صحتعوام کی آوازفیچرز اور انٹرویو

خیبر پختونخوا میں الیکٹرانک سگریٹ، وپیس اور نکوٹین پاوچ پر پابندی عائد

آفتاب مہمند

محکمہ صحت، خیبر پختونخوا کے لیو ویل انیشیٹیو کے تحت پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے الیکٹرانک سگریٹ، وپیس اور نکوٹین پاوچ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پابندی دفعہ 144 کے تحت لگائی گئی ہے۔

اعلامیہ کے مطابق ای سگریٹ، ویپس اور نکوٹین پاوچ سے سانس کی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کے آس پاس ای سگریٹ، ویپس اور نکوٹین پاوچ بیچنے پر مکمل پابندی ہوگی۔

اکیس سال سے کم عمر نوجوانوں پر ای سگریٹ، ویپس اور نکوٹین پاوچ فروخت کرنے بھی پابندی ہوگی۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ  عوامی مقامات اور ہر طرح کی گاڑیوں پر ان پراڈکٹس کی تشہیر پر بھی پابندی عائد ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائیگی۔

ضلعی انتظامیہ، پشاور کی مزکورہ فیصلے پر رابطہ کرنے پر ٹوبیکو گروتھ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مرکزی چیئرمین لیاقت یوسفزئی نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ پشاور، انتظامیہ کے مزکورہ فیصلے کو سراہتے ہیں جتنے بھی الیکٹرانک نشہ آور اشیاء ہیں اس پر مکمل پابندی عائد ہونی چاہئیے۔ تاہم یہاں یہ وضاحت کرنا ضروری ہے کہ اس سے تمباکو کا کوئی تعلق نہیں۔

الیکٹرانک نشہ آور اشیاء میں نیکوٹین کا استعمال ہوتا ہے اور استعمال کرتے وقت انسان صرف دھواں کھینچتا ہے جو صحت کیلئے بہت خطرناک ہوتا ہے۔

رابطہ کرنے پر پراجیکٹ کوارڈینیٹر ٹوبیکو کنٹرول، محکمہ صحت خیبر پختونخوا محمد اجمل شاہ نے ٹی این این کو بتایا کہ سال 2023 میں بھی الیکٹرانک سگریٹ، ویپس اور نکوٹین پاوج پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کے لئے ضلعی انتظامیہ، ایکسائز، پولیس پر مشتمل جائنٹ ورکنگ ٹیم بنائی گئی تھی جنہوں نے کئی کاروائیاں کی جن سے انکو اہم کامیابیاں ملی تھیں۔

یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ اس وقت پابندی صرف پشاور کی حد تک نہیں بلکہ پورے صوبے میں نافذ العمل تھی تاہم تمام اضلاع کی سطح پر الگ الگ ورکنگ ٹیمیں بنائی گئی تھیں۔ چونکہ نیکوٹین وغیرہ تعلیمی اداروں کے ہاسٹلز کے احاطوں میں بھی بھیجے جاتے ہیں، اسی طرح مختلف بازاروں میں ریڑھوں کا دیگر کھلی جگہوں پر بآسانی ملتے ہیں لہذا اسلئے مزکورہ پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مزکورہ اشیاء انسانی صحت کیلئے خطرناک ہیں، اسکے استعمال سے انسان کو سانس کی بیماریاں لاحق ہونے کا انتہائی خدشہ رہتا ہے۔

محمد اجمل شاہ نے مزید بتایا کہ ہم نے ملکر کم بچوں خصوصا طلبہ کو اسکے استعمال سے بچانا ہے۔ لہذا اب وقت کی اہم ضرورت ہے کہ اسکے لئے تعلیمی اداروں کی سطح پر آگاہی مہم بھی چلائی جائے۔ جس میں اہم کردار اداروں کے پرنسپلز و دیگر متعلقہ سربراہان ہی کا ہوگا۔

جہاں تک کاروائیوں کا تعلق ہے تو انکی نظر میں ایک جائنٹ ورکنگ ٹیم بن کر بھرپور کاروائیاں کی جائیں گی جسکے یقینا مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کا واحد حل یہی ہوگا کہ صوبہ بھر میں اسکے استعمال پر مکمل و تاحیات پابندی لگائی جائے تاکہ ہمارے نوجوان الیکٹرانک سگریٹ، ویپس و نیکوٹین پاوج کے استعمال سے مستقل طور پر محفوظ ہوں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button