جرائم

”ڈاکوؤں کا سردار میرے پاس آیا کہ یہ ایمل ولی کون ہیں”

رفاقت اللہ رزڑوال

خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ سے دو ماہ قبل اغواء ہونے والے جوان فضل جان کو صوبہ سندھ کے علاقہ کشمور سے بازیاب کرایا گیا۔ مغوی فضل جان کا کہنا ہے کہ غائب ہونے سے قبل ان کے ساتھ ایک نامعلوم خاتون کے نمبر سے رابطہ ہوتا تھا جس کی وجہ سے وہ بہک کر گھر سے نکلے اور کشمور میں ڈاکوؤں نے تاوان کیلئے یرغمال بنا لیا۔

بازیاب ہونے والے 27 سالہ فضل جان نے ٹی این این کو بتایا کہ ان کی موبائل فون پر مبینہ خاتون سے بات چیت چل رہی تھی جسے ملنے کیلئے وہ گزشتہ ماہ 15 تاریخ کو گھر سے نکلے اور صوبہ پنجاب کے شہر صادق آباد پہنچ گئے جہاں سے ایک موٹر سائکل سوار نے انہیں بائیک پر بٹھا کر اغواکاروں تک پہنچا دیا۔

فضل جان کے مطابق اغواکاروں نے انہیں پکڑ کر کشمور پہنچا دیا جہاں پر وہ جنگلوں میں دن رات گزارتے اور ان کے خاندان والوں سے 60 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کرتے تھے، "یہ دو ماہ میں زنجیروں میں جکڑا تھا، آپ میرے ہاتھوں اور پیٹھ پر تشدد کے نشانات دیکھ سکتے ہیں، میں خود کو زندہ واپس جانے والا تصور نہیں کرتا تھا۔”

انہوں نے کہا "تین دن پہلے ڈاکوؤں کا سردار میرے پاس آٰیا کہ یہ ایمل ولی کون ہیں، میں نے کہا یہ ہمارا قومی لیڈر ہے، کہا کہ اس کی وجہ سے پولیس ہم پر شدید دباؤ ڈال رہی ہے کہ بندے کو بازیاب کرائیں، تم اب رہا ہو جاؤ گے۔”

فضل جان کی بازیابی کیلئے 12 دن قبل نوجوانوں پر مشتمل ایک وفد سندھ گیا تھا جس کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کی سربراہی میں دیگر پارٹیوں کے تعاون سے دوسرا وفد سندھ روانہ ہوا جہاں پر رواں ماہ کی 21 تاریخ کو سندھ پولیس نے بازیاب فضل جان کو دوسرے وفد کے حوالے کر دیا جہاں سے وہ فضل جان کو گھر لے آئے۔

یاد رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے صدر ایمل ولی خان اور قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان نے اپنی ٹویٹس میں وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو سے فضل جان کی بازیابی کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ایمل ولی خان نے اپنی ٹویٹ میں بلاول بھٹو سے اپیل کی تھی کہ فضل جان کی رہائی کیلئے فوری طور پر اقدامات اُٹھائے جائیں اور کہا کہ مغوی کے خاندان کے ساتھ اے این پی کھڑی ہے اور کوشش کریں گے کہ جلد ہی وہ اپنے پیاروں سے مل سکیں۔

اسی طرح قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے بھی اپنی ٹویٹ میں فضل جان کی اغوائیگی کی مذمت کی تھی اور حکومت سندھ سے نوجوان کی بازیابی کیلئے فوری اقدامات اُٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

آفتاب احمد خان نے مزید کہا تھا کہ نوجوان کی بازیابی کیلئے سندھ کشمور جانے والے وفد کے تحفظات دور کر کے ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے۔

فضل جان کی بازیابی پر سیاسی مخالفین کے درمیان ایک سخت ردعمل سامنے آیا، ہر سیاسی جماعت کے کارکنوں کا ماننا ہے کہ مغوی شخص ان کی کوششوں سے بازیاب ہوا ہے۔ یہ ایسے حال میں جبکہ 25 ستمبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن کیلئے عوامی نیشنل پارٹی و اتحادی جماعتوں، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی میں مقابلہ ہو رہا ہے۔

گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے سابق قومی اسمبلی رُکن فضل محمد خان نے ایک جلسے سے کہا تھا کہ ان کے کارکن فضل جان کی بازیابی کیلئے نکلے ہیں اور انہیں خبر ملی ہے کہ فضل جان کو بازیاب کرایا گیا ہے جو جلد ہی پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ساتھ مل کر واپس آ جائے گا۔

اسی طرح منگل کے روز مذہبی پارٹی جماعت اسلامی کے ضلعی رہنما فواد خان نے عوامی نیشنل پارٹی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فضل جان کی بازیابی کیلئے کوئی سیاسی جماعت کریڈٹ لینے کی کوشش نہ کرے، بلکہ وہ چند نوجوانوں کی کوششوں کی وجہ سے بازیاب ہوا ہے۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر بڑی کامیابی یہ ہے کہ مغوی شخص اغواکاروں کے چنگل سے زندہ و سلامت گھر پہنچا ہے اور اب اس مسئلے پر ایک دوسرے کے ساتھ اختلافات رکھنے سے گریز کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button