تعلیم

کے ایم یو پشاور میں ہراسانی ثابت ہونے پر گریڈ 18 کا افسر نوکری سے برخاست

آفتاب مہمند

پشاور کی خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے طالبہ کے ساتھ ہراسانی کے واقعے پر گریڈ 18 کے ایک آفیسر کو نوکری سے برخاست کردیا جبکہ گریڈ 17 کے دوسرے ایک اسٹاف ممبر کی تنزلی کردی۔

اس حوالے سے رابطہ کرنے پر خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں ہراسمنٹ سیل کی چیئرپرسن ڈاکٹر بریخنا جمیل نے ٹی این این کو بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو ایک طالبہ کیجانب سے ہراسانی کی شکایات موصول ہوئی تھی۔ شکایات موصول ہونے پر بریخنا جمیل کی زیر نگرانی کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کیا۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسی کے مطابق مذکورہ کیسز جیسے واقعات پیش آنے کی صورت میں ایک ماہ کے اندر اندر اسکو نمٹایا جاتا ہے۔ تحقیقات شروع کرنے کے بعد مذکورہ افسران اور طالبہ کو کمیٹی کے سامنے بلا کر انکو اپنا موقف پیش کرنے کیلئے پورا موقع دیا گیا۔

کمیٹی کے سامنے مسیجز سمیت کچھ ایسے شواہد سامنے آئے جن سے واضح ثابت ہو رہا تھا کہ طالبہ کی شکایات درست ہیں۔ لہذا کمیٹی نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے کاروائی کی سفارش کر دی۔ جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے کاروائی کرتے ہوئے مذکورہ افسران میں سے گریڈ 18 کے آفیسر کو نوکری سے برخاست جبکہ گریڈ 17 کے آفیسر کی تنزلی، جرمانہ عائد کرنے سمیت انکو پانچ مختلف سزائیں بیک وقت دی گئی۔

بریخنا جمیل نے کہا کہ فارغ کئے جانیوالا آفیسر اگر عدالت کا بھی رخ کرتا ہے تو یہ واضح ہے کہ انکے خلاف ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قواعد و ضوابط اور ہراسمنٹ ایکٹ 2010 کے مطابق میرٹ پر کاروائی کی گئی ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ کے پاس تمام تر شواہد موجود ہیں۔ تین رکنی کمیٹی جسمیں دو خواتین اور ایک میل آفیشل شامل ہیں نے بھرپور انصاف کیا ہوا ہے اور انکو بھی اپنا موقف پیش کرنے کیلئے بھرپور موقع دیا گیا تھا۔

بریخنا جمیل کا مزید کہنا تھا کہ کمیٹی کے ہاں شکایات آنے کی صورت میں کیسز کے نیچر کو دیکھ کر کاروائی کیجاتی ہے جن میں معطلی، جرمانے، ڈگری روکنا، پیشہ ورانہ لائسنس کی منسوخی، امتحانات میں ڈیوٹیاں نہ دلوانے جیسے سزائیں شامل ہیں۔ حتی کہ کیس کی سنجیدگی کی صورت میں ملازمت سے برطرف بھی کیا جاتا ہے۔ سزاؤں کا سارا طریقہ کار و تفصیل ہائیر ایجوکیشن کمیشن و یونیورسٹی کے ویب سائٹس پر درج ہیں۔

یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسی کے مطابق اسٹاف ممبران اور طلبا کے درمیان ’قریبی تعلقات‘ پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے تاکہ کیمپس میں ہراسانی کے واقعات کی روک تھام ہو۔ اس سلسلے میں طلبہ میں آگاہی و شعور پیدا کرنے کیلئے یونیورسٹی ہی میں جگہ جگہ بینرز بھی آویزاں کئے گئے ہیں۔

بریخنا جمیل نے مزید بتایا کہ طلبہ کے خلاف بھی اگر شکایات سامنے آتی ہیں تو جرمانے عائد کرنے سمیت انکو بھی سزائیں دی جاتی ہیں۔ لہذا طلبہ ہو یا یونیورسٹی سٹاف، کسی کو بھی یونیورسٹی کا ماحول خراب کرنے کی کوئی اجازت نہیں۔ خلاف ورزیوں کی صورت میں قانون اور قواعد و ضوابط کے مطابق بھرپور ایکشن لیا جائے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button