تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں کے ملازمین کا دھرنا
2006 میں قائم ہونے والی بنوں یونیورسٹی صوبائی حکومت کی جانب سے فنڈز کی عدم دستیابی اور ریکرنگ گرانٹ پر کٹ لگانے کی وجہ سے اب دیوالیہ ہو گئی ہے؛ ملازمین کی دسمبر اور ٓجنوری کی تنخواہوں کیلئے رقم نہیں۔ حامد نواز سورانی
یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں میں باسا ایسوسی ایشن نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف ایڈمنسٹریشن بلاک کے باہر احتجاجی دھرنا اور احتجاجی واک کیا ہے۔ دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے باسا ایسوسی ایشن کے صدر حامد نواز سورانی نے کہا کہ 2006 میں قائم ہونے والی بنوں یونیورسٹی صوبائی حکومت کی جانب سے فنڈز کی عدم دستیابی اور ریکرنگ گرانٹ پر کٹ لگانے کی وجہ سے اب دیوالیہ ہو گئی ہے؛ ملازمین کی دسمبر اور ٓجنوری کی تنخواہوں کیلئے رقم نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملازمین کی ایک ماہ کی تنخواہ 6 کروڑ روپے بنتی ہے مگر بدقسمتی سے اس وقت یونیورسٹی کے اکاؤنٹ میں ایک کروڑ روپے بھی موجود نہیں: "ہم نے 15 سے 20 سال یونیورسٹی کو جس طرح بھی چلایا لیکن اب حالات کنٹرول سے باہر ہو تے جا رہے ہیں کیونکہ سال 2006 سے یونیورسٹی کے ذمے ملازمین کے ایک ارب 42 کروڑ روپے کے بقایاجات ہیں جو یونیورسٹی کیلئے ادا کرنا ناممکن ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات: کیا کوئی راستہ نکلے گا؟
انہوں نے مزید بتایا کہ 70 لاکھ روپے پرائیویٹ سکیورٹی اہلکاروں کی تنخواہوں کی مد میں بقایاجات ہیں؛ جولائی سے دسمبر تک ایڈہاک ریلیف کی مد میں تین کروڑ 20 لاکھ روپے واجب الادا ہیں، جبکہ پنشن کی مد میں ایک ارب 32 کروڑ بقایاجات ہیں جو 2006 سے ریٹائرڈ ملازمین کو نہیں ملے۔
۔اُنہوں نے کہا کہ تمام مسائل کا حل صوبائی سطح پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا قیام سے ہی ممکن ہے مظاہرین نے یونیورسٹی ملازمین کی اناملی کو اوپن کرنے کا بھی مطالبہ کیا تاکہ ملازمین کی پروموشن کے ساتھ ساتھ اُنہیں اپنا سروس سٹراکچر معلوم ہو۔