والدین اپنے بچوں کے اسکول ٹرانسپورٹ کے ماہانہ اخراجات سے پریشان، سائیکل خریدنے کو ترجیح
محمد اسرار مہمند
پشاور میں مہنگائی کے باعث شہزاد اپنے بچوں کے اسکول ٹرانسپورٹ کے ماہانہ اخراجات سے تنگ آگیا ہے۔ محمد شہزاد کا کہنا ہے کہ دو بچوں کے سکول فیس کے علاوہ ٹرانسپورٹ کا خرچہ ماہانا دس ہزار روپے ہیں۔
ملک میں بے تحاشہ مہنگائی نے ہر کسی کی جائز ضرورتیں محدود کرکے رکھ دیں ہیں۔ ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران محمد شہزاد نے بتایا کہ سکول ٹرانسپورٹ اخراجات سے جان چھڑانے کی خاطر بچوں کے لئے سائیکل خریدنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات مہنگے ہوتے ہی اسکول انتظامیہ نے ٹرانسپورٹ فیس تین ہزار روپے بڑھا دی۔ پشاور میں سکولوں کے ٹرانسپورٹ اخراجات سے بچنے کے لئے بیشتر والدین نے بچوں کو تعلیمی سیشن کے بیچ دوسرے سکولوں میں داخل کروایا۔۔
سکندر پورہ سائیکل مارکیٹ میں سائیکل خریدنے کے لئے آئے دوسرے لوگوں سے بات ہوئی تو معلوم ہوا کہ ان سے بچوں کی ٹرانسپورٹ کی مد میں ہزاروں روپے چلے جاتے ہیں۔
شمس الدین کے مطابق اپنی بیٹی کو بھی سائیکل چلانا سیکھا رہا ہے تاکہ اچھے سکول کی فیس برداشت کرنے کے لئے ٹرانسپورٹ کے خرچے سے بچ سکیں۔
پشاور کے زیادہ تر مہنگے سکولوں کی سالانہ ٹرانسپورٹ اخراجات ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک پہنچ جاتے ہیں۔
ٹرانسپورٹ کی بھاری فیس سے بچنے کے بعد اب والدین کو سائیکل بھی مہنگے ملنے لگے ہیں۔ دس سے پندرہ سال کے بچوں کے لئے موزوں سائیکل کی قیمت اب آٹھارہ سے بیس ہزارروپے کی ہوگئی ہے۔
والدین نے نئے سائیکلوں کے ریٹ سنے تو ہوش اُڑ گئے، اب تو استعمال شدہ سائیکل کی مانگ بھی بڑھنے کے بعد قیمت بارہ ہزار روپے تک ہوگئی ہے۔۔
سکندرہ پورہ میں سائیکل فروش گلزار حسین کے مطابق مختلف برانڈزکے سائیکلزکی قیمتوں میں 8 ہزارسے 12 ہزار روپے تک اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی سائیکل کی قیمت 20 ہزار،چائینیزسائیکل 35 ہزار، سپورٹس سائیکل 40 ہزاراور بچوں کے مختلف سائیکل 15سے 18 ہزار روپے کے ہوگئے ہیں۔۔
سائیکل کاروبار سے وابستہ سلطان محمد نے کہا کہ ڈالر کا ریٹ بڑھنے سے ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ہے اورحکومت کو خام مال کی امپورٹ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے کوشش کرنی چائیے۔ رہی سہی کسر سائیکلوں کی درآمد پرعائد کئے جانے والے 17 فیصد سلیز ٹیکس نے پوری کردی ہے۔
پرانے سائیکل بنانے والے جاوید نے ٹی این این کو بتایا کہ سائیکل کے سپئیرپارٹس بھی 30 سے 40 فیصد تک مہنگے ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب پرائیویٹ سکولز اسیوسی ایشن کے ترجمان انعام اللہ نے ٹی این این کو بتایا کہ سکولوں نے ٹرانسپورٹ کی فیسوں میں 30 فیصد تک اضافہ کردیا ہے اس کی بڑی وجہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ بہت کم سکولوں کے ساتھ اپنی ٹرانسپورٹ کی سہولت موجود ہے۔ زیادہ تر سکولوں کے ساتھ رینٹ پر گاڑیاں ہوتی ہے۔ گاڑیوں کے مالکان پٹرول کی قیمتوں کی مناسبت سے فیسوں میں اضافے کی ڈیمانڈ کرلیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بجلی کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے پرائیویٹ سکولز نے دس فیصد فیسوں میں بھی اضافہ کردیا ہے۔