تعلیم

طالبان لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ علمائے کرام

ملک بھر سے آئے ہوئے علماء کرام نے افغانستان سمیت دنیا بھر کے اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم کو بہتر بنانے کے حوالے سے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ علمائے کرام نے ہمسایہ ملک افغانستان میں طالبان قیادت سے بھی گزارش کی کہ لڑکیوں کے سیکنڈری سکولوں کی بندش کے حوالے سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔

علماء نے امید ظاہر کی کہ طالبان قیادت نہ صرف اس حوالے سے اپنے رویے میں لچک کا مظاہرہ کریں گے بلکہ مستقبل میں اس حوالے سے تمام مطلوبہ وسائل بھی مہیا کریں گے تاکہ اسلام کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے آ سکے اور لڑکیاں بلاخوف و خطر تعلیم حاصل کر سکیں۔

متحدہ شریعت محاذ کی جانب سے بلائی جانے والی کانفرنس ”لڑکیوں کی تعلیم اور علمائے کرام کا کردار“ میں مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے شرکت کی اور زور دیا کہ لڑکیوں کی تعلیم اور حقوق میں بہتری اور اس حوالے سے موجودہ رویوں میں تبدیلی لانے کے لئے علماء کرام کا کردار ناگزیر ہے۔

مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے قرآن و سنت کی روشنی میں بلاتفریق جنس تعلیم کی اہمیت اور افادیت پر دلائل پیش کئے اور کہا کہ معاشرے میں موجود فرسودہ روایات اور رسومات کو اسلامی رنگ میں پیش کیا جاتا ہے جو قابل مذمت اور قابل اصلاح ہے۔

کانفرنس کے نمایاں مقررین میں وزیر اعلی کے مشیر ظہور شاکر، متحدہ علماء بورڈ کے چیئرمین مولانا یوسف شاہ حقانی، ممبر اسلامک نظریاتی کونسل اور سینڑل اہل حدیث کونسل کے چئیرمین ضیاءالللہ شاہ بخاری، مولانا انوار الحق چیف خطیب کوئٹہ، مولانا عبدل قیوم حقانی اور احیا العلوم فاؤنڈیشن کے رہنما ڈاکٹر اقبال خلیل شامل تھے۔

چیف خطیب خیبر پختونخوا اور متحدہ شریعت محاذ کے روح رواں مولانا طیب قریشی نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم اور حقوق کے حوالے سے پائیدار تبدیلی تب ہی ممکن ہے کہ علمائے کرام اس حوالے سے معاشرے میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی ادارے اور سول سوسائٹی تنظیمیں علماء کی مشاورت اور معاونت کو یقینی بنائیں تاکہ وہ تمام حقوق جن کی ضمانت اسلام اور آئین پاکستان نے دی ہے، ان کو یقینی بنایا جا سکے اور تمام اسلامی ممالک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔

مدرسہ باقرالعلوم کوئٹہ کے مہتمم اور ہزارہ برادری کے مذہبی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا کہ افغانستان میں لڑکیوں کی ثانوی تعلیم کی بندش اور تمام اسلامی ممالک میں دیگر مسائل و مشکلات قابل افسوس ہیں، ہم تمام اسلامی ممالک کی حکومتوں اور علماء کرام سے اپیل کرتے ہیں کہ اس حوالے سے ترجیحی اقدامات کریں تاکہ تعلیم دوست معاشرے فروغ پا سکیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے سینیئر ریسرچر غلام ماجد نے کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام تعلیم سمیت عورتوں کے تمام حقوق کو یقینی بناتا ہے، علمائے کرام، اسلامی حکومتیں، فلاحی تنظیمیں اور سول سوسائٹی کے دیگر کردار اس کو یقینی بنائیں اور اس حوالے سے دیگر ممالک بالخصوص اسلامی ممالک میں کی جانے والی کوششوں کا مطالعہ کیا جائے اور اس حوالے سے قابل عمل تجاویز سے مستفید ہوا جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button