چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کے حوالے سے پینٹنگ کی نمائش
شاہین آفریدی
ہر سال دنیا بھر میں ١٢ جون کو چائلڈ لیبر کےخلاف دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد کم عمر بچوں کے کام کے خلاف لوگوں کو توجہ دلانا ہے۔ اس دن کے حوالے سے پشاور میں چائلڈ لیبر اور کم عمری میں بچیوں کی شادی کے خلاف افغان پینٹر کی پینٹنگز کی نمائش کی گئی ہے۔
افغانستان کے شہر کابل سے تعلق رکھنے والی سپوگمئ مسعود کی پینٹنگز کی نمائش ہے۔ ان پینٹنگز کا تھیم چائلڈ لیبر، کم عمر میں بچیوں کی شادی اور خواتین کے حقوق پر ہیں۔
سپوگمئ مسعود کا کہنا ہے کہ ایک قوم کی ترقی تعلیم سے ممکن ہے۔ ان کی پینٹگز تعلیم، امن اور چائلڈ لیبر کے خلاف موضوعات پر ہے۔ جہاں امن نہیں وہاں تعلیم ممکن نہیں اور وہاں کے بچے غربت کی وجہ سے کام کرنے لگ جاتے ہے یا پھر غلط راستے پر چلے جاتے ہیں۔
سپوگمئ مسعود کا کہنا ہے کہ "اس پینٹنگ میں یہ دیکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ جس بچے کو تعلیم کے مواقع فراہم ہوتے ہیں وہ ایک بامقصد زندگی گزارتا ہے۔ وہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے صحیح سمت پر جانے کے لیے محنت کرتاہے۔ وہ بچہ اپنی قوم کے فکرمند ہوتا ہے اور یہی بچے ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادار کرتے ہیں۔ اس کے برعکس جو بچہ تعلیم حاصل نہیں کرتا، کم عمری میں کام پر لگ جاتا ہے اور ایک بے مقصد زندگی کی طرف چل پڑتا ہے۔ غیر سمجھداری میں وہ غلط ہاتھوں میں چلا جاتا ہے اور اخر میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوتا ہے”۔
سال ١٩٩٩ سے ہر سال ١٢ جون چائلڈ لیبر کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد دنیا بھر میں چائلڈ لیبر کا خاتمہ کرنا ہے۔
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے سال ٢٠٢١ کی رپورت کے مطابق دنیا بھر میں ١٦٠ میلین سے زائد بچے چائلڈ لیبر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ جو تعلیم، تربیت اور بنیادی حقوق سے محروم زندگی گزار رہے ہیں۔
سپوگمئ مسعود کا کہنا ہے کہ پشتون روایتی معاشرے میں تعلیم سے محروم لڑکیوں کی کم عمری میں ہی شادیاں کروائی جاتی ہے اور انہوں نے اپنی پینٹنگز کے ذریعے اس مسئلے کو بھی اجاگر کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ پینٹنگز دنیا بھر میں بچوں کی نمائندگی کرتا ہے۔"میں نے کچھ ایسی پینٹنگز بنائی ہے جو کم عمر میں شادی کے مسئلے کو اجاگر کررہی ہے۔ یہ پینٹنگ ایک طرف سکول یونیفارم اور دوسری جانب شادی کے لباس میں ملبوس ہے۔ اس پینٹنگ کے ساتھ میں اخبارات کی وہ کٹنگ بھی لگائی ہے جو دنیا بھر میں کم عمر میں شادیوں کے بارے میں خبریں شائع کی گئی ہے۔ یہ صرف پاکستان اور افغانستان کا مسئلہ نہیں بلکہ دنیا میں بہت سارے ممالک ہیں جہاں کم عم میں شادیاں کی جاتی ہے۔ میں نے اپنی پینٹنگز کے ذریعے اس مسئلے کی طرف توجہ کی ہے یہ بچے بہت سی محرومیوں سے گزر کر بچے پیدا کرتے ہیں اور پھر پوری نسل ان مسائل کو آگے لے کر چلتی ہے جو خود کئی طرح محرومیوں کا شکار رہی ہو”۔
آئی ایل او کے مطابق سب سے زیادہ کم آمدنی والے ممالک چائلڈ لیبر میں ملوث ہے۔ پاکستان میں اس وقت ١٢ ملین سے زائد کم عمر بچے کام کررہے ہیں جبکہ سیو دی چلڈرن رپورٹ کے مطابق افغانستان میں ٣٨ فیصد بچے چائلڈ لیبر کے طور پر کام کرتے ہیں۔
پاکستان اور افغانستا میں زیادہ تر غربت کی وجہ سے یہ بچے اپنے گھروں کا چولہا چلانے کی خاطر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ہدف کے برعکس ان ممالک میں چائلڈ لیبر کم ہونے کی بجائے اس کی تعداد میں ہر سال اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔