کے پی میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں؛ 19 شدت پسند مارے گئے
گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے 38 سالہ لانس حوالدار عباس علی، ضلع سکردو کے 37 سالہ نائیک محمد نذیر، اور ضلع اٹک کے رہائشی 37 سالہ نائیک محمد عثمان نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں 19 دہشت گرد مارے گئے جبکہ اِس دوران پاک فوج کے 3 جوانوں نے بھی جام شہادت نوش کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 6 اور 7 جنوری کو خیبر پختونخوا میں تین الگ الگ کارروائیوں میں 19 دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایا گیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پشاور کے علاقے متنی میں آپریشن کیا گیا اور اس کارروائی میں آٹھ شدت پسند مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور پاراچنار مین شاہراہ بدستور بند؛ اشیائے خوردونوش سے لدی 25 گاڑیاں واپس روانہ
اسی طرح ضلع مہمند کے علاقے بائیزئی میں بھی سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع کی بنیاد پر ایک اور کارروائی کی اور دہشت گردوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں آٹھ شدت پسند ہلاک ہوئے۔ تیسری کارروائی ضلع کَرک میں کی گئی اور فائرنگ کے نتیجے میں تین دہشت گرد ٹھکانے لگا دیئے گئے۔
بیان کے مطابق شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران تین بہادر بیٹوں؛ گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے 38 سالہ لانس حوالدار عباس علی، ضلع سکردو کے 37 سالہ نائیک محمد نذیر، اور ضلع اٹک کے رہائشی 37 سالہ نائیک محمد عثمان نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ علاقے میں پائے جانے والے کسی بھی خارجی کو ختم کرنے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں: "پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔”