خواجہ سرا کے قتل پر خاموشی کیوں؟

آفتاب مہمند
خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کو قتل کرنے کا سلسلہ تاحال کم نا ہوا۔ ضلع نوشہرہ کے علاقہ تارو جبہ سے تعلق رکھنے والے خواجہ سراء شہاب عرف وفا کو درگئی میں پروگرام سے دوران واپسی پر سر میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔
تارو جبہ سے تعلق رکھنے والے خواجہ سراء شہاب عرف وفا کو گزشتہ روز درگئی میں پروگرام سے واپسی پر گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق 28 سالہ خواجہ سراء وفا (شہاب) کو ہری چند کے علاقہ بدرگہ (تحصیل درگئی) میں اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک شادی کی تقریب میں پروگرام ختم کر کے واپس نکل رہے تھے۔ شادی کے گھر کے ساتھ ہی گیٹ پر مبینہ طور پر شوکت نامی شخص نے اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ اغواء کرنے کے غرض سے وفا عرف شہاب کو اشارہ کیا تو انہوں نے اپنی گاڑی کو روکنے کی بجائے دوڑا دی۔
گاڑی کو نہ روکنے پر ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ سے 28 سالہ خواجہ سرا وفا کی سر میں گولیاں لگنے سے موقع پر جانبحق ہو گئے جبکہ ان کا ڈرائیور نوید شدید زخمی ہوا ہے۔ ملزمان فائرنگ کرنے کے بعد فرار ہو چکے، پولیس نے ملزمان شوکت اور ایک نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان کی تلاش شروع کر دی ہے جبکہ واقعے کی تفتیش بھی ہو رہی ہے۔
اس حوالے سے ٹرانس جینڈر لیڈر فرزانہ جان نے کہا ہے کہ انتہائی دکھ کا مقام ہے کہ ایک اور خواجہ سرا کو گولیوں کا نشانہ بنا دیا گیا ہے۔ خواجہ سراؤں کی قتل و غارت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ انہوں نے حکومت اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ ان علاقوں میں جہاں پر ان کو خطرات ہیں، تحفظ فراہم کیا جائے۔ خواجہ سرا لیڈر فرزانہ جان نے مزید کہا ہے کہ وہ پہلے بھی خواجہ سراؤں کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں اور آئندہ بھی اٹھائیں گے۔ تحفظ ان کا بھرپور حق ہے اور حکومت ان کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔ بس وہ صرف احتجاج ہی کر سکتے ہیں۔ مذکورہ واقعہ کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں متعدد خواجہ سراؤں کو قتل کیا گیا ہے، خواجہ سراؤں کو بہت سی مشکلات کا بھی سامنا کرنا ہوا ہے، اور ان کے خلاف کئی بار احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے ہیں۔