جرائم

ٹانک: ناملعلوم افراد نے پولیس کانسٹیبل کا گھر نذرآتش کر کے اسے اغوا کر لیا

واقعہ تھانہ صدر کی حدود گرہ شادہ گاؤں میں پیش آیا؛ نامعلوم مسلح افراد گھر کو مکمل جلانے کے بعد پولیس اہلکار اختر زمان کو اغواء کر کے نامعلوم مقام کی طرف لے گئے۔ پولیس

ضلع ٹانک: گرہ شادہ میں نامعلوم افراد نے پولس کانسٹیبل اختر زمان کا گھر نذرآتش کر دیا اور اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ دوسری جانب کرک کے علاقہ عیسک خماری میں دن دیہاڑے بنک کو لوٹ لیا گیا۔

پولیس کے مطابق واقعہ تھانہ صدر کی حدود گرہ شادہ گاؤں میں پیش آیا؛ نامعلوم مسلح افراد گھر کو مکمل جلانے کے بعد پولیس اہلکار اختر زمان کو اغواء کر کے نامعلوم مقام کی طرف لے گئے۔ پولیس اہلکار کو بازیاب کرنے کے لئے پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

ادھر کرک پولیس کا کہنا ہے کہ مسلح افراد بنک عملے کو یرغمال بنا کر لاکھوں روپے لے کر فرار ہو گئے۔ وقوعہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے قریبی پہاڑوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا بالخصوص جنوبی اضلاع میں قانون نافذ کرنے والے اداروں خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس، دیگر سرکاری ملازمین اور عام شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ، اور اغوائیگی پر مبنی واقعات تواتر سے پیش آ رہے ہیں۔ گزشتہ روز بنوں کے تھانہ میریان کی حدود میں چھٹی پر گھر آنے والے ایف سی اہلکار کو دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا سے اٹھی ‘فور بی’ تحریک ہے کیا؟

ایس ایچ او تھانہ میریان عصمت اللہ خان کے مطابق ایف سی اہلکار خورشید عالم بلوچستان میں تعینات تھا اور لکی مروت کا رہائشی اور غیر شادی شدہ تھا۔ وہ کسی سے ملنے میریان کے علاقے میں موٹرسائیکل پر آیا ہوا تھا جہاں نامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔

گزشتہ روز بنوں میں ہی جمعیت علمائے اسلام سب ڈویژن وزیر بنوں کے چئیرمین، سابق ایف آر کے ناظم اور محافظ سمیت لاپتہ ہو گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق چئیرمین سب ڈویژن وزیر ملک مستو خان درازندہ پراجیکٹ ڈائریکٹر ہاؤسنگ کے پی کے ڈائریکٹر غازی نواز شیرانی کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے گئے تھے۔ اس موقع پر ایف آر بنوں کے ناظم اسداللہ عبداللہ اور پرسنل مخافظ مصباح الدین بھی ان کے ہمراہ تھے۔

اسی طرح 16 جنوری ضلع کرک کی تحصیل بانڈہ داؤد شاہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سابق پولیس انسپکٹر گل شادی خان ساتھی دلاور خان سمیت جاں بحق ہو گئے تھے۔

اس سے قبل 9 جنوری کو لکی مروت میں اٹامک انرجی مائن پراجیکٹ قبول خیل کے 16 ملازمین کو اغواء کر لیا گیا تھا اور ان کی گاڑی کو بھی آگ لگا دی تھی۔ اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی تاہم، اگلے ہی روز ان میں سے آٹھ اہلکاروں کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا تھا؛ جبکہ 3 جنوری کو بنوں کے تھانہ کینٹ کی حدود میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پولیس کانسٹیبل کامران جاں بحق ہو گیا، مقتول کانسٹیبل حدری ممند خیل کا رہائشی تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button