”مسافروں کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا” بیرون ملک سفر کے لیے بوسٹر ڈوز کی فیس ختم
خالدہ نیاز
حکومت نے بیرون ملک سفر کے لیے بوسٹر ڈوز کی فیس ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا جس سے بیرون ممالک جانے والوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ پشاور سے تعلق رکھنے والی ہما سعید نے حکومت کے اس فیصلے کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ اس سے باہر ممالک جانے والے پاکستانیوں کو ریلیف ملے گا۔
ہما سعید چائنہ سے فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رہی ہیں تاہم موجودہ وقت میں وہ پاکستان میں ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ پی ایچ ڈی کے سلسلے میں اکثر اوقات چائنہ جاتی رہتی ہیں پہلے جب وہ جاتی تھیں تو حکومت بوسٹر ڈوز کے 1270 روپے لیتی تھی تاہم اب حکومت نے یہ فیس ختم کر دی ہے جو کہ خوشی کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے ایسے میں حکومت کے اس فیصلے کو وہ اچھی نظر سے دیکھتی ہیں کہ کچھ تو بوجھ کم ہو گا مسافروں اور طلباء پر۔
وزارت صحت نے بیرون ملک سفر کے لیے بوسٹر شاٹ کی فیس ختم کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک جانے والے اپنے کاغذات دکھا کر فری بوسٹر ڈوز لگوا سکیں گے۔ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ عام پبلک کے لیے بوسٹر ڈوز پہلے سے مفت ہے۔ اس حوالے سے این سی او سی کی ویب سائٹ پر بھی ایک اعلامیہ موجود ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسافر پچھلی ڈوز سے 21 سے 28 دن کے فرق سے بوسٹر ڈوز مفت لے سکتے ہیں۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان ٹاپ ممالک میں ہوتا ہے جن کی ایک بڑی آبادی باہر ممالک میں محنت مزدوری کرتی ہے اور ترسیلات زر اپنے ملک بھیجتی ہے۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ڈیٹا کے مطابق موجودہ وقت میں ایک کروڑ دس لاکھ تک پاکستانی باہر ممالک میں مقیم ہیں جن میں 96 فیصد خلیجی ممالک میں ہیں۔ خلیج ممالک میں سب سے زیادہ سمندر پار پاکستانی سعودی عرب میں ہیں جن کی تعداد 27 لاکھ تک ہے جبکہ پندرہ لاکھ تک پاکستانیوں کے ساتھ متحدہ عرب امارات دوسرے نمبر پر ہے۔ سٹیٹ بینک کے ڈیٹا کے مطابق باہر ممالک میں کام کاج کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد 90 لاکھ تک ہے جن میں تقریباً 20 لاکھ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
پردیس میں بھائی کی بے روزگاری کی وجہ سے ادھر گھر کا چولہا ٹھنڈا پڑ گیا ہے
بیروں ملک ہوں تو سونے کا انڈہ دینے والی، گھر آ جاتے ہیں تو مردہ مرغیاں بن جاتے ہیں
رواں برس بیرون ملک مزدوری کیلئے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد گزشتہ سال سے دگنی
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوور سیز ایمپلائمنٹ کے ڈیٹا کے مطابق خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سمندر پار پاکستانیوں میں اس وقت مردان، سوات اور دیر کے دونوں اضلاع سرفہرست ہیں۔
سوات کی تحصیل کبل کے رہائشی اور سعودی عرب میں محنت مزدوری کرنے والے رفیق الدین نے بھی حکومت کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے مسافروں کو ریلیف ملے گا۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن کے زیادہ تر لوگ باہر کے ممالک میں کام کرتے ہیں اور کرونا کی وجہ سے ان کی مشکلات کافی بڑھ گئی ہیں، ایک طرف پی سی آر ٹیسٹ کی وجہ سے ان کو مشکلات کا سامنا ہے تو دوسری جانب کرایوں میں اضافے نے بھی ان کو پریشان کر رکھا ہے ایسے میں بوسٹر ڈوز کی مفت فراہمی ان کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ باہر کے ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی مجبوری کی وجہ سے اپنا ملک چھوڑ کر باہر جاتے ہیں اگر حکومت ان کے ساتھ تعاون کرے تو اس سے ان کی مشکلات میں کمی آ سکتی ہے۔