تعلیم

درہ آدم خیل: اسلحہ کی مارکیٹ میں لائبریری کا قیام

رانی عندلیب

خیبر پختونخوا کے علاقے درہ آدم خیل کا ذکر جب بھی لوگ کرتے ہیں تو ذہن میں ایک ہی خیال آتا ہے بندوق، اسلحہ سازی اور بارود کیونکہ درہ آدم خیل نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے پاکستان میں اسلحہ کی تیاری اور فروخت کے حوالے سے مشہور ہے۔

اس کے علاوہ اک عام تاثر یہ بھی ہے کہ درہ آدم خیل کے مکین ان پڑھ، جھگڑالو اور تہذیب و تمدن سے محروم ہیں، یہ ساری باتیں لاعلمی کے سبب لوگ کرتے ہیں کیونکہ حقیقت اس کے برعکس ہے؛ یہاں وقت کے ساتھ ساتھ ہر چیز میں تبدیلی آتی رہی ہے اور اس کا ایک واضح ثبوت درہ آدم خیل میں اسلحہ کی مارکیٹ کے درمیان ایک لائبریری کا قیام ہے۔

لائبریری کے بانی درہ آدم خیل میں پیدا ہونے والے ہونہار راج محمد آفریدی ہیں جنہوں نے 2010 میں پشاور یونیورسٹی سے اردو میں ماسٹرز کیا اور 2019 میں قرطبہ یونیورسٹی سے ایم فل کیا، آج کل گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول تہکال بالا پشاور میں ایس ایس اردو کی پوسٹ پر تعینات ہیں اور قرطبہ یونیورسٹی پشاور سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ راج محمد چار کتابیں لکھ چکے ہیں؛ بچوں کے لیے بھی کتابیں لکھ رہے ہیں، سورج کی سیر، جس کا دوسرا ایڈیشن بھارت سے شائع ہوا ہے، انٹیک کار اور دوستی کرو تو اپنوں سے نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلام آباد سے شائع ہوئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اردو افسانہ، ڈرامہ، کالم نگاری، تحقیق اور مضمون نگاری میں بھی طبع آزمائی کر رہے ہیں۔

راج محمد آفریدی کا سب سے اہم کام 2018 میں درہ آدم خیل جیسے علاقے میں لابرئیری کا قیام عمل میں لانا ہے؛ یہ بہت اعزاز کی بات ہے کہ انہوں نے نہ صرف اپنے خرچے پر پرائیویٹ لائبریری قائم کی بلکہ ساتھ میں وہاں کے لوگوں کی سوچ کو بھی تبدیل کر دیا۔

یہ پرائیویٹ لابرئیری درہ ادم خیل کے لوگوں کے لیے بہت مفید ثابت ہو رہی ہے جس سے ہر خاص و عام مستفید ہو رہا ہے، خواتین کے لیے پردے کا انتظام موجود ہے اور ساتھ میں انٹرنیٹ، ڈیجیٹل لائبریری، سی سی ٹی وی کا بندوبست بھی کیا گیا ہے۔

لائبرئیری میں 4500 کے قریب کتابیں موجود ییں جن میں شاعری، اردو ناول، انگریزی، اسلامک سٹڈیز، اقبالیات اور اس طرح کی دیگر کتب موجود ہیں۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں راج محمد آفریدی نے بتایا کہ ان کا خواب اس وقت پورا ہوتا دکھائی دیا جب 500 لوگوں نے لائبریری کی ممبرشپ حاصل کی جن میں 50 سے زائد خواتین بھی شامل ہیں اور بتدریج اس تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لائبریری محض اک لائبریری نہیں بلکہ ایک تربیت گاہ بھی ہے جہاں کہانی گھر کا سلسلہ قائم کر کے بچوں کو کہانیاں سنانے کے ساتھ ساتھ ان کی کہانیاں سنی بھی جاتی ہیں، اس کے علاوہ مختلف تعلیمی و تربیتی سرگرمیوں کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے۔

درہ بازار سے تعلق رکھنے والی اور لائبریری کے ہر فنکشن میں حصہ لینے والی ایمان نواز نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ درہ آدم خیل لائبریری کی صورت میں ہمیں ایک تربیت گاہ ملی ہے جہاں ہم کتابیں پڑھنے کے ساتھ ساتھ مختلف ایکٹیویٹیز میں بھی بھرپور حصہ لیتے ہیں۔

اسی طرح اخوروال سے تعلق رکھنے والی مناہل جہانگیر نے کہا کہ یہ لائبریری کسی نعمت سے کم نہیں، ہمیں یہاں ہر قسم کی کتابیں پڑھنے کو ملتی ہیں۔

رحیم کلی سے تعلق رکھنے والے آفاق نے کہا کہ درہ آدم خیل لائبریری میں بچوں کی ذہنیت کے مطابق مختلف کتابوں کا ذخیرہ موجود ہے جہاں مجھ جیسے کافی بچے آ کر مستفید ہوتے ہیں۔

راج آفریدی علاقے میں تعلیم عام کرنا جن کا مشن ہے

55 سالہ حاجی عرفان اللہ جو رضاکار کے طور پر درہ آدم خیل لائبریری کے انتظام کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے میں لائبریری کا ہونا نہایت خوش آئند ہے۔

اخوروال سے تعلق رکھنے والے ملک نواز نے کہا کہ اپنی چیئرمین شپ کے دوران میں نے اپنے علاقے میں مختلف پراجیکٹس کیے ہیں جن میں درہ آدم خیل لائبریری کے قیام میں کردار نبھانا بھی شامل ہے، اس پراجیکٹ پر میں انتہائی خوش ہوں۔

زرغن خیل سے تعلق رکھنے والے ملک نسیم جاوید نے کہا کہ مذکورہ لائبریری کے ساتھ ہر قسم کا تعاون پہلے بھی کیا ہے، آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔

بانی لائبریری راج محمد آفریدی نے کہا کہ میرا مشن ہے علاقے میں تعلیم عام کرنا اور خدا نے چاہا تو یہ سلسلہ یوں ہی جاری و ساری رہے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button