ٹی این این کی سابق رکن ناہید جہانگیر مبینہ قاتلانہ حملے میں دو بہنوں سمیت زخمی
سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کو گرفتار کیا جائے، اور قانون کے مطابق ان کیخلاف کارروائی کی جائے بصورت دیگر وہ تینوں بہنیں پریس کلب کے سامنے احتجاج پر مجبور ہوں گی۔ آئی جی پی سے اپیل
پشاور: لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی اسسٹنٹ میڈیا منیجر اور سابق خاتون صحافی ناہید جہانگیر اور ٹی این این سے وابستہ ان کی دو بہنوں؛ سلمیٰ جہانگیر اور رانی عندلیب پر مبینہ طور پر قاتلانہ حملہ ہوا جس کے نتیجے میں تینوں بہنیں زخمی ہو گئیں۔
ناہید جہانگیر نے ٹی این این کو بتایا کہ گزشتہ شب جب وہ اپنی بہنوں کے ہمراہ فیملی فنکشن سے واپس گھر لوٹ رہی تھیں تو کوہاٹ روڈ چونگی کے قریب ان کے رکشے کو گاڑی نے ٹکر مار کر سائیڈ پر کیا؛ پھر ملزمان نے انہیں اور ان کی بہنوں، سلمہ جہانگیر اور رانی عندلیب کو اسلحہ کی نوک پر رکشے سے اتارا اور پھر پستول کے بٹ سے ان کے سروں پر وار کئے اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
ناہید جہانگیر اور اس کی بہنوں کو فوراً لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر ان کو طبی امداد مہیاء کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بسم اللہ خان ایک سال کیلئے فاٹا انضمام مخالف تحریک کے صدر منتخب
میڈیا منیجر ناہید جہانگیر نے آئی جی خیبر پختونخوا سے اپیل کی کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کو گرفتار کیا جائے، اور قانون کے مطابق ان کیخلاف کارروائی کی جائے بصورت دیگر وہ تینوں بہنیں پریس کلب کے سامنے احتجاج پر مجبور ہوں گی۔
اس سلسلے میں رابطہ پر تھانہ بھانہ ماڑی کی پولیس نے ٹی این این کو بتایا کہ واقعہ فیملی تنازعہ کا شاخسانہ ہے؛ دوسرے فریق کی خواتین بھی زخمی ہوئی ہیں، فریقین نے ایک دوسرے کیخلاف ایف آئی آرز درج کرائی ہیں، جبکہ پولیس مزید تفتیش کر رہی ہے۔
دوسری جانب گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اس مبینہ قاتلانہ حملے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلی حکام سے اس کی رپورٹ طلب کر لی۔ گورنر نے کہا کہ ٹی این این سے وابستہ صحافی رانی عندلیب اور ان کی بہنوں سلمی جہانگیر اور ناہید جہانگیر کو پشاور میں تشدد کا نشانہ بنانا ناقابل برداشت عمل ہے۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مذکورہ واقعہ کی تحقیقات کی جائیں اور اس میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
ادھر خیبر یونین آف جرنلسٹس نے ناہید جہانگیر، اور ٹی این این سے وابستہ خاتون صحافی رانی عندلیب اور ان کی بہن پر قاتلانہ حملے کی سخت مذمت کی ہے اور پولیس کے حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کریں اور ملوث ملزمان کے خلاف سخت ایکشن لیں۔