تعلیم

ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں نقل اور جدید آلات کا استعمال، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل

ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں بلیو ٹوتھ ڈیوائس اور دیگر تکنیکی آلات کے استعمال کے واقعات کی چھان بین اور روک تھام کیلئے خیبر پختونخوا حکومت نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم قائم کردی. ٹیم ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس سپیشل برانچ کی سربراہی میں کام کرے گی اور 7 روز کے اندر اندر اپنی رپورٹ حکومت کو جمع کرائے گی۔

محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری اعلایہ کے مطابق صوبہ بھر میں 10 ستمبر کو ہونے والے ایم ڈی سی اے ٹی ٹیسٹ سے متعلق رپورٹس سامنے آئی ہیں، ٹیسٹ میں جدید ترین تکنیکی آلات (مائیکروفون اور مائیکرو ایئر پیس سے لیس وائرلیس انٹرفون جی ایس ایم قلم) اور کثیر جہتی خصوصیات کے ساتھ جی ایس ایم سم سے چلنے والے آلات استعمال کئے گئے ہیں۔ ان آلات کو استعمال کرنے والے اور آلات رکھنے والے امیدواروں کی گرفتاری اور مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

اس حوالے سے متعدد انٹیلی جنس ایجنسیوں نے غیر منصفانہ ذرائع کے استعمال کی ان کوششوں کے پیچھے منظم ریکیٹ کی اطلاع دی تھی اور کیوں کہ اس سے حکومت اور اس کے امتحانات، جانچ اور ڈگریوں کی تصدیق اور مسابقتی امتحانات کے نظام کی بدنامی ہوتی ہے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ اس معاملے کی مناسب تحقیقات کی جائیں اور ایسے واقعات کے ماسٹر مائنڈز کے خلاف قانونی کارروائی کے ادارے سمیت سفارشات کے ساتھ حقائق کو منظر عام پر لایا جائے۔

محکمہ داخلہ نے اس کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی ہے۔ ٹیم کی سربراہی ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سپیشل برانچ کرینگے جبکہ ممبران میں سپیشل سیکرٹری محکمہ اعلیٰ تعلیم، سپیشل سیکرٹری محکمہ صحت، ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ داخلہ و پولیس، خیبر میڈیکل یونیورسٹی کا نمائندہ اور انٹیلی جنس بیورو کا نمائندہ شامل ہوگا۔

ٹیم ضرورت محسوس کرتے ہوئے مزید ممبران کو بھی شامل کرسکے گی، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم غیر منصفانہ ذرائع کے لیے جدید ترین مواصلاتی آلات کے استعمال کی کوشش کے پیچھے منصوبہ سازوں اور مجرموں، کسی بھی سرکاری ملازم کی ملی بھگت، منظم گروہ یا کسی بھی محرک کی نشاندہی کریگی تاکہ ان کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

ٹیم مستقبل میں ایسی کوششوں سے بچنے کے لیے تجاویز بھی پیش کرے گی، مذکورہ جے آئی ٹی 7 کام کے دنوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

خیبر پختونخوا کے میڈیکل اینڈڈینٹل کالجز میں داخلہ کیلئے ایم ڈی کیٹ متنازع ہونے کی وجہ سے والدین نے یہ ٹیسٹ دوبارہ لینے کی درخواست بھی کی ہے۔ اس حوالے سے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو درخواست ارسال کردی گئی ہے جس کی روشنی میں خیبر پختونخوا میں حالیہ ٹیسٹ منسوخ ہونے کا امکان ہے۔

ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع نے بتایا کہ 10 ستمبرکو ایٹا کے زیر انتظام خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کے ساتھ منسلک سرکاری اور نجی شعبہ کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز میں داخلوں کیلئے گذشتہ اتوار کے روز 11 شہروں بشمول پشاور میں بیک وقت ٹیسٹ لیا گیا ہے تاہم صوبے میں بلیو ٹوتھ سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد یہ ٹیسٹ متنازع ہوگیاہے۔

پی ایم ڈی سی کے ذرائع نے رابطے پر بتایا کہ ملک کے 31 شہروں اور دبئی اور سعودی عرب میں یہ ٹیسٹ لیا گیا ہے جس میں ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد طلبہ شریک تھے۔ خیبر پختونخوا کے مختلف چند اضلاع میں ٹیسٹ میں نقل کی شکایات کے علاوہ ملک کے کسی بھی سنٹر پر اس قسم کی شکایات سامنے نہیں آئی ہیں چونکہ ملک بھر میں یہ ٹیسٹ سنٹر لائزڈ تھا اس لئے دوبارہ ٹیسٹ لینے کا چانس بہت کم ہے۔

محکمہ اعلی تعلیم خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے کے مختلف علاقوں میں 200 سے زائد طلباء بلیو ٹوٹھ اور دیگر جاسوسی الات کے ذریعے نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے جن کے خلاف ایم آئی آرز بھی درج کی گئی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button