صحت

افغان پناہ گزینوں کو کورونا ویکسینیشن کے عمل سے کیا شکایات ہیں؟

سدرا آیان/ عبدالستار

خیبر پختونخوا میں مقامی شہریوں کے ساتھ صوبے بھر کے کیپموں میں مقیم افغان پناہ گزین کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کا عمل جاری ہے تاہم افغان پناہ گزین کا کہنا ہے کہ کیمپوں میں ویکسین لگانے کا عمل کافی سست روی کا شکار ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ویکسین کے متعلق غلط افواہیں اور طریقہ کار سے لاعلمی بتائی جاتی ہے۔

ضلع مردان کے کاگان افغان پناہ گزین کی رہائشی زہرہ کے مطابق کورونا وائرس کی پہلی لہر میں ان کا پورا خاندان وائرس کا شکار ہو گیا تھا لیکن کیمپ میں موجود طبی سنٹروں میں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے انہیں علاج کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

”کرونا ویکسینیشن کے متعلق بہت سی باتیں ہو رہی تھیں لیکن جب ہم ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال مردان ویکسینیشن کے لئے گئے تو ہمیں کہا گیا کہ یہاں پر افغان مہاجرین کی ویکسینیشن نہیں کی جاتی تاہم بعد میں سفارش کے ذریعے دو تین دن بعد ہمیں ویکسین لگائی گئی جبکہ اب تو کیمپوں کے اندر ویکیسن کے کیمپ منعقد کئے جاتے ہیں اور لوگ خوشی سے ویکسین لگواتے ہیں۔”

انہوں نے بتایا کہ ہمیں یہ ڈر تھا کہ لوگ کہتے تھے کہ ویکسین لگانے کے بعد دو سال بعد لوگ مرتے ہیں اور یہ بھی بتایا گیا کہ ویکسین نہ لگانے سے مستقبل میں آپ کسی جگہ جا سکتے ہیں نہ ہی آپ کو کوئی کام مل سکتا ہے جس کے بعد تمام گھر والے ویکسینیشن کیمپ گئے اور ویکسین لگوائی، کیمپ میں رش بھی بہت اور انتظار بھی کرنا پڑا، ویکسین لگوانے کے بعد لوگوں کی باتوں نے ہماری پریشانی مزید بڑھا دی لیکن اب میں مطمئن ہوں اورکرونا سے بغیر ڈر کے جہاں بھی چاہوں جا سکتی ہوں۔

پاکستان میں مقیم ان افغان پناہ گزین کو کورونا ویکسین لگائی جاتی ہے جن کو نادرا دفتر کی جانب سے جاری شدہ پی او آر کارڈ ملا ہو یا ان کے پاس ویزہ ہو۔

کاگان کیمپ میں مقیم ایک اور افغان خاتون رخسانہ نے اپنا پی او آر کارڈ نمبر 1166 پر بھیجنے کے بعد نادرا سے کورونا ویکسین لگانے کا رجسٹریشن نمبر حاصل کیا اور انہیں کیمپ میں ہی ویکسین کی پہلی ڈوز لگائی گئی۔

ٹی این این سے بات کرتے ہوئے رخسانہ نے بتایا کہ کیمپ میں جب انہیں اعلان کے ذریعے پتہ چلا کہ طبی سنٹر میں ویکسین لگائی جاتی ہے تو وہ بھی سنٹر چلی گئیں اور وہاں پر موجود خاتون ڈاکٹر نے انہیں ویکسین لگوائی، ”ہمیں کوئی مشکل پیش نہیں آئی، لوگ کہتے ہیں کہ ویکسین لگانے سے لوگ مر جاتے ہیں لیکن ابھی تک ہمارے ساتھ کوئی بھی مسئلہ پیش نہیں آیا۔”

ایک جانب اگر یہ بات گردش کررہی ہے کہ افغان پناہ گزین کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے میں دلچسپی نہیں لے رہے تو دوسری جانب کاگان میں اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کی جانب سے ویکسین لگانے کیلئے مختص کیے گئے فرنٹیئر پرائمری ہیلتھ کئیر کے سنیئر اہلکار اور افغان مہاجرین کیمپ کے سربراہ ڈاکٹر افسر خان کا کہنا ہے کہ اب یہاں کے حالات بدل چکے ہیں۔

افسر خان کے مطابق ابھی تک چار مرتبہ کاگان کیمپ، باغیچہ کیمپ جو کہ مردان صوابی روڈ پر واقع ہے، کے صحت اہلکار افغان پناہ گزین کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگا چکے ہیں۔

ان کے بقول کاگان کیمپ کی 3400 آبادی میں ابھی تک 500 کے قریب لوگوں کی ویکسینیشن ہو چکی ہے جبکہ باغیچہ کیمپ کے 2800 افراد میں 560 کے قریب لوگوں کو کورونا ویکسین لگائی گئی ہے۔

ویکسین کے متعلق غلط خبروں کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے انہوں نے خود اور اپنی فیملی کو ویکسین لگائی تھی جس کے بعد کیمپ کے دیگر لوگوں نے ویکسین لگوانا شروع کر دی اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ محکمہ صحت کے اہلکاروں کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں اور جب کیمپ میں لوگ ان کے ساتھ ویکسین لگانے کے لئے رضاکارانہ طور پر رجسٹریشن کرواتے ہیں تو وہ ان لوگوں کے پی او آر کارڈز نمبر 1166 پر بھیجتے ہیں جس کے بعد محکمہ صحت کی ٹیم دن مقرر کر کے کیمپ جاتی ہے اور وہاں اعلانات کے لئے لوگوں کو طبی سنٹر آنے اور ویکسین لگوانے کی اطلاع دیتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button