فائزر ویکسین کی تیسری خوراک اومیکرون کے خلاف موثر تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔ ادویہ ساز کمپنی
ادویہ ساز کمپنی فائزر اور اس کے جرمن اشتراکی ادارے بائیوٹیک نے اعلان کیا ہے کہ ایک سٹڈی کے ابتدائی نتائج میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کی تیارکردہ فائزر ویکسین کی تیسری خوراک کورونا وائرس کے نئے ویرئنٹ اومیکرون کے خلاف موثر تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔
ڈی ڈبلیو میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے کئے گئے لیبارٹری ٹیسٹ میں تیسری خوراک لینے پر جسم میں اینٹی باڈی کی سطح میں 25 گنا اضافہ سامنے آیا ہے، تاہم ساتھ ہی یہ انتباہ بھی جاری کیا گیا کہ فائزر کی صرف دو خوراکیں اس انتہائی متعدی وائرس کے خلاف خاطر خواہ مدافعت نہیں دے پائیں گی۔
فائزر کمپنی کے سی ای او البرٹ بورلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگرچہ فائزر کی دو خوراکیں بھی اومیکرون کے خلاف مدافعت کا کام کر سکتی ہیں تاہم ان ابتدائی نتائج سے یہی بات سامنے آئی ہے کہ ہماری ویکسین کی تین خوراکیں قوت مدافعت کو اور مضبوط بنا دیتی ہیں۔
فائزر کی تین خوراکیں لینے کے ایک ماہ بعد ان افراد کے خون کے نمونے میں اومیکرون کو نیوٹرل کرنے والی اینٹی باڈیز پائی گئیں جو اس سے پہلے دو خوراک لینے کے بعد پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کے جیسی تھیں۔
فائزر کے اس مطالعہ کا ابھی سائنسی بنیادوں پر جائزہ یا تجزیہ باقی ہے تاہم اومیکرون کے خلاف موثر ثابت ہونے سے متعلق یہ کسی بھی ویکسین ساز کمپنی کی جانب سے پیش کئے گئے پہلے شواہد ہیں۔
واضح رہے کہ اومیکرون ویرئنٹ سے متعلق ابھی بہت کچھ جاننا باقی ہے تاہم یہ اب تک 57 ممالک میں پھیل چکا ہے اور امریکہ سمیت متعدد یورپی ممالک میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی اہم وجہ سمجھا جاتا ہے۔
دوسری جانب جرمنی نے بائیو ٹیک فائزر کی بڑی مقدار آرڈر کر دی ہے، ڈاکٹروں کی تنظیم کے مطابق کوئی چھ اعشاریہ پانچ ملین خوراکوں کا آرڈر دیا جا چکا ہے۔
جرمن ادارے آر کے آئی کے مطابق ملکی بادی کے اب تک اٹھارہ اعشاریہ سات افراد کو ویکسین لگئی گئی ہے، جبکہ ملک میں نئی حکومت آ رہی ہے جس نے اپنی وباء مخالف پالیسی میں ویکسینیشن کو مرکزی حیثیت دے رکھی ہے۔
حال ہی میں سبکدوش ہونے والے وزیر صحت جین سپان کے مطابق ہماری وزارت پہلے سے زیادہ فوکس ہے، وائرس میں تبدیلیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ہم ابھی وباء کے درمیان میں ہیں۔