وسطی کرم میں میٹرک کے بعد 90 فیصد بچے کیا کرتے ہیں؟
ریحان محمد
وسطی کرم میں کامران کلے کے 16 سالہ رہائشی ذاکر خان نے حالیہ میٹرک امتحان اپنے علاقے مناتو ہائی سکول میں دیا ہے لیکن علاقے میں قریبی ہائیر سکینڈری سکول نہ ہونے کی وجہ سے ان کے لیے مزید تعلیم حاصل کرنا مشکل ہے کیونکہ مناتو سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر صدہ بازار تک جانا اور وہاں ہاسٹل میں قیام کرنا ان کے بس میں نہیں ہے۔
ذاکر کے والد کاشتکاری سے وابستہ ہے اور حالیہ مہنگائی انہیں یہ اجازت نہیں دیتی کہ بیٹے کو صدہ بازار بھیج کر اعلیٰ تعلیم دلوایا جائے کیونکہ اس سے پہلے ذاکر کے بڑے بھائی نے بھی مالی مشکلات کے بعد میٹرک سے آگے تعلیم حاصل نہیں کی۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ذاکر خان نے بتایا وہ آگے پڑھنا چاہتا ہے لیکن مالی مشکلات اور علاقے میں قریبی تعلیم ادارہ نہ ہونا ان کی تعلیم میں سب سے بڑی روکاٹ بن چکی ہے۔
یہ کہانی صرف ذاکر خان کی نہیں بلکہ وسطی کرم میں ہر سال میٹرک سے فارغ ہونے والے سو سے زائد طالبعلموں کی ہیں جن میں سے بمشکل دس بچے اپنے علاقے سے باہر تعلیم حاصل کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔
غزنی گل مناتو ہائی سکول میں استاذ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ٹی این این سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ وسطی کرم میں ایک لاکھ سے زائد آبادی کے لیے واحد مناتو ہائی سکول ہے جہاں منڈان، زیمشت، علیشرزئی اور خوائیداد خیل کے 681 بچے زیر تعلیم ہے۔ انہوں نے بتایا اگر علاقے میں ان بچوں کے لیے ہائیر سیکنڈری سکول یا کالج بنایا جائے تو یہ بچے آسانی سے اپنا تعلیمی سفر جاری رکھ سکیں گے جبکہ اس حوالے سے علاقائی عمائدین نے کئی بار ہائیر سکینڈری سکول بنانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اس حوالے سے جب وسطی کرم وی سی منڈان کے چئیرمین محمد نعیم سے رابط کیا گیا تو انہوں نے بتایا عوامی مطالبات پر 2017 میں پاک آرمی کے تعاوں سے مناتو اور لنگرو مرغان میں ہائیر سکینڈری سکول کی عمارت تعمیر کی گئی لیکن بدقسمتی سے اب تک ان سکولوں میں عملہ تعینات نہیں کیا گیا جبکہ اس حوالے سے کئی بار متعقلہ حکام کو درخواستیں بھی دی ہیں لیکن تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
خیال رہے کہ محکمہ تعلیم ضلع کرم کے مطابق ضلع میں کل 681 سکولز ہیں جن میں 502 پرائمری، 92 مڈل، 70 ہائی، 7 ہائیر سیکنڈری اور 15 مساجد کے سکولز ہیں جن میں مجموعی طور پر 80 ہزار سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں جبکہ ان سکولوں میں 20 سکولز غیر فعال ہیں۔
ضلع کرم کے ایجوکیشن آفیسر فرید اللہ محسود کے مطابق 20 سکولز بند ہونے کی وجہ وہاں پر متاثرین کی واپسی نہ ہونا ہے جبکہ لوئر اور اپر کرم کے سکولوں میں تقریباً ہر قسم کی سہولیات موجود ہے، سنٹرل کرم میں کم تعلیمی شرح کی بنیادی وجہ اکثر سکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے لیکن اس کمی کو پورا کرنے کے لیے محکمہ تعلیم ہر سال نئے اساتذہ بھرتی کررہے ہیں اور جلد ہی یہ کمی پوری ہوجائے گی۔
ایجوکیشن آفیسر نے مناتو اور لنگرو مرغان سیکنڈری سکولز میں پڑھائی کا سلسلہ شروع ہونے کے بارے میں بتایا کہ فاٹا انضمام کے بعد کورونا وبا اور اب صوبے میں مالی مسائل کی وجہ سے فنانس ڈیپارٹمنٹ سے پوسٹ سلیکشن کی کارروائی میں تاخیر ہو رہا ہے، لیکن محکمہ تعلیم کی پوری کوشش ہے کہ جلد از جلد یہاں پڑھائی شروع کی جائے۔