ہراسانی شکایات کے بعد یونیورسٹی آف سوات میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا عمل شروع
رفیع اللہ خان
یونیورسٹی آف سوات میں فیکلٹی ممبرز اور طالبات کے ساتھ مبینہ ہراسانی کے تنازعے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے ایمرجنسی بنیادوں پر کلاسوں میں سی سی ٹی وی کیمرے اور دروازوں میں شیشے لگانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے گزشتہ روز بیان میں ہراسانی کے معاملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ ان کے اس بیان کے بعد کلاسوں میں کیمروں کی تنصیب اور دروازوں میں شیشے لگانے کے عمل نے مزید شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔
اس حوالے سے سوات کے ممتاز صحافی فیاض ظفر نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز وائس چانسلر حسن شیر اس بات کو مانے کے لئے تیار نہ تھے اور اب گزشتہ رات اور آج صبح سے کیمرے نصب کرنے اور دروازوں میں شیشے لگانے کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک خوش آئند عمل ہے اور اس سے کم از کم کلاسوں، سٹاف روم اور دیگر مقامات میں ہراسانی کا عمل نہیں ہو سکے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہراسانی کے معاملے میں یونیورسٹی انتظامیہ اور مرد اساتذہ ملوث ہے جن کی وائس ریکارڈنگ، چیٹ اور ویڈیوز ان کے پاس بطور ثبوت موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انٹرنل مارکس کی وجہ سے دیگر یونیورسٹیوں میں بھی ہراسانی اور بلیک میلنگ کی جاتی ہے تاہم اگر اس حوالے سے اقدامات اٹھائے گئے تو طالبات اور فیکلٹی ممبران مزید محفوظ ہو سکتے ہیں۔
سوات یونیورسٹی کی ایک طالبہ جس کا فرضی نام حناء ہے نے بتایا کہ کلاسز میں کیمروں کی تنصیب اور دروازوں میں شیشے لگانے سے نا صرف طالبات انتظامیہ کی ہراسانی سے بچ سکے گی بلکہ جو طلبہ و طالبات اپنی مرضی سے کوئی ایسی گھناونی حرکت کرنے کی کوشش کرتے تھے وہ اب نہیں کر سکے گے۔ انہوں نے بتایا کہ جب تک انٹرنل مارکس کا معاملہ تھرڈ پارٹی کے حوالے نہیں کیا جائے گا تو طالبات کی عزتیں نیلام ہوتے رہی گی کیونکہ یہاں زیادہ تر لڑکیوں کو بڑی مشکل سے پڑھنے کی اجازت ملی ہے اور کم وسائل کے باوجود وہ پڑھ رہی ہے اگر ایسے مسائل سے انہیں چھٹکارہ نا ملا تو اندیشہ ہے کہ بہت سی لڑکیاں تعلیم کو خیر باد کہہ دینگی۔
یونیورسٹی آف سوات کے وائس چانسلر حسن شیر سے اس حوالے سے موقف لینے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
یاد رہے کہ یونیورسٹی آف سوات میں طالبات اور فیکلٹی ممبرز کے ساتھ یونیورسٹی رجسٹرار امیتاز علی کی ہراسانی کے حوالے سے صوبائی محتسب نے انکوائری لیٹر جاری کیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر وہ لیٹر کافی وائرل ہوا تھا اور طلبہ و طالبات سمیت والدین میں شدید بے چینی اور اضطراب پایا جاتا تھا کہ آخر یہ تعلیمی درسگاہ میں ہو کیا رہا ہے۔
اب یونیورسٹی آف سوات میں پرامن اور بہتر ماحول کو مزید بہتر بنانے کیلئے دروازو میں شیشے اور کمروں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا عمل جاری ہے جس کا مقصد سوات یونیورسٹی میں ہر قسم کے غیر قانونی کام پر نظر رکھ کر روکنا اور طلبہ کیلئے ہر جگہ رسائی کو آسان بنانا ہے جس سے یونیورسٹی میں تمام طلبہ و فیکلٹی کیلئے پر اعتماد ماحول میسر ہوگا۔ یاد رہے کہ یونیورسٹی آف سوات انتظامیہ نے یہ اقدام طالبات اور فیکلٹی ممبران کی جانب سے شکایات کے بعد اٹھایا۔