تعلیم

باچاخان یونیورسٹی میں مبینہ میرٹ کی پامالی، جے آئی ٹی تشکیل دینے کی منظوری

 

محمد باسط خان

باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں مبینہ میرٹ کی پامالی اور بے ضابطگیوں کیخلاف گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی گئی۔

اس حوالے سے 23 تاریخ کو گورنر انسپیکشن ٹیم کو گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کی جانب سے ایک تحریری مراسلہ جاری کرتے ہوئے بتایا گیا کہ باچا خان یونیورسٹی میں پانچویں سلیکشن بورڈ میں میرٹ کی پامالی اور بے ضابطگیوں کیخلاف گورنر خیبر پختونخوا کو کافی شکایات موصول ہوئی ہیں جسکے تحت متعلقہ ٹیم کو ہدایات جاری کرتے ہوئے مزید لکھا گیا کہ سیکشن 21(2) کے تحت انکوائری کا باقاعدہ اغاز کیا جائے۔

اس حوالے سے باچا خان یونیورسٹی کے کیمسٹری ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر عمران جنہوں نے میرٹ کی پامالی کے حوالے سے گورنر خیبر پختونخوا سے جے ائی ٹی بنانے کا مطالبہ کیا تھا نے ٹی این این کو بتایا کہ گزشتہ ماہ باچا خان یونیورسٹی میں خالی اسامیوں کو ُپر کرنے کے لئے جو تقرریاں کی گئی تھی جسمیں میرٹ کی پامالی کی گئی تھی جس پر ہم نے ایچ ای سی( ہائر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ) اور گورنر خیبر پختونخوا سے جے اٗئی ٹی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وائس چانسلر باچا خان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر بشیر احمد سے میرٹ کی پامالی کیخلاف وضاحت بھی طلب کی گئی جسکا انہوں نے کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کئے جسکے بعد 23 ستمبر کو گورنر خیبر پختونخوا کی ہدایات پر جے ٓائی ٹی تشکیل دے دی گئی اب ہم گورنر شاہ فرمان سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ مقررہ جے ائی ٹی تو تشکیل دی گئی ہے وہ غیر جانبدار ہوکر اس معاملے کی انکوائری کرکے ہمیں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گی اور جو میرٹ کی پامالی ہوئی ہے اور وائس چانسلر نے اپنے بھائی کو غیر قانونی طور پر یونیورسٹی میں تعینات کیا ہے انکے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی اور ہم جیسے مظلوم کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
دوسری جانب باچا خان یونیورسٹی کے ترجمان گل حکیم کا کہنا ہے کہ پانچویں سینڈیکٹ میں جو تقرریاں کی گئی ہے شفاف طریقے سے کی گئی ہے اور جس پروفیسر نے جے ائی ٹی کے لئے درخواست دی تھی تو انکوئری مکمل ہونے کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا اور یونیورسٹی انتظامیہ ہر قسم کے چیلنچز سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل باچا خان یونورسٹی کے پروفیسرز کی جانب سے پشاور پریس کلب کے سامنے یونیورسٹی میں میرٹ کی پامالی اور بے قاعدگیوں کیخلاف مظاہرہ کیا گیا تھا جسکے بعد یونیورسٹی کے انتظامیہ نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں دو پروفیسر اور اٹھ ڈاکٹرز ڈاکٹر طواف, ڈاکٹر حق نواز, ڈاکٹر اختر علی, ڈاکٹر محمد رفیق, ڈاکٹر صاحب زادہ, ڈاکٹر روح اللہ, ڈاکٹر رحیم اللہ, ڈاکٹر حامد, پروفیسر عمران اور پروفیسر محسن صدیقی شامل ہے پر یونیورسٹی میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے جسکی باقاعدہ نوٹیفیکشن بھی جاری کردی گئی تھی۔
.
اعلامیہ میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے یہ منتق پیش کیا گیا تھا کہ متعلقہ پروفیسرز نے یونیورسٹی کو بدنام کرنے کے حوالے سے غیر قانونی پریس کانفرنس اور احتجاج کیا تھا اور نامزد پروفیسرز نے یونیورسٹی کیخلاف غیر متعلقہ پوسٹ بھی سوشل میڈیا پر شئیر کی ہے, جسکے بعد انتظامیہ نے ان پروفیسرز کی یونیورسٹی میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی ہے.
اس سلسلے میں متاثرہ پروفیسرز نے اعلی حکام کو درخواست بھی دی تھی کہ وہ ایک غیرجانبدار طور پر جی آئی ٹی تشکیل دیں تاکہ یونیورسٹی کے اندر غیر قانونی بھرتیوں اور بے ضابطگیوں کی مکمل تحقیقات کی جاسکے.

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button