یونیسکو کی ورلڈ واٹر رپورٹ 2025 جاری، گلیشیئرز کے تیز پگھلاؤ پر تشویش

یونیسکو نے پاکستان کونسل آف ریسرچ اِن واٹر ریسورسز (PCRWR) اور دیگر شراکت دار اداروں کے تعاون سے ورلڈ واٹر ڈے 2025 کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا،اس موقع پر اقوام متحدہ کی ورلڈ واٹر ڈیولپمنٹ رپورٹ 2025 کا باقاعدہ اجراء بھی کیا گیا۔
اس تقریب کا موضوع "گلیشیئرز کا تحفظ” تھا جس میں ورلڈ واٹر ڈیولپمنٹ رپورٹ اقوام متحدہ کی پانی کے مسائل پر سب سے اہم سالانہ اشاعت ہے، جو دنیا بھر میں پالیسی سازی کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق تقریب میں، 2025 کی رپورٹ، بعنوان "پہاڑ اور گلیشیئرز: پانی کے مینار”، میں گلیشیئرز کو پانی کے قدرتی ذخائر کے طور پر اجاگر کیا گیا ہے اور ان کے تیزی سے پگھلنے کے خطرناک اثرات سے خبردار کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں واضح طور پر بیان کیا گیا کہ پاکستان جیسے ممالک، جو ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش کے گلیشیئرز سے حاصل ہونے والے پانی پر انحصار کرتے ہیں، ان کے لیے گلیشیئرز کا خاتمہ زرعی پیداوار، توانائی اور آبی فراہمی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
تقریب کا افتتاح کرتے ہوئے یونیسکو پاکستان کے انچارج مسٹر کار ہنگ انتھونی ٹیم نے کہا: "گلیشیئرز دنیا کے پانی کے مینار ہیں جو زمین کے 69 فیصد تازہ پانی کو محفوظ رکھتے ہیں، مگر وہ خطرناک حد تک تیزی سے پگھل رہے ہیں، جو خوراک، توانائی اور انسانی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے۔”
کومسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ریکٹر، پروفیسر ڈاکٹر ساجد قمر نے گلیشیئرز کے تحفظ میں تعلیم، تحقیق اور پالیسی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی تحقیق اور تعاون کے ذریعے ان قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
ڈاکٹر حفصہ رشید، ڈائریکٹر جنرل پی سی آر ڈبلیو آر نے کہا: "پاکستان کے آبی وسائل گلیشیئرز کے تیز پگھلاؤ کی وجہ سے انتہائی غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔ یہ صرف ماحولیاتی مسئلہ نہیں بلکہ قومی ترجیح ہے۔” انہوں نے ڈیٹا اکٹھا کرنے، سائنسی تحقیق اور خطے میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اٹلی کی سفیر مرلینا آرمیلن نے خطاب میں بتایا کہ اٹلی نے حال ہی میں اپنے گلیشیئرز کی فہرست کو اپڈیٹ کیا ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔ انہوں نے پاکستان کی آبی مینجمنٹ اور موسمیاتی لچک میں مدد جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی۔
یونیسکو چیئر پروفیسر ڈاکٹر محمد عابد نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ گلیشیئرز کے تحفظ اور پانی کے وسائل پر تحقیق و پالیسی سازی کے لیے علمی ادارے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو بھی پائیدار آبی استعمال میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس موقع پر نوجوانوں کے لیے انٹر یونیورسٹی ریسرچ مقابلہ اور ویڈیو مقابلہ بھی منعقد کیے گئے جن میں بڑی تعداد میں شرکت ہوئی، اور بہترین اندراجات کو تقریب میں پیش کیا گیا۔
تقریب کے شراکت دار اداروں میں یونیسکو، پی سی آر ڈبلیو آر، یونیسکو چیئر برائے انٹیگریٹڈ واٹر ریسورسز مینجمنٹ (COMSATS یونیورسٹی واہ کیمپس)، اور پاکستان نیشنل کمیشن برائے یونیسکو شامل تھے۔
تقریب میں اس بات پر زور دیا گیا کہ گلیشیئرز کو بچانا صرف ماحولیاتی ذمے داری نہیں بلکہ انسانیت کے مستقبل کے لیے ایک عالمی فرض ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی رفتار کو دیکھتے ہوئے عالمی برادری کو فوری، اجتماعی اور عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے پانی کی سلامتی یقینی بنائی جا سکے۔