صحت

نشہ کرنے والے افراد کی ویکسینیشن کے لیے حکومت کے پاس کوئی لائحہ عمل موجود ہے؟

خادم آفریدی، کائنات علی 

پاکستان میں کورونا وبا کے دوران زندگی کے ہر طبقہ فکر کے سے تعلق رکھنے والے افراد معاشی اور جسمانی طور پر متاثر ہوئے ہیں جس میں نہ صرف عام لوگ بلکہ معاشرے کا وہ کمزور طبقہ جو حکومتی نظروں سے اوجھل ہیں بھی شامل ہیں۔

منشیات کے عادی افراد بھی کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں، اس طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ انہوں نے کورونا وبا کے بارے میں سنا ہے مگر وہ اس بارے میں زیادہ نہیں جانتے ویکسین لگانا تو بہت دور کی بات ہے۔ دوسری جانب این سی او سی حکام کا کہنا ہے کہ منشیات کے عادی افراد کی صحت کو دیکھتے ہوئے ویکسین کرائی جاتی ہے جن کیلئے مختلف مقامات پر ویکسین پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں۔
خیبرپختونخوا پشاور کے کارخانوں مارکیٹ میں فٹ پاتھ پر مقیم افغانستان کے رہائشی رحیم دین کو گزشتہ بیس سالوں سے نشے کی لت لگی ہوئی ہے کہتے ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ کورونا وبا ایک جان لیوا مرض ہے مگر ابھی تک ان کو ویکسین نہیں لگائی جاچکی اور نہ انکے پاس کوئی حکومتی ٹیم آئی ہوئی ہے۔
مگر رحیم دین کو یہ نہیں معلوم کہ ان کے دوستوں میں کسی کو کورونا وبا ہوا ہے یا نہیں یا حالیہ دنوں میں جن افراد کی موت واقع ہوئی ہے اسکی وجوہات کیا تھیں۔ انہوں نے کہا کہ خود ویکسین نہیں لگائی ‘اس وقت بچپن میں ویکسین لئے تھے مگر اب نہیں لئے ہیں”۔


رحیم دین کا کہنا ہے کہ جب انکی برادری میں کوئی منشیات کا عادی بندہ مرجاتا ہے تو اگر کسی کو انکے گھر کا پتہ ہو تو وہ کسی طریقے سے انکے خاندان والوں کو بتاتے ہیں یا اگر اس بارے میں کسی کو علم نہ ہو تو وہ حکومتی اہلکار اُٹھا کر دفنا دیتے ہیں۔
پنجاب سے تعلق رکھنے والے عمران علی کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے دوران وہ نہایت مشکل دور سے گزر رہے تھے کیونکہ مارکیٹ بند تھی اور انہیں بھیک دینے کیلئے کوئی نہیں تھا لیکن اس وقت کچھ لوگ انہیں ایک ہفتے میں پانچ پانچ سو روپے دیتے تھے جس پر وہ اپنا گزارہ کر لیتے۔ انہوں نے ابھی تک کوئی ویکسین نہیں لگائی اور نہ ہی وہ لگانا چاہتے ہیں۔
نشے میں دھت عائشہ نامی خاتون نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ گزشتہ دس گیارہ سال سے اس لت میں مبتلا ہے۔ وہ کورونا وبا کے بارے میں جانتی ہے اور اب تک وہ محفوظ ہے لیکن انہیں اب تک کوئی ویکسین نہیں لگائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومتی ادارے انکی بحالی اور ویکسین لگانے کیلئے اقدامات اُٹھائیں تو وہ اس مرض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
دوسری جانب سے کرونا وبا کے انتظام کے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ اپریشن سنٹر کے ڈاکٹر امتیاز علی کا کہنا ہے کہ منشیات کے عادی افراد کیلئے ہسپتالوں اور عوامی مقامات پر سنٹرز قائم کئے گئے ہیں لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ پہلے ان افراد کا میڈیکل معائنہ کیا جاتا ہے جس کے بعد یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ انہیں ویکسین لگانے چاہئے یا نہیں۔
ڈاکٹر امتیاز ان منشیات کے عادی افراد کے ویکسین کے بارے میں کچھ نہیں بتا سکے جو گلیوں اور چوراہوں پر ڈھیرے جمائے ہوتے ہیں مگر کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی مراکز میں جو افراد رجسٹرڈ ہوتے ہیں محکمہ صحت کی ٹیم وہاں پر جاکر انہیں ویکسین لگاتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button