امتحانی فیسوں میں 10 فیصد اضافہ، کے ایم یو نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا
خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور نے مختلف امتحانی فیسوں میں دس فیصد کی شرح سے کئے جانے والے اضافے کو واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ فیصلہ گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کی سربراہی میں صوبے کی پبلک سیکٹر جامعات کے وائس چانسلرز کے ساتھ ہونے والے ایک خصوصی اجلاس میں کیا گیا ہے جس میں گورنر نے تمام جامعات کے وائس چانسلرز کو موجودہ مالی مشکلات، والدین اور طلباء کو درپیش مسائل کے پیش نظر کمی کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اجلاس میں کے ایم یو نے فوری عملدرآمد کرتے ہوئے حال ہی میں امتحانی فیسوں میں دس فیصد کی شرح سے کئے جانے والے اضافے کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے پر والدین اور طلباء وطالبات نے پر جوش خیر مقدم کیا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ کے ایم یو کے اس فیصلے سے والدین اور طلباء کو فوری ریلیف ملے گا۔ انہوں نے اس بروقت فیصلے پر گورنر اور کے ایم یو کے وائس چانسلر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس عوام دوست فیصلے سے مہنگائی کے ستائے ہوئے والدین اور طلباء کو کافی حد تک ریلیف ملے گا۔
واضح رہے کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے تمام پبلک سیکٹر میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز، نرسنگ اور الائیڈ ہیلتھ سائنسزانسٹی ٹیوٹس کے ٹیوشن اور امتحانی فیسوں میں پچھلے کئی سال سے اضافہ نہیں کیا گیا ہے تاہم قواعد کے مطابق امتحانی اخراجات کو پورا کرنے، عملے کے معاوضے اور آمد ورفت کے ساتھ ساتھ کاغذ اور پرنٹنگ کے اخراجات میں نمایاں اضافے کی وجہ سے دس فیصد کی شرح سے امتحانی فیسوں میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کی منظوری یونیورسٹی کے تمام متعلقہ فورمز فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی،سینڈیکیٹ اور سینیٹ سے لی گئی تھی لیکن اب گورنر کے حکم پر اس دس فیصد اضافے کے فیصلے کو بھی والدین اور طلباء کے وسیع تر مفاد میں واپس لے لیا گیا ہے۔