صحت

کورونا وبا کی وجہ سے خواتین ذہنی مسائل سے دوچار ہونے لگیں

 جینا افغان، حنا خان
کورونا وبا کے دوران پاکستان میں نہ صرف عوام معاشی مسائل سے دوچار ہوئے بلکہ گھریلو اور ذہنی مسائل سامنے آنے کی بھی رپورٹیں موصول ہو رہی ہیں۔ کورونا وبا کے لاک ڈاؤن کے دوران جب مارکیٹیں بند ہونا شروع ہوئی تو بیشتر مرد افراد کی معاشی صورتحال خراب ہونے لگی جس کی وجہ سے کئی خاندانوں میں تشدد کے واقعات سامنے آنا شروع ہوئے۔ اس ضمن میں ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ کورونا وبا میں اکثر خواتین کو نفسیاتی دباؤ کا سامنا رہا ہے جس کے براہ راست اثرات انکے بچوں پر ہوئے ہیں۔
اکوڑہ خٹک کے علاقہ جہانگیرہ سے تعلق رکھنے والی گھریلو خاتون شبانہ کا کہنا ہے کہ جب لاک ڈاؤن شروع ہوا تو انکے شوہر اور بیٹے کا روزگار شدید متاثر ہوگیا اور گھر میں کھانے پینے کی چیزیں بھی ختم ہوگئی جب ہم اپنے مردوں کو کسی چیز لانے کا کہتے تو انہیں غصہ چڑھ جاتا۔
وہ کہتی ہے کہ ان پر جسمانی تشدد نہیں ہوا تھا مگر گھر پر مردوں کی جانب سے لڑائی ہوجاتی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک طرف مہنگائی ہے اور دوسری طرف انکے مالی وسائل شدید متاثر ہوئے تو اس وجہ سے گھر میں تلخ کلامی ہوجاتی۔
اسی طرح عائشہ نامی لڑکی کہتی ہے کہ کورونا وبا کے دوران انکے والد کی مزدوری ختم ہوگئی تو انہوں نے خود ایک پرائیویٹ ادارے میں کام شروع کیا اور اس کے پیچھے وجہ یہ تھی کہ گھر میں اکثر خوراکی اشیاء ختم ہوجاتی تو والد کو کہنے پر انہیں غصہ چڑھ جاتا کیونکہ انکے پاس مزدوری تھی اور نہ پیسے۔
عباس خان کا تعلق صوابی سے ہے کہتے ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران انہیں اپنے بچوں کا پیٹ پالنا نہایت مشکل ہوگیا اور اس دوران جب انہیں اپنی بیوی کی طرف سے سودا سلف لانے کا کہا جاتا تو وہ انہیں بہت برا لگتا اور سارا غصہ اپنے بیوی بچوں پر نکالتا مگر اب حالات بہتر ہوگئے ہیں اور معاشی مسئلہ تھوڑا کم ہوگیا ہے۔
لیکن اس صورتحال میں بیشتر خواتین کو ذہنی مسائل نے اتنا متاثر کیا ہے کہ وہ اب باقاعدہ طور پر ماہرنفسیات کے پاس جاتی ہے تاکہ درپیش ذہنی مسائل سے چھٹکارا حاصل کرسکیں۔ سدرہ بھی انہیں خواتین میں سے ایک ہے وہ ایک ماہر نفسیات کے پاس علاج کرنے آئی ہے کہتی ہے کہ انکا شوہر ایک کاروباری شخص ہے اور جب کورونا وبا کے دوران لاک ڈاؤن شروع ہوا تو وہ گھر پر مقیم ہوگئے۔ اس دوران تقریباً دو ماہ ہمارے درمیان تعلقات اچھے گزر گئے لیکن جیسے ہی وقت گزرتا گیا اور ہمارے معاشی حالات خراب ہونے لگے تو انہوں نے بچوں اور میرے ساتھ لڑائی جھگڑے کرنا شروع کر دیئے۔
سدرہ کہتی ہے کہ اس دوران میرے اور شوہر کے درمیان تعلقات بگڑنے لگے اورجب وہ مجھے مارتے تو میرے سر میں سخت درد ہوجاتا تو اسی وجہ سے میں تنہائی کا شکار ہونے لگی اور خود کو تنہا رکھنا پسند کرنے لگی۔ "نہ میں اپنے کام پر توجہ دیتی اور نہ اپنے بچوں پر”
سدرہ کا کہنا ہے کہ وہ گھر میں سیلف میڈیکیشن کرتی لیکن پھر انہیں کسی نے مشورہ دیا کہ وہ کسی ماہرنفسیات سے مشورہ کرے تو اب وہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں اپنی علاج کرا رہی ہے جس سے اب انکا گزارہ ہوا ہے۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ماہر نفسیات سویرا نے کہا کہ جب کورونا وبا نمودار ہوئی تو اس دوران انکو بہت سے ایسے مریض ملے جن پر ذہنی اور جسمانی تشدد ہوا تھا۔ سویرا خواتین پر تشدد کے اثرات کے بارے میں کہتی ہے کہ تشدد کے باعث خواتین ڈپریشن جیسی مرض کا شکار ہوجاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں خواتین کو کسی تجربہ کار ماہر نفسیات کے ساتھ مشاورت کرنی چاہئے تاکہ وہ ڈپریشن سے نکل سکے۔
ماہر نفسیات سویرا کا کہنا ہے خاندانی تشدد سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ شادی سے پہلے جوڑے کو اپنے بڑوں کی طرف سے بتایا جائے کہ وہ کس طرح اپنے خاندانی تعلقات برقرار رکھیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button