خیبرپختونخوا میں ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز بند ہونے کا خدشہ کیوں پیدا ہوگیا ہے؟
شازیہ نثار
بی آر ٹی سروس کے بندش کا مسئلہ حل ہوتے ہی صوبہ خیبر پختونخوا کے ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
فنڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے 100 سے زائد ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز کے ملازمین کو گزشتہ 4 ماہ کی تنخواہیں نہ مل سکی اور نہ ہی سینٹرز کے بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی ہو سکی ہے۔
ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی نے محکمہ صنعت اور فنانس کو خط لکھتے ہوئے فنڈز کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا ہے اور فنڈز جاری نہ کرنے کی صورت میں سٹرکوں پر نکلنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔
ووکیشنل ٹریننگ سینٹر کی انچارج نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ پہلے بھی تحریک انصاف کی حکومت میں ہم لوگ اپنے حق کیلیے سڑکوں پر نکلے تو تب فنڈز جاری ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے زندگی کے 15 اور 20 سال ان ووکیشنل سنٹرز کو دئیے ہیں اب اگر ان سنٹرز کو بند کیا گیا تو ہمارے ساتھ زیادتی ہوگی کیونکہ اب ہم سب ٹیچرز اور ایج ہو چکے ہیں اور کوئی دوسری نوکری بھی نہیں مل سکتی۔ ان کا کہنا ہے کہ تنخوائیں بند ہونے کی وجہ سے بچوں کی فیسیں تک ادا نہیں کر پا رہے۔
صوبے میں موجود ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز کے 15 سو سے زائد ملازمین کے بچوں اور 10 ہزار تک کے طلبہ و طالبات کا مستقبل متاثر ہو رہا ہے اور نئے طلبہ کو داخلہ بھی نہیں دیا جا رہا۔ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے لیے مختص 690 ملین روپے میں اب تک صرف 322 ملین روپے ہی جاری ہوئے ہیں۔ بی ٹیک،تین سالہ ڈپلومہ اور شارٹ کورسز کے ہزاروں طلبہ فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے متاثر ہونے لگے ہیں۔
وزیر صنعت و فنی تعلیم عدنان جلیل کا کہنا ہے کہ مرکز سے فنڈز ملنے میں تاخیر کے باعث ٹیوٹا کو فنڈز بروقت جاری نہ ہوسکا جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ وزیر صنعت و فنی تعلیم نے مزید بتایا کہ فنڈز جاری کرنے کی سمری وزیر اعلیٰ کو بھیجوا دی گئی ہے اور جلد ہی فنڈز جاری ہوجائے گا۔