صحت

وباء سے بچاؤ کیلئے صرف ویکسین ہی کافی نہیں احتیاط بھی ضروری ہے

کامران محسود

کورونا وباء کے دوران جہاں پر ایک طرف لوگ ویکسین کو افواہوں اور سازشوں سے جوڑتے ہیں تو دوسری طرف اس وباء کو عام لوگ ایک خطرناک بیماری بی سمجھتے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے لوگ سمجھتے ہیں کہ ویکسین کے بغیر اس وباء کا مقابلہ ناممکن ہے جس کے لئے عوام نے ویکسین مراکز کا رُخ کیا ہے جبکہ محکمہ صحت کے عملے کا کہنا ہے کہ جب سے کورونا کی نئی شکل اومی کرون شروع ہوئی ہے تو جن لوگوں کو کورونا ویکسین لگوائے چھ ماہ مکمل ہوئے ہیں انہوں نے ویکسین سنٹروں میں آنا شروع کر دیا جسے ایک اچھی پیش رفت قرار دیا جا سکتا ہے۔

پولیس لائن، ڈیرہ اسماعیل میں محکمہ صحت نے ایک ویکسینیشن سنٹر قائم کیا ہے جہاں پر 30 سال سے زائد عمر کے مردوں کے علاوہ خواتین بھی جوق در جوق آ ر ہی ہیں، ان لوگوں کی کورونا ویکسین کی ڈوز چھ ماہ پہلے مکمل ہوئی تھی اور اب اومی کرون کے پیش نظر بوسٹر شاٹ کیلئے انتظار کر رہے ہیں۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والی خاتون فوزیہ نے بتایا کہ چھ ماہ پہلے انہوں نے کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لی تھیں اور اب وہ اومیکرون سے بچنے کیلئے بوسٹر شاٹ لگانے آئی ہوئی ہیں۔

فوزیہ کے مطابق مختلف میڈیا چینلز کے ذریعے علم ہوا کہ اومی کرون کورونا سے زیادہ اور جلدی پھیلنے والی بیماری ہے اس لئے ہم اسے خطرناک سمجھتے ہیں اور بوسٹر ڈوز لگانے کی کوشش کرتے ہیں، ”کورونا کی وجہ سے ہزاروں جانیں ضائع ہوئی ہیں تو ہم نہیں چاہتے کہ مزید قیمتی جانوں کا ضیاع ہو۔”

متعلقہ خبریں:

کورونا ویکسین سے بانجھ پن اور حمل ضائع ہونے سے متعلق افواہوں کی حقیقت

خیبر پختونخوا: اومیکرون کی شرح میں اضافہ، ویکسینیشن کے رجحان میں کمی

خیسور کے ایک لاکھ نفوس 25 کلومیٹر دور میرانشاہ میں ویکسین لگوانے پر مجبور

ویکسینشن سنٹر میں آئے ہوئے محمد اسماعیل بھی کورونا وباء کو خطرناک سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پہلے لوگوں کے دلوں میں خوف تھا کہ کورونا وباء ایک خطرناک مرض ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں نے ایس او پیز پر عملدرآمد اور ویکیسین لگوانا چھوڑ دیا ہے جو ہمارے لئے بدقسمتی کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وباء کی حساسیت سے وہ اس لئے واقف ہیں کہ ان کے خاندان کے دو تین افراد اس وباء کا شکار ہوئے تھے اس لئے وہ اس بیماری کو خطرناک سمجھتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میرا ماننا ہے کہ ویکسین کے بغیر اس بیماری سے بچنے کیلئے کوئی حل موجود ہی نہیں ہے۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں خورشید نامی خاتون نے بتایا کہ انہوں نے چھ ماہ پہلے دو ڈوز لی تھیں اور اب اومی کرون کیلئے بوسٹر شاٹ لگانے کیلئے سنٹر آئی ہوئی ہیں۔

یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے دو ہفتہ قبل تیس سال سے زائد عمر کے افراد کو بوسٹر شاٹ لگوانے کا اعلان کیا تھا جبکہ اس سے کم عمر افراد اگر ویکسین لگانا چاہیں ہو تو وہ حکومت کو فیس ادا کریں گے۔

خورشید کا کہنا ہے کہ وہ بالکل افواہوں پر یقین نہیں رکھتیں اس لئے ان کے گھر کے تمام افراد نے ویکسین لگوائی ہے لیکن جس نے پہلے لگوائے تھی وہ اب اومی کرون اینٹی وائرس ویکسین کیلئے اہل ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان ویکسین سنٹر میں تعینات محکمہ صحت کے اہلکار ڈاکٹر کرامت بیٹنی کا کہنا ہے کہ ویکیسن لگانے کیلئے لوگوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کہتے ہیں کہ جن افراد کے کورونا کی دونوں خوراکوں کو چھ ماہ مکمل ہوئے ہیں، وہ سارے آ رہے ہیں۔

ڈاکٹر کرامت کا کہنا ہے کہ کورونا اور اومی کرون کو شکست دینے کا واحد راستہ ویکسین لگانا اور سماجی فاصلوں کو قائم رکھنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وباء سے بچنے کیلئے صرف ویکسین ہی کافی نہیں بلکہ احتیاط بھی ضروری ہے جس میں ہاتھ کو صابن سے دھونا، ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنا اور ماسک پہننا شامل ہیں۔

کورونا وباء کی روک تھام کے ادارے این سی او سی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 58 ہزار 943 افراد کا معائنہ ہوا ہے جن میں سے 6 ہزار 808 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 5 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ ادارے کے مطابق فیصدی کے لحاظ سے شرح 11 اعشاریہ 5 بنتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button