تعلیمخیبر پختونخواعوام کی آواز

خیبرپختونخوا: تعلیمی ایمرجنسی کے باوجود 13 اضلاع کے 6,337 سکول بنیادی سہولتوں سے محروم

حسام الدین

خیبرپختونخوا میں تعلیمی ایمرجنسی کے نعرے کے باوجود حکومت کی عدم توجہ کے باعث صوبے کے 13 اضلاع میں طلبا و طالبات کے 6,337 سرکاری سکول بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ان سکولوں میں بجلی، پینے کا صاف پانی، ٹوائلٹس، اور باؤنڈری وال کی سہولتیں دستیاب نہیں۔

خیبرپختونخوا کے 13 اضلاع میں 2,211 سکولوں کو بجلی کی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔ علاوہ ازیں، 1,057 سکولوں میں پینے کے صاف پانی کی سہولت موجود نہیں، اور 1,253 سکولوں میں ٹوائلٹس کی سہولت نہیں ہے۔

مزید برآں، 1,816 سکولوں کی عمارتوں کی باؤنڈری وال تعمیر نہیں کی گئی۔ جس کی وجہ سے کسی بھی وقت ناخوشگوار واقعہ رونما ہو سکتا ہے۔ خصوصی طور پر لوئر کوہستان میں 184، مالاکنڈ میں 5، مانسہرہ میں 344، مردان میں 15، نوشہرہ میں 9، پشاور میں 19، شانگلہ میں 154، صوابی میں 7، سوات میں 66، ٹانک میں 32، طورغر میں 24، اپر چترال میں 42، اور اپر کوہستان میں 252 سکولوں کو ابھی تک بجلی فراہم نہیں کی گئی۔

اسی طرح، لوئر کوہستان میں 117، مالاکنڈ میں 3، مانسہرہ میں 81، مردان میں 2، نوشہرہ میں 9، پشاور میں 14، شانگلہ میں 29، صوابی میں 7، سوات میں 10، ٹانک میں 6، طورغر میں 9، اپر چترال میں 26، اور اپر کوہستان میں 208 سکولوں میں صاف پینے کے پانی کی سہولت نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق، لوئر کوہستان میں 158، مالاکنڈ میں 7، مانسہرہ میں 173، مردان میں 6، نوشہرہ میں 3، پشاور میں 15، شانگلہ میں 45، صوابی میں 4، سوات میں 24، ٹانک میں 15، طورغر میں 38، اپر چترال میں 16، اور اپر کوہستان میں 194 سکولوں میں ٹوائلٹس کی سہولت نہیں فراہم کی گئی۔

اسی طرح، لوئر کوہستان میں 155، مالاکنڈ میں 15، مانسہرہ میں 316، مردان میں 14، نوشہرہ میں 5، پشاور میں 7، شانگلہ میں 118، صوابی میں 36، سوات میں 58، ٹانک میں 12، طورغر میں 55، اپر چترال میں 40، اور اپر کوہستان میں 125 سکولوں میں باؤنڈری وال تعمیر نہیں کی گئی ہے۔

وزیر تعلیم خیبرپختونخوا، فیصل ترکئی سے اس صورت حال پر موقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا، لیکن انہوں نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

Show More

Hassam Uddin

حسام الدین صحافت میں 15 سال کا وسیع تجربہ رکھتے ہے۔ انہوں نے قومی اور بین الاقوامی میڈیا تنظیموں کے ساتھ کام کیا ہے، جہاں انہوں نے پاکستان اور افغانستان میں جنگ اور دہشت گردی سے متعلق خبریں کور کی ہیں۔ ان کی مہارت میں پارلیمانی رپورٹنگ بھی شامل ہے۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button