پشاور: سرکاری اسکول میں کمسن بہنوں پر تشدد، خاتون ٹیچر معطل

سلمان یوسفزئی
پشاور کے گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کینٹ نمبر 1 میں خاتون استانی کی جانب سے دو کمسن بہنوں پر مبینہ تشدد کا واقعہ سامنے آنے کے بعد محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے فوری کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ ٹیچر کو معطل کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دوسری جماعت کی طالبہ ماہ نور اور اس کی بہن پر ٹیچر نے پیپر فیس کے تنازعے پر مبینہ طور پر ڈنڈوں سے تشدد کیا۔ والد شہباز کے مطابق استانی نے طالبات سے 300 روپے پیپر فیس کا مطالبہ کیا، حالانکہ اصل فیس صرف 50 روپے تھی۔ والدین نے فیس جلد جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی، لیکن اس کے باوجود دونوں بچیوں کو مبینہ طور پر مارا پیٹا گیا۔
تشدد کے نتیجے میں ماہ نور کے ہاتھ پر شدید چوٹ آئی اور اس کا ہاتھ ٹوٹ گیا، جبکہ دونوں بہنوں کے جسم پر مار پیٹ کے نشانات بھی موجود تھے۔ متاثرہ بچیوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔
وزیر تعلیم خیبر پختونخوا فیصل ترکئی نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی طالب علم پر تشدد کرنے والے استاد کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر مذکورہ ٹیچر قصوروار پائی گئیں تو انہیں ملازمت سے برخاست کر دیا جائے گا۔
محکمہ تعلیم نے مس نسیم کو ابتدائی انکوائری مکمل ہونے تک معطل کرتے ہوئے واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔