صحت

خیبرپختونخوا میں ڈینگی روک تھام کے لیے ایکشن پلان تیار، عوام کے خدشات

 

شاہد خان

پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں ڈینگی کی روک تھام کے لئے ایکشن پلان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے تمام انتظامی سیکرٹریوں ، ڈویژنل اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کردی گئی ہے۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر شہزاد بنگش نے واضح کیا ہے کہ صوبے میں ڈینگی ایکشن پلان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔

ڈینگی ایکشن پلان سے متعلق چیف سیکرٹری کی صدارت میں ہونےوالے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ تمام ڈویژنل اور اضلاع کی سطح پر باقاعدگی سے ہفتہ وار اجلاس منعقد کئے جائیں اور ان تمام اجلاسوں کی مکمل تفصیلات چیف سیکرٹری آفس کے پاس شیئر کئے جائیں۔ تمام اداروں اورمحکموں کی کارکردگی کو مانیٹر کیا جائے گا۔ تمام محکموں کی ڈینگی سے متعلق کارکردگی کو جائزہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ اجلاس میں محکمہ صحت اور محکمہ بلدیات سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے متعلقہ اداروں کو ڈینگی تدارک کیلئے ہر ممکن اقدامات اور وسائل بروئے کار لانے کی ہدایات جاری کی، محکمہ صحت کی جانب سے اجلاس کو بتایا گیا کہ اضلاع کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر بروقت اقدامات کو یقینی بنائیں گے، تمام اضلاع کو انسداد ڈینگی سے متعلق سامان فراہم کردیا گیا ہے۔ اس موقع پر ڈینگی کے تدارک کےلئے مربوط انداز میں مہم چلانے پر بھی زور دیا اور ہدایت کی ڈینگی سے بچاو کے لئے عوامی آگاہی مہم چلانے اور انسداد ڈینگی مہم کی منظم انداز میں مانیٹرنگ کی جائے۔ ڈاکٹر شہزاد خان بنگش نے محکمہ بلدیات کو ڈینگی ہاٹ سپاٹ والے علاقوں میں نکاسی آب اور پانی کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کی بھی ہدایات جاری کیں۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز خیبرپختونخوا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال صوبے میں 10ہزار 615 افراد ڈینگی مچھر کا شکار ہوئے جن میں 10 افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔ ڈینگی کے سب سے زیادہ 5 ہزار 756 کیسز پشاور سے رپورٹ ہوئے تھے، گزشتہ سال یعنی 2021 میں پشاور، نوشہرہ، ہری پوراور صوابی ہائی رسک اضلاع رہے۔

گزشتہ سال نہ صرف پشاور کے نواحی علاقوں تہکال، سفید ڈھیری، دانش آباد، بڈھ بیر، شیخ محمدی، شیخان، مشتہرزائی ، سلیمان خیل اور ماشول خیل میں سینکڑوں افراد ڈینگی وائرس کا شکار بنے بلکہ پوش اور شہری علاقے بھی ڈینگی کے لپیٹ میں رہے۔ چیف سیکرٹری کی زیر صدارت اجلاس اور حکومتی دعوے پر سلیمان خیل بڈھ بیر کے رہائشی نصیر چاچا کو کوئی بھروسہ نہیں، انہیں خدشہ ہے کہ اگر بیماری سے بچنے کےلئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو اس مرتبہ ڈینگی کی وبا پھیل جائے گی۔

نصیر چاچا کے مطابق گزشتہ سال جب ڈینگی پھیلنے لگا تو اس وقت ان کے دو بیٹے ، بھائی ، بھابھی اور دو بھتیجیاں بھی ڈینگی بخار میں مبتلا تھیں جبکہ علاج معالجے کا کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں تھا۔ مقامی بنیادی مرکز صحت اور بڈھ بیر کے آر ایچ سی میں ڈینگی کے مریضوں کے لئے کسی قسم اقدامات نہیں اٹھائے گئے تھے، اسلئے مجبوراً وہ گھریلوں ٹوٹکوں اور مقامی اطائی ڈاکٹروں سے علاج کرواتے رہے۔ اس وقت سنتے تھے کہ محکمہ بلدیات اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ڈینگی سے متاثرہ علاقوں میں سپرے ہورہے ہیں لیکن بڈھ بیر میں کوئی بھی سپرے کرنے والا نظر نہیں آیا۔

ڈاکٹر نوید وزیر نے ڈینگی سے متعلق ٹی این این کو بتایا کہ ڈینگی کی روک تھام کے لئے ابھی سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، اگر بروقت عوامی آگاہی پر کام کیاجائے، گزشتہ سال متاثر ہونے والے علاقوں پر توجہ دی جائے اور لاروا تلف کرنے پر کام کیا جائے تو ڈینگی کا خاتمہ ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر محکمہ بلدیات اور ضلعی انتظامیہ سنجیدگی سے کام کرے تو ڈینگی کے پھیلاو میں 70 فیصد تک کمی آجائے گی۔ اس کے علاوہ تمام اضلاع خصوصاً ڈینگی سے متاثرہ علاقوں میں قائم بنیادی مراکز صحت اور دیگر ہسپتالوں کو تمام ضروری اشیا بروقت فراہم کئے جائے کیونکہ گزشتہ سال بھی ہسپتالوں میں مچھر دانیاں میسر نہیں تھی۔ ایم ٹی آئی اور اضلاع کے ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کےلئے کوئی خاص وارڈ بھی موجود نہیں تھے اور ڈینگی کے بیشتر مریضوں کو دیگر مریضوں کے ساتھ وارڈ میں داخل کیا جاتا رہا۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button