پشاور یونیورسٹی، بی ایس پروگرامز میں طلبا کے داخلوں میں کمی
ذیشان کاکاخیل
خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی پشاور یونیورسٹی میں بی ایس پروگرام میں طلبا کے داخلوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ بی ایس 4 سالہ پروگرام میں نصف سے بھی زیادہ کمی آئی ہے۔ ذرائع جامعہ پشاور کے مطابق داخلوں میں کمی کو فیسوں میں اضافہ کہا جائے یا ملازمین کا بار بار احتجاجی مظاہرے وجہ جو بھی ہو یونیورسٹی میں داخلوں میں کمی افسوس ناک اور پریشان کن ہے۔
دستاویز کے مطابق خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں رواں سال داخلوں کی شرح نصف سے بھی کم ہوگئی۔ یونیورسٹی کے 53 شعبوں میں ہر سال 6 ہزار طلبہ کو داجلہ دینے کی گنجائش ہوتی ہے لیکن اس بار بی ایس پروگرامز میں 50 فیصد سے بھی کم طلبہ نے داخلہ لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق رواں سال اب تک مختلف پروگرامز میں 2800 سے زائد طلبہ نے داخلہ لیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بھی کافی کم ہے۔
دستاویز کے مطابق 53 مختلف شعبہ جات میں 10 ایسے شعبے بھی ہے جہاں پر ایک بھی طالب علم نے داخلہ نہیں لیا ہے۔ پشتو، فارسی، فیلاسفی، جینڈر اسٹڈیز، ہسٹری، سوشل ورک سمیت دیگر شعبہ جات ہے جہاں پر ابھی تک ایک بھی طالب علم نے داخلہ نہیں لیا۔ دستاویز کے مطابق داخلوں میں 50 فیصد کمی سے یونیورسٹی کو سالانہ 18 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا جس سے یونیورسٹی کا مالی خسارہ مزید بڑھ جائے گا۔
داخلوں میں کمی سے متعلق جب جامعہ پشاور کے خزانچی ڈاکٹر امجد امین سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ فیسوں میں کئی فیصد تک اضافے اور صوبے کے مختلف اضلاع میں جامعات کی تعداد بڑھنے کے باعث داخلوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ خزانچی جامعہ پشاور نے بتایا کہ بی ایس پروگرامز کا فی سمسٹر فیس 52 ہزار روپے تھا جس میں اضافہ ہوتے ہوتے 72 ہزار روپے کردیا گیا ہے۔
ڈاکٹر امجد امین نے بتایا کہ اب صوبے کے اکثر کالجز میں بھی بی ایس پروگرام شروع ہوگئے ہیں جہاں فی سمسٹر فیس ساڑھے 4 ہزار روپے مقرر ہے۔ شاید یہ بھی ایک وجہ ہو جس کی وجہ سے داخلوں میں کمی واقع ہوئی ہو۔ یونیورسٹی ذرائع کے مطابق بی ایس پروگرامز کے لئے کئی بار داخلے کی آخری تاریخ میں توسیع بھی کی گئی لیکن تاحال داخلوں میں اضافہ نہ ہوسکا۔