”خپسہ”: جنات کا سایہ یا سانس کی ایک بیماری؟
رانی عندلیب
اکثر نیند میں سینے پر دباؤ محسوس ہوتا ہے، سب کی آواز سنائی دیتی ہے لیکن انسان خود حرکت نہیں کر سکتا، چیختا چلاتا ہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوتا، اس کو پشتو زبان میں ”خپسہ” کہتے ہیں۔
پشاور شہر کی رہائشی عائشہ نامی خاتون کہتی ہیں کہ ان کے ساتھ اکثر ایسا ہوتا ہے، صبح دوران نیند ناشتہ بنانے کی آوازیں آ رہی ہوتی ہیں بلکہ ساتھ میں امی کی آواز بھی سنتی ہیں کہ عائشہ اٹھ جاؤ سکول کے لیے دیر ہو رہی ہے لیکن عائشہ کچھ الگ محسوس کرتی ہیں کہ ان کے سینے پر کوئی بھاری مخلوق چڑھ کر ان کو دبوچ رہی ہے یا کوئی گلا دبا کر مارنا چاہتا ہے، اس خوفناک مخلوق سے خود کو چھڑانے کی بھرپور کوشش کرتے، امی کو آوازىں دیتے اور پھر کچھ مزاحمت کے بعد بالآخر وہ اٹھنے اور اس تکلیف پر قابو پانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔
عائشہ کی امی اور دادی کے مطابق یہ ”خپسہ” ہے۔
عائشہ نے مزید بتایا کہ وہ اپنی امی کو آواز دے رہی تھی لیکن کسی نے آواز نہیں سنی، پھر بدن میں تھوڑی سی جان آ گئی تو حرکت شروع کی، ”دادی نے بتایا کہ یہ ”خپسہ” ہے، لوگوں کے پورے جسم پر لیٹتی ہے، انسان کے ہر اندام پر اپنے اندام رکھ لیتی ہے سوائے ناک کے، کیونکہ ”خپسہ” کی ناک نہیں ہوتی تو اس طرح انسان سانس لیتا ہے اور خپسہ انسان کو کچھ بھی نہیں کہہ سکتی ورنہ خپسہ کا کہنا ہے کہ اگر اس کی ناک ہوتی تو وہ انسان کو زندہ نہ چھوڑتی۔”
ایسا بہت کم لوگوں سے سننے کو ملتا ہے کہ صبح اٹھنے سے پہلے دوران نیند میں کچھ ایسی ہی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے اور انہیں بھی اپنا جسم مکمل مفلوج محسوس ہو، اس کیفیت کے دوران ان کے جسم کے تمام مسلز حرکت کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مفلوج ہو جاتے ہیں، اس کے علاوہ اکثر لوگوں کو دوران نیند اپنے سینے پر بہت بھاری پن محسوس ہونے لگتا ہے اور وہ اپنے بستر سے اٹھنے کی ہمت تک نہیں کر سکتے، اصل میں یہ خوفناک قسم کا تجربہ نیند کے دوران ہی ہوتا ہے، یہ عمل دراصل انگریزی میں سلیپ پیرالسز یا سلیپ اپنیا کہلاتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق یہ کیفیت چند سیکنڈ سے لے کر چند منٹ تک رہ سکتی ہے، بعض مرتبہ کچھ طویل بھی ہو جاتی ہے جو ایک عام کیفیت یا عمل ہے، اس عمل کے دوران انسان خود کو ہوش میں تو محسوس کرتا ہے مگر حرکت نہیں کر پاتا، اس عمل کو عام لوگ جنات کا اثر سمجھتے ہیں لیکن دراصل ایسا کچھ نہیں ہے۔
اس بیماری کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں اس بارے میں جب ماہر ذہنی امراض ڈاکٹر اعزاز جمال سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ صدمہ، اضطرابی کیفیت اور ذہنی دباؤ اکثر ان وجوہات کی بنا پر سلیپ پیرالیسز کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
ڈاکٹر اعزازجمال نے کہا کہ دوران نیند انسانی جسم مختلف مراحل سے گزرتا ہے، نیند کے ان مراحل میں ایک مرحلہ ریپڈ آئی موومنٹ (آر آئی ایم) کہلاتا ہے، یہ گردن میں ایک رگ ہوتی ہے، یہ فالج کی ایک قسم ہے جس میں تقریباً ڈیڑھ سے دو گھنٹے بعد خواب آنا شروع ہو جاتے ہیں، اس عمل کے دوران آدمی بے حس و حرکت پڑا رہتا ہے اور اپنے دماغ میں ہونے والے واقعات کو دیکھ رہا ہوتا ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ جسم مفلوج ہو جاتا ہے تاکہ دوران خواب اپنے اپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا دے جسم کا مفلوج ہونا قدرتی ہے۔
ڈاکٹر نے مزید بتایا کہ آر آئی ایم نیند کے اس سٹیج کو کہتے ہیں جب آدمی کا دماغ ایکٹیو ہوتا ہے اور خواب آنے لگتے ہیں، اس دوران جسم کے مسلز کی حرکت بند ہو جاتی ہے، اس دوران انسان عجیب و غریب شکلیں وغیرہ بھی دیکھتا ہے جیسے ایک بھیانک شکل والی بلا انسان کے جسم کو جکڑ رہی ہے اس وجہ سے کئی منٹ تک آدمی اٹھ نہیں پاتا، اس دوران آدمی کچھ عجیب و غریب مخلوق کو اپنے اردگرد اپنے کمرے میں محسوس کرتا ہے، یہ کیفیت زیادہ تر 10 سے 25 سال تک کی عمر کے افراد میں ہوتی ہے۔
ڈاکٹر نے علاج کے حوالے سے بتایا کہ سلیپ پیرالسز کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے لیکن اس کیفیت کی شدت کی صورت میں مریض کو اینٹی ڈپریشن کی میڈیسن دی جاتی ہے تاکہ اس کا علاج اپنے حساب سے مختلف طریقوں سے کیا جا سکے۔