عوام کی آوازفیچرز اور انٹرویو

ملک میں آزادی صحافت کی صورت حال تشویشناک، وفاقی سطح پر کمیشن کے قیام کا مطالبہ

رفاقت اللہ رزڑوال

پاکستان میں کارکن صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم فریڈم نیٹ ورک نے ملک میں آزادی صحافت کی صورت حال اور الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون (PECA) کے صحافیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ پاکستان جیسے صحافیوں کے لیے خطرناک اور غیر محفوظ ملک میں وزیراعظم شہباز شریف کے وعدے کے مطابق بلا تاخیر اعلیٰ سطحی کمیشن قائم کیا جائے۔

یہ مطالبہ فریڈم نیٹ ورک کی مشاورتی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں سامنے آیا، جس میں مشاورتی بورڈ کے ارکان محترمہ بینظیر شاہ، محترمہ فرزانہ علی، ڈاکٹر فیض اللہ جان، مظہر عباس اور پیٹر جیکب نے شرکت کی۔ اجلاس میں ارکان نے رضاکارانہ طور پر چار سال کی مدت کے لیے بورڈ آف ایڈوائزرز میں خدمات انجام دینے پر آمادگی ظاہر کی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنل ایکٹ 2021 کے تحت کمیشن قائم نہ کرنا وزیراعظم شہباز شریف کے اس وعدے کی خلاف ورزی ہے، جو انہوں نے 6 دسمبر 2022 کو ایشیا سیفٹی فورم میں کیا تھا۔ اجلاس میں کمیشن کے فوری قیام پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس میں تاخیر سے صحافیوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔

اجلاس میں 24 مئی کو بلوچستان کے علاقے آواران میں قتل ہونے والے صحافی لطیف بلوچ کے سفاکانہ قتل کی مذمت کی گئی اور بلوچستان حکومت سے ان کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں صحافیوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی اور کمیشن کی تشکیل کی جا چکی ہے۔

سینئر صحافی مظہر عباس نے ملک بھر میں آزادی صحافت کو درپیش چیلنجز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی سندھ کی طرز پر تین نکاتی قانون؛  انسداد، تحفظ، اور سزا — جلد از جلد نافذ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ 2016 کے حالیہ ترامیم کے بعد اس کا صحافیوں اور شہریوں کے خلاف استعمال بڑھ گیا ہے۔

بورڈ ارکان نے اس قانون کے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے فریڈم نیٹ ورک کی جانب سے فعال مہم کی ضرورت پر زور دیا۔ محترمہ بینظیر شاہ نے صحافت میں خواتین کی شمولیت، کام کی جگہوں اور یونینز میں معاون ماحول کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی موجودگی معلوماتی میدان میں کم ہے، جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

پشاور یونیورسٹی کے شعبہ صحافت کے چیئرمین ڈاکٹر فیض اللہ جان نے کیمپس میں علمی آزادی کی کمی اور صحافتی نصاب کو جدید میڈیا انڈسٹری کی ضروریات سے ہم آہنگ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ بورڈ ارکان نے مذہبی اقلیتوں کے صحافیوں کی حمایت جاری رکھنے اور میڈیا ہاؤسز میں ایڈیٹر کے کردار کی بحالی پر بھی زور دیا تاکہ ادارتی فیصلے نیوز روم کے اندر ہی لیے جائیں۔

فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک اور پروگرام لیڈ مناہل شہاب نے اجلاس کو حکومت سے متعلق پالیسیوں، اظہار رائے کی آزادی، اور صحافیوں کے تحفظ کے اقدامات سے آگاہ کیا اور تنظیم کے مستقبل کے لیے ایک محفوظ میڈیا واچ ڈاگ کے طور پر کام کرنے کے روڈ میپ پر بریفنگ دی۔

اقبال خٹک نے صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں ؛ آر ایس ایف، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس، اور آئی ایف جے، کا پاکستان میں میڈیا کی آزادی کی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ ان کی معاونت جاری رہے گی۔

اجلاس کے اختتام پر بورڈ کے سبکدوش ہونے والے ارکان علی شاہ (بلوچستان)، اسماعیل خان (پشاور)، اور رخشندہ ناز کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا، جبکہ مرحوم محمد ضیاء الدین اور خالد عزیز کی روح کے ایصالِ ثواب کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

Show More

Rifaqat ullah Razarwal

رفاقت اللہ رزڑوال چارسدہ کے رہائشی اور ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کے ساتھ بطور رپورٹر منسلک ہیں۔ وہ انسانی حقوق، ماحولیات اور دہشت گردی جیسے موضوعات پر ویب سائٹ اور ریڈیو کیلئے رپورٹنگ کرتے ہیں۔ 2014 سے عملی صحافت میں خدمات سرانجام دینے والے رفاقت اللہ رزڑوال نے 2018 میں پشاور یونیورسٹی سے جرنلزم میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button