سفرِ امن: خیبر پختونخوا کے نوجوانوں میں امن، ہم آہنگی اور ثقافتی ورثے کو فروغ دینے کے لیے منفرد اقدام

ٹور دہ پیخور اور کلیکٹیو پاکستان نے کوفی عنان چینج میکرز اور گلوبل شیپرز پشاور کے تعاون سے "سفرِ امن” کا کامیاب انعقاد کیا گیا۔ یہ ایونٹ خیبر پختونخوا کے نوجوانوں میں امن، بین المذاہب ہم آہنگی اور ثقافتی ورثے کو فروغ دینے کے لیے ترتیب دیا گیا تھا اور یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد اقدام تھا۔
شرکاء نے آل سینٹس چرچ، مسجد مہابت خان، گوروناتھ مندر، گورکھٹڑی، ہیریٹیج ٹریل، قصہ خوانی بازار، اور سیٹھی ہاؤس جیسے تاریخی مقامات کی سیر کی۔ اس دورے نے نوجوانوں کو پشاور کے ثقافتی اور مذہبی تنوع کو قریب سے دیکھنے اور اس کی خوبصورتی کو ایک منفرد انداز سے محسوس کرنے کا نادر موقع فراہم کیا۔
ٹور دہ پیخور کے بانی شاہد علی خان نے اس موقع پر کہا کہ "ہماری کوشش ہے کہ پشاور کا اصل اور خوبصورت چہرہ دنیا کے سامنے لایا جائے اور منفی تاثرات کو ختم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس شہر کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کو اجاگر کیا جائے اور اس کے باسیوں میں امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کو ہر ممکن حد تک فروغ دیا جائے۔”
سفرِ امن کے پراجیکٹ لیڈ شہاب الدین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہم آہنگی ہماری فطرت اور معاشرے میں رچی بسی ہے، بس ہمیں اسے نمایاں کرنا ہے اور ان فرسودہ خیالات کو ترک کرنا ہے جو وقت کے ساتھ ہم نے سیکھ لیے ہیں۔”
ایونٹ میں کچھ بصیرت افروز مکالمے اور مباحثے بھی شامل تھے، جن میں قبولیت، رواداری اور بقائے باہمی کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ شرکاء نے اپنے ذاتی تجربات اور خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ثقافت، ورثے اور تاریخ کو بطور وسیلہ استعمال کر کے ہم اس خطے میں پہلے سے موجود ہم آہنگی کو مزید مستحکم کر سکتے ہیں۔
اس سفر کے دوران، شرکاء نے ایک علامتی عہد کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اپنی روزمرہ زندگی میں امن، رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ہمیشہ کوشاں رہیں گے۔ یہ وعدہ اس حقیقت کا مظہر ہے کہ ایک پرامن معاشرہ تشکیل دینے میں ہر فرد کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے۔
جمائما، جو اس دورے میں شامل تھیں، نے کہا: "مذہبی مقامات کا دورہ ایک مکمل اور خوشگوار تجربہ تھا۔ جب میں نے اپنے مسلمان دوستوں کو چرچ میں دیکھا، تو میرا دل خوشی سے لبریز ہوگیا۔”
زوبیہ، جو پشاور میں سکونت پذیر وکیل ہیں، نے اپنے خیالات کچھ یوں بیان کیے: "میں تمام عمر پشاور میں رہی، مگر ان مقامات کو آج پہلی بار دیکھ رہی ہوں۔ آج کا تجربہ میرے لیے نہایت خوبصورت اور جذباتی رہا۔”
اولیاب ٹنکی، جو ایک مسیحی سماجی کارکن ہیں، نے کہا: "پشاور محبت اور امن کی سرزمین ہے۔ ہمیں اس شہر کی پہچان کو اپنانا ہوگا اور اپنی شناخت کے ساتھ اس پر فخر کرنا ہوگا۔”
سفرِ امن اس بات کی جیتی جاگتی مثال ہے کہ کمیونٹی کی سطح پر کیے جانے والے اقدامات کس طرح امن، بین المذاہب ہم آہنگی، اور ثقافتی تفہیم کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اس خطے کے قدیم ثقافتی ورثے کو سامنے لا کر، یہ اقدام نوجوانوں کو ایک نئی راہ دکھانے اور انہیں ایسے رہنماؤں میں ڈھالنے کے لیے کوشاں ہے جو معاشرتی پُل تعمیر کریں، قبولیت کو فروغ دیں، اور تنوع میں خوبصورتی کو سراہیں۔