تعلیم

پشاور یونیورسٹی: مبینہ طور پر یورپ جاکر غائب ہونے والی خاتون لیکچرر نوکری سے فارغ

پشاور یونیورسٹی کی مجاز سینڈیکیٹ کمیٹی نے مبینہ طور پر یورپ جاکر غائب ہونے والی خاتون لیکچرر سمیت انتظامی امور کے افسر کو نوکری سے دے نکال دیا جبکہ دیگر ملازمین کے پنشن میں 15 فیصد اضافے کے ساتھ وزیٹنگ لیکچررز کی فیسوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے۔

جامعہ پشاور میں 43 روز تک کلاسز کے بائیکاٹ کے بعد لائحہ عمل اور دیگر معلامات کے منظوری دینے کے لئے گزشتہ روز سینڈیکیٹ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

وائس چانسلر پشاور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ادریس خان کی صدارت میں ہونے اجلاس میں جامعہ پشاور کو درپیش چیلنجر سے نمٹنے اور ملازمین کے امور کو خوش اسلوبی سے انجام دینے کے لئے کمیٹی تشکیل دے دے گئی۔

اجلاس میں یونیورسٹی ملازمین کی جانب سے قانونی پاسداری نہ کرنے پر شعبہ انگریزی کی فیمیل لیکچرار اور انتظامی امور کے ایک افسر، جو کہ ذاتی ٹور پر یورپ جاچکے ہیں، کو یونیورسٹی قانون کے مطابق بار بار متنبہ کر نے کے باوجود ملازمت سے غیر حاضری اور کوئی یقینی جواز نہ پیش کرنے پر ملازمت سے فا رغ کر نے کی منظوری دے دی گئی۔

اجلاس میں کلاسز بائیکاٹ کی وجہ سے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے تحقیقی کام متاثر ہونے سے سمسٹر کو مکمل کرنے کے لئے لائحہ عمل تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ویزیٹنگ لیکچررز کے لئے کلاس فیس فی گھنٹہ 800 سو روپے سے بڑھا کر 1200 روپے کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

دوسری جانب پشاور یونیورسٹی میں اسلامی جمیعت طلبہ کے ناظم آفتاب عالم نے کلاسز کے 43 روز بائیکاٹ کی وجہ سے طالبہ کے قیمتی وقت ضائع ہونے اور تحقیقی کام متاثر ہونے پر یونیورسٹی انتظامیہ سے فیس معافی یا اگلے سمسٹر میں ایڈجسٹ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پیپرز کے جلد از جلد چینکنگ کرنے میں سست روی ظاہر کرنے پر بھر پور احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button