تعلیم

خیبر پختونخوا: استاد کے ہاتھ میں اب جھاڑو بھی!

رانی عندلیب

”سکول تو کیا ہم سکول کے راستے، نالیاں اور اردگرد گھروں میں بھی جھاڑو ماریں گے۔” یہ کہنا ہے پشاور کے ایک سرکاری اسکول کے میل ٹیچرز کا!

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں پرائمری سکول کے استاد شاہ خالد (فرضی نام) نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ سکول کی صفائی اب خاکروب نہیں بلکہ سکول کے ٹیچر حضرات کرىں گے، ”جو استاد کل تک کتابیں پڑھاتے تھے آج وہ سکول کی صفائی کا کام بھی خود کریں گے۔”

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق اتوار 21 اگست کو صوبے کے تمام سرکاری سکولوں میں صفائی اساتذہ کرام کریں گے۔

ایک اور سرکاری سکول کے استاد نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پہ بتایا کہ سیکرٹری ایجوکیشن کو چاہئے کہ پہلے کتابوں کا جو مسئلہ درپیش ہے اس کو حل کرے کیونکہ ابھی تک کئی کلاسوں کی مکمل کتابیں دستیاب نہیں ہیں، بچوں کا وقت ضائع ہو رہا ہے، پہلے کورونا نے تعلیمی نظام کا بیڑا غرق کر دیا تھا اب رہی سہی کسر کتابیں نہ ہونے سے پوری ہو جائے گی، ”اور رہی سکولوں کی صفائی تو اس کام کے لیے خاکروب سکولز میں بھرتی ہیں، صفائی کا کام خاکروب کا ہے اساتذہ کا نہیں، گورنمنٹ کو چاہیے کہ تمام سکولوں میں صفائی کا خاص خیال رکھے اور ساتھ ساتھ ڈیٹول، جھاڑو، پوچا اور پینے کے صاف پانی کی مشینوں جیسی تمام ضروری چیزیں فراہم کرے۔

اورنگزیب نامی ٹیچر نے سوال اٹھایا کہ ٹھیک ہے ہم سکول صاف کریں گے لیکن کیا وکلاء عدالتیں، ڈاکٹرز ہسپتال اور MNA/MPA اسمبلی ہال صاف کریں گے، تب بات بنے گی، استاد کو ذلیل کرنے سے کچھ نہیں ہو گا، ”دیکھا جائے تو اسلام کی رو سے استاد کا پیشہ ایک مقدس پیشہ ہے اس لیے اساتذہ کو احترام سے دیکھا جائے نہ کہ ان سے صفائی کروائی جائے۔

دوسری جانب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ثمینہ غنی سے جب اس بارے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ صوبائی سیکرٹری کا کام تھا جنہوں نے یہ حکم نامہ میل ٹیچرز کے لیے جاری کیا اور خود بھی ٹیچرز کے ساتھ مل کر اتوار کے دن سرکاری سکولوں میں صفائی مہم چلائی، ”اب مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے یہ کیوں کیا، اس کی کیا وجہ تھی اور کس بنیاد پہ (یہ کام) کیا؟”

سرکاری سکول کے فی میل سٹاف کے حوالے سے ثمینہ غنی نے بتایا کہ ان کو کوئی علم نہیں، اگر ان کی طرف سے کوئی حکم نامہ جاری کرنا ہوتا تو وہ میل فی میل کے لیے ایک جیسا ہوتا۔

صفائی مہم کے حوالے سے صوبائی سیکرٹری کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی تاہم دو دن انتظار کے بعد بھی ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہ ہو سکا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button