حکومت کے بلند و بانگ دعووں کے باوجود خیبرپختونخوا میں سینکڑوں سرکاری سکولز بنیادی سہولیات سے محروم
سید ذیشان
خیبرپختونخوا میں تعلیمی ایمرجنسی ہوا ہوگئی۔ صوبے کے درجنوں پرائمری ،مڈل اور ہائی سکول کے ہزاروں بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر اب بھی مجبور ہے۔ دستاویز کے مطابق بندوبستی اور قبائلی اضلاع کے 514 سکولوں کے بچے دور جدید میں بھی سکول کی چھت سے بھی محروم ہے جس کی وجہ سے وہ کھلے آسمان تلے علم کی شمع روشن کئے ہوئے ہے۔
ان سکولوں میں جہاں طلبہ تو وہی طالبات کے درجنوں سکولز بھی شامل ہے۔ دستاویز کے مطابق بندوبستی اضلاع کے 297 مردانہ اور 45 زنانہ سکولز میں طلبہ بغیر چھت کے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہے۔ اسی طرح ضم شدہ قبائلی اضلاع کے 172 سکول چھت سے محروم ہیں۔ جس میں 138 طلبہ اور 34 طالبات کے سکولز شامل ہے۔
ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بندوبستی اضلاع میں لڑکوں کے 297 بغیر چھت کے سکولوں میں سب سے زیادہ سکول لوئر کوہستان میں ہے۔ جس کی تعداد 76 ہے۔ کولائی پالس میں 50 سکول بغیر چھت کے قائم ہے۔بٹگرام میں 34، ڈی آئی خان میں 31، دیر بالا 22، مانسہرہ 17، شانگلہ 4 اور پشاور میں 2 سکول بغیر چھت کے ہے
دستاویزات کے مطابق بندوبستی اضلاع کے 45 زنانہ بغیر چھت کے سکولوں میں سب سے زیادہ سکول لوئر کوہستان میں ہے جس کی تعداد 17 ہے،کولائی پالاس میں 6،مانسہرہ میں 3 اور چارسدہ میں 2 زنانہ سکول ایسے ہیں جہاں پر طالبات بغیر چھت کے تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ضم اضلاع کے 138 مردانہ اور 34 زنانہ سکولوں میں سب سے زیادہ نارتھ وزیرستان میں 46 سکولوں کے طلبہ و طالبات بغیر چھت کے قائم ہے۔
26 سکولز ضلع خیبر ،اورکزئی میں 23، نارتھ وزیرستان میں 13 اور مہمند میں 8 سکولز بغیر چھت کے قائم ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ سکول سالوں بعد بھی چھت جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہے جو صوبائی حکومت کی تعلیمی ترجیحات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
بندوبستی اضلاع میں 489 سکول کرایہ کے بلڈنگ میں قائم ہے جس میں مردانہ 214 اور زنانہ کے 275 سکول ہے۔ مانسہرہ میں 33،سوات میں 22، شانگلہ میں 20، چارسدہ میں 19، ڈی آئی میں 16، صوابی میں 11، پشاور میں 8 سکول کرایہ کے بلڈنگ میں قائم ہے۔
کرایہ کی بلڈنگ میں قائم ان سکولوں میں پرائمری اور مڈل سکول شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبے کے بندوبستی اور ضم اضلاع کے بغیر چھت اور کرایہ کے بلڈنگ میں قائم 1003 سکول پر توجہ دینا حکومت کی ترجیحات میں شامل نہ ہونا افسوس ناک ہے۔