پشاور: طلبہ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کا فیصلہ مسترد کر دیا
بنی جان اورکزئی
خیبر پختونخوا میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دینے والے طلبہ اور ان کے والدین نے ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے حکام سے ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں آج ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دینے والے طلبہ اور ان کے والدین نے پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے میں شریک حالیہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ اور کوہاٹ بورڈ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ عزرا ریاض نے بتایا کہ حکومت کو چاہئے کہ جو ملوث افراد گرفتار ہوئے ہیں ان کی تحقیقات کی جائے، جن طلبہ نے ٹسٹ پاس کرانے کے لیے اس گروہ کو پیسے دی ہے ان پر ہمیشہ کے لیے مقابلے کے امتحان میں پابندی عائد کی جائے تاکہ دوبارہ کوئی ایسا غیرقانونی کام کرنے کی کوشش نہ کرے۔
ان کے بقول ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد سے ٹیسٹ میں رہ جانے والے طلبہ کے ‘مافیا’ والدین آنے والے ٹسٹ میں اس سے ایڈوانس ڈیوائسز استعمال کرکے اپنے بچوں کو پاس کریں گے۔
واضح رہے کہ عزرا ریاض نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں 198 جبکہ کوہاٹ بورڈ سے ایف ایس سی میں ایک ہزار 27 نمبر کے ساتھ پہلی پوزیشن اپنے نام کی ہے۔
پشاور پریس کلب کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شریک عادل باچا نے بھی ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں 185 سے زیادہ نمبر حاصل کئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نگران کابینہ کا یہ فیصلہ بلکل درست نہیں ہے کہ انٹری ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد کیا جائے کیونکہ اس فیصلے سے ٹیسٹ میں بلیو ٹوتھ استعمال کرنے اور نقل کرنے والے مافیا کو رعایت ملے گی۔
عادل باچا نے الزام عائد کیا ہے کہ بلیو ٹوتھ سکینڈل میں بیوروکریٹ، سینئر ڈاکٹرز اور مافیا شامل ہیں جو کہ اپنے بچوں کو غیر قانونی طریقے سے ٹیسٹ میں پاس کرانا چاہتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سکنڈل کے تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کے ایک ممبر کا بیٹا اس ٹیسٹ فیل ہوا ہے تو ایسے جے آئی ٹی کیسے ہمیں انصاف فراہم کر سکتی ہے؟
عادل باچا نے مزید کہا کہ ٹیسٹ میں رہ جانے والے طلبہ نے نتائج کے بعد عدالت میں ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کے حوالے سے پٹیشن دائر کردی ہے تاکہ ان رہ جانے والے طلبہ کو ایک بار پھر موقع ملے جوکہ منعقدہ ٹیسٹ میں پاس ہونے والے طلبہ کے ساتھ زیادتی ہے۔
خیال رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ انتظامیہ کو نتائج کے اجرا پر پابندی عائد کردی تھی اور ان کو نتائج روکنے کی احکامات جاری کیے ہیں۔ پشاور ہائی کورٹ نے خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور ایجوکیشنل ٹیسٹنگ اینڈ ایویلیوایشن اتھارٹی کو حالیہ ایم ڈی کیٹ کے نتائج کو ان کی آفیشل ویب سائٹ پر شائع کرنے سے بھی روک دیا تھا اور عدالت میں کیس تاحال انڈر ٹرائل ہے۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے میڈیکل کالجز انٹری ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں نقل اور بلیوٹوتھ کے ذریعے پرچہ آؤٹ کرنے کے اسکینڈل سامنے آیا ہے۔ اس کے بعد خیبرپختونخوا میں ایم ڈی کیٹ بذریعہ بلیو ٹوتھ حل کرانے والے گروہ سمیت گرفتار 10 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ایٹا کے اعداد وشمار کے مطابق اس ٹسٹ میں خیبر پختونخوا کے سرکاری اور پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلہ ٹیسٹ میں مجموعی طور پر 46 ہزار سے زائد امیدواروں نے حصہ لیا تھا۔