوتا ہے۔
عالمی ٹیومر ڈے کے حوالے سے ماہر نیورولوجسٹ پروفیسر علی حیدر نے بتایا کہ دماغ کی رسولی ایک خطرناک بیماری ہے، لوگوں کی لاعلمی کی وجہ سے علاج تاخیر سے کیا جاتا ہے یا تب تشخیص ہو پاتا ہے جب کافی دیر ہو چکی ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ دماغ کی رسولی خطرناک ہوتی ہے۔
ڈاکٹر کے مطابق بروقت تشخیص کے لئے ضروری ہے کہ علامات کے بارے میں سب کو آگاہی ہو، برین ٹیومر کی عام علامات میں مسلسل سردرد، بے ہوشی، بصارت اور سونگھنے کی حس کمزور ہو جانا، الٹی کرنا شامل ہیں، اس صورت میں ٹیسٹ کیا جائے کہ کہیں برین ٹیومر تو نہیں ہے، سب سے اہم علامت ایک ہاتھ اور پاؤں کا بے حس ہونا اور بولنے میں دقت ہے۔
نیورولوجسٹ پروفیسر علی حیدر نے دماغ کی رسولی کی وجوہات کے بارے میں بتایا کہ ابھی تک کوئی خاص وجہ سامنے نہیں آئی لیکن اس بیماری کی وجہ زیادہ تر جینیٹک ہے لیکن چند ایک میں کیمیکل مادے، ایکسرے، ایٹامک توانائی، بعض ادویات کا استعمال اور کیڑے مار ادویات شامل ہیں، موبائل کا بے دریغ استعمال بھی اک وجہ ہے جس کی شعاعیں دماغ پر برے اثرات مرتب کرتی ہیں لیکن جو علامات بتائی گئی ہیں جس میں بھی یہ پائی جائیں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرے۔
انہوں نے کہا کہ برین ٹیومر ہونے کی صورت میں سٹیج 3 پر مریض کے زندہ ہونے کا چانس 5 سال تک جبکہ سٹیج 4 پر 2 یا 3 سال تک ہو سکتا ہے، آپریشن ہو تب بھی یہی عمر ہو سکتی ہے نا ہو تب بھی مریض وہی مختصر عرصہ تک زندہ رہ سکتا ہے۔