کرم کا وہ علاقہ جہاں لڑکیاں سکول جانے کو ترستی ہیں
ریحان محمد
سدرہ سنٹرل کرم لیل گاڈہ گاؤں سے مناتو گرلز پرائمری سکول پڑھنے کے لئے پانچ کلومیٹر پیدل جاتی ہے۔ سدرہ اپنی دیگر ساتھیوں کے ہمراہ روزانہ اونچی ڈھلوان اور بارانی ندیوں کے گہرے راستوں کو پار کر کے ایک گھنٹہ سے زیادہ مسافت طے کرکے سکول پہنچتی ہیں۔ یہ طویل راستہ طے کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے لیکن ان کے گاؤں میں سکول نہ ہونے کی وجہ سے مجبوراً یہ لڑکیاں مناتو گرلز پرائمری سکول پڑھنے کے لئے جاتی ہیں۔
سدرہ کے والد سلطان جان کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھی اس کی ایک بیٹی آمنہ مناتو گرلز سکول جاتی تھی لیکن اب وہ بڑی ہوگئی ہے اور باہر بے پردگی کی وجہ سے اتنا طویل راستہ طے نہیں کرسکتی جسکی وجہ سے چوتھی جماعت کے بعد مجبوراً اسے سکول کو چھوڑنا پڑا۔
سال 2017 کی مردم شماری کے مطابق ضلع کرم کی کل آبادی چھ لاکھ 19 ہزار پانچ سو 53 ہے جس میں آپر کرم کی آبادی دو لاکھ 53 ہزارچار سو 78 ، سنٹرل کرم کی آبادی دو لاکھ 29 ہزار تین سو 56 ، جبکہ لوٸر کرم کی آبادی ایک لاکھ 38 ہزار سات سو 19 ہے۔ 2023 کی مردم شماری کو ابھی تک باقاعدہ طور پر جاری نہیں کیا گیا لیکن ستمبر میں الیکشن کمیشن کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں میں تمام اضلاع کی آبادی کو بھی ظاہر کیا گیا ہے جس کے مطابق ضلع کرم کی آبادی آٹھ لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔
الیکشن کمیشن کی حالیہ حلقہ بندیوں میں سنٹرل کرم کی آبادی تین لاکھ ظاہر کی گئی ہے۔ ضلع کرم کے محکمہ تعلیم کے مطابق سنٹرل کرم کی آبادی کے لئے کل 72 گرلز سکول ہیں جن میں 56 پرائمری سکولز، 14 مڈل سکول اور 2 ہائی سکول ہے۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے ہر سکول کو سالانہ ضروریات کے مطابق فنڈ جاری کرتا ہے۔ محکمہ تعلیم سنٹرل و لوئر کرم سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق سنٹرل کرم میں 56 پرائمری سکولوں میں سے 23 سکولوں میں اساتذہ نہ ہونے کی وجہ سے مکمل طور پر بند تھے لیکن اب ان میں سے پانچ سکولوں کے لئے پی ٹی سی فنڈ سے استانیاں تعینات کردی گئی ہیں۔ جبکہ اس میں 7 سکولوں میں ایک ایک استانی پورے سکول کا بوجھ اٹھا رہی ہیں۔ اس طرح 14 مڈل سکولوں میں 12 سکولیں بند ہے جبکہ دو فعال سکولوں کے لئے دو دو استانیاں تعینات کردی گئی ہیں۔ اسی طرح دو ہائی سکولوں کے لئے صرف ایک ایک استانی تعینات ہے جو طالبات کو صرف آرٹس کی مضامین پڑھاتی ہیں۔
سنٹرل کرم کے لڑکیوں کی سکولوں میں اساتذہ نہ ہونے کے خلاف علاقے کے لوگوں نے اگست 2023 میں تمام لڑکوں اور لڑکیوں کے سکولوں کو احتجاجاً بند بھی کیا تھا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ سنٹرل کرم میں اساتذہ کی کمی کو پورا کیا جائے جس کے بعد محکمہ تعلیم ضلع کرم نے ان کو یقین دہانی کرائی کہ ایک ماہ کہ اندر تمام سکولوں کے لئے پی ٹی سی فنڈ سے مقامی ٹیچرز کو تعینات کیا جائے گا۔
اس حوالے سے سنٹرل کرم میں خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والے زاہد شاہ علیشیرزئی کا کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع کے انضمام کے لئے لوگ اس لئے خوش تھے کہ یہاں کے عوام کے ساتھ ملک کے دیگر علاقوں کے لوگوں کی طرح سلوک کیا جائے گا لیکن قبائلی علاقوں کی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا ہے جبکہ ان کی بنیادی حقوق میں تعلیم جیسے اہم شعبے میں کچھ نہیں کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ہر شہری کو تعلیم کے حصول کا موقع فراہم کرنا ہر کسی کا بنیادی حق ہے لیکن سنٹرل کرم کی 80 فیصد سے زیادہ لڑکیوں کے لئے سکول موجود نہیں ہے۔
سدرہ کی طرح سینکڑوں طالبات کے لئے یا تو قریبی سکول نہیں ہے یا تو روزانہ گھنٹوں کا سفر طے کرنے کے بعد سکول پہنچتیے ہیں۔ عبدالرحیم وسطی کرم کاڈے گاؤں کا رہائشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے علاقے میں سکول نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک کسی ایک لڑکی نے بھی سکول نہیں دیکھا ہے۔ جبکہ ان کے علاقے کے لوگ انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں اور وہ اپنے بچوں کو دوسرے علاقوں میں پڑھانے کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔
اپر کرم کی رہائشی سدرہ بتول کی پہلے سنٹرل کرم کے ایک سکول میں تعیناتی ہوئی تھی لیکن یہ علاقہ اس کے گھر سے دور اور سیکورٹی مسائل کی وجہ سے انہوں نے سنٹرل کرم سے اپنے علاقے کو تبادلہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپر کرم تری مینگل ہائی سکول میں اساتذہ کے قتل کے دل خراش واقعہ کے بعد اہل تشعیہ کے اساتذہ اب سنی علاقوں کے سکولوں میں ڈیوٹی کرنے سے انکار کرتے ہیں اور سیکورٹی کی وجہ سے انہوں تبادلے کرائے جس کی وجہ سے بھی سنٹرل کرم میں اساتذہ کی کمی پیدا ہوگئی ہے۔
سنٹرل کرم میں سکولوں کی کمی کے حوالے سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زیب النساء کا کہنا ہے کہ انضمام سے پہلے ضلع کرم میں صرف محکمہ تعلیم کے مرد آفیسر نگرانی کرتے جس کی وجہ سے خواتین کے سکولوں میں بہت سے مسائل پیدا ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ مردوں کی جانب سے خواتین سکولوں کا اس طرح خیال نہیں رکھا جاسکتا تھا جس طرح ضروری تھا جس کی وجہ سے خواتین سکولوں میں مسائل کے انبار لگ گئے۔
ضلع کرم کے تحصیل سنٹرل کرم میں تعلیم کی شرح بہت کم ہے اور جنہوں نے تعلیم حاصیل کیا ہے وہ سنٹرل کرم سے باہر رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہاں پر موجود سکولوں میں مقامی اساتذہ کی کمی اور دوسرے مسائل جنم لے رہے ہیں۔
سنٹرل کرم مناتو کی رہائیشی کلثوم نے 2020 میں پانچوں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد تعلیمی سلسلہ بند کیا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے کہا کہ وہ اپنی تعلیم کو جاری رکھنا چاہتی ہے لیکن ان کے علاقے میں آگے تک تعلیم حاصل کرنے لئے مڈل سکول نہیں جبکہ لوئر کرم میں موجود سکول جانے کے لئے اس کو روزانہ چار سو روپے کرایہ دینا ہوگا لیکن ان کے خاندان کے ذرائع آمدن کم ہونے کی وجہ سے یہ برداشت نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد محنت مزدوری کرتا ہے جو بمشکل مہینے کا 20 ہزار روپے کما لیتا ہے جس پر وہ اپنے گھر کا چولہا گرم رکھتے ہیں جبکہ انکے تعلیمی اخراجات کو پورا نہیں کرسکتے۔
سنٹرل کرم کی سب ڈویژنل ایجوکیشن افیسر عالیہ کا کہنا ہے کہ سنٹرل کرم میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے ضلعی محکمہ تعلیم ایک ہی تھا جو اسکی تباہی کی بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بہت سی جگہوں پر علاقے کے مشران نے بیٹیاں سفارش پر استانیاں بھرتی کی تھی اور ڈیوٹی کے حوالے سے کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ بہت سی استانیوں کے صرف نام ہی معلوم تھے باقی اس کا ڈیوٹی کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔
ساجدہ اقبال ضلع کرم صدہ سے منتخب خاتون کونسلر ہے جو ضلع کرم میں خواتین کی تعلیم کے حصول کے لئے آگاہی پر کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو وجوہات کی وجہ سے لڑکیوں کے سکولیں بند پڑے ہیں، پہلے تو یہ کہ بہت سے علاقوں کو غیر مقامی استانیوں کی رسائی مشکل ہوتی ہے کیونکہ ایک تو راستے خراب ہے جبکہ دور دراز میں سکولوں کو پہنچنے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ضلع کرم میں جہاں پر شعیہ کمیونٹی ہے وہاں پر سنی اساتذہ نہیں جاتے اس طرح سنی علاقوں کو شعیہ اساتذہ نہیں جاتے جبکہ وہاں پر مقامی مشران نے اثر و روسوخ کو استعمال کرتے ہوئے ایک نااہل خواتین کو سفارش پر بھرتی کیا ہیں جو بچوں کو پڑھانے کے بجائے ان کا وقت ضائع کرتی ہیں اور مقامی سطح پر کوئی لڑکی اس کے قابل نہیں بنی ہے کہ وہ اب ٹیسٹ پاس کرکے اپنے علاقے میں استانی تعینات ہوجائے۔
سنٹرل و لوئر کرم کی خواتین ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکشن افیسر یاسمین پروین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق 40 لڑکیوں کے لئے ایک استانی کا ہونا ضروری ہے لیکن سنٹرل کرم میں دو سو طالبات کے لئے ایک استانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو سنٹرل کرم کی بہت کم خواتین تعلیم یافتہ ہے جس کی وجہ سے یہاں پر مقامی خواتین کو استانیاں بھرتی کرنے میں دشواری ہے جبکہ دوسرے تحصیل کے خواتین اگر بھرتی بھی کیا جائے تو وہ ایجوکیشن سیکٹریٹ سے اپنے علاقوں میں تبادلہ کر لیتی ہیں جو ان کا قانونی حق بھی بنتا ہے۔ اس وجہ سے سنٹرل کرم اساتذہ کی کمی ہے اور سکول بند پڑے ہیں۔
سنٹرل کرم میں لڑکیوں کے تعلیم کو درپیش مسائل کا حل کیا ہوسکتا ہے؟
سنٹرل و لوئر کرم کے ڈی ڈی ای او یاسمین کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ کیڈر پالیسی کے تحت مڈل اور ہائی سکولوں کے لئے اساتذہ کی تعیناتی پورے ضلع سے اوپن میرٹ پر ہوتی ہے جس میں اپر کرم کے اساتذہ سنٹرل کرم میں تعینات ہوتی ہے لیکن پھر یہاں پر شعیہ سنی مسائل کے ساتھ پہاڑی علاقوں میں رہنے کے مسائل کے بناء ان کی سنٹرل کرم سے تبادلہ ہوتا ہے اور سکول میں پڑھائی متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کیڈر پالیسی کو اگر تحصیل کی بنیاد پر کیا جائے تو سنٹرل کرم میں پھر اپنے علاقوں کے اساتذہ کی تعداد زیادہ ہوگی۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زیب النساء کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم ضلع کرم کے لئے اب پانچ کروڑ روپے کا گرانٹ ملا جس سے سنٹرل کرم کے سکولوں کے لئے بھی پی ٹی سی فنڈ کے تحت اساتذہ تعینات کی جائی گی لیکن یہ اساتذہ مستقل اساتذۃ نہیں ہوگی جبکہ آنے والے وقت میں مستقل بنیاد پر نئے اساتذہ کو بھرتی کیا جائے گا۔
ساجدہ اقبال کا کہنا ہے کہ سنٹرل کرم زیادہ تر پہاڑوں پر مشتمل ہیں اس لئے مقامی لوگوں کے علاوہ ان پہاڑوں میں غیر مقامی اساتذہ کو آنے اور جانے میں دشواری ہوتی ہے اس لئے مقامی اساتذہ کو اگر بھرتی کیا جائے تو اس سے زیادہ تر سکولز فعال ہوسکتے ہیں۔
ایس ڈی او سنٹرل کرم عالیہ کا کہنا ہے کہ سنٹرل کرم میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے زیادہ تر سکولیں بند ہیں جبکہ دور دراز کی استانیوں کو یہاں پر ڈیوٹی کرنے میں دشواری ہوتی ہیں۔ ان مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کے لئے پیرنٹ ٹیچر کونسل فنڈ(پی ٹی سی فنڈ) سے مقامی استانیوں کو تعینات کر رہے ہیں جس کے لئے ابھی ضلع کرم میں اشتہار دیا ہے اور جلد نئی استانیاں تعینات کی جائی گی۔
سدرہ بتول استانی ہونے کے ساتھ علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے شعور بیداری پر کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنٹرل کرم کی خواتین کا گھر سے باہر نکلنے کا رحجان بھی بہت کم ہے اس وجہ سے مقامی اساتذہ کی کمی ہے۔انہوں نے کہا کہ سنٹرل کرم میں جب تک ضلع کرم کی ہر تحصیل کے لئے اپنے مقامی اساتذہ کی تعیناتی نہیں ہوتی تب تک سنٹرل کرم میں تعلیمی نظام ٹھیک نہیں ہوسکتا۔
نوٹ۔ یہ سٹوری پاکستان پریس فاونڈیشن فیلوشپ کا حصہ ہے۔