جرائمعوام کی آواز

ڈی سی کرم پر حملہ؛ دو مبینہ شرپسند گرفتار؛ دیگر ملزمان حوالہ نا کرنے پر کلیئرنس آپریشن کا فیصلہ

مجرموں کی حوالگی میں عدم تعاون پر کلیئرنس آپریشن ہو گا اور ضرورت پڑنے پر آبادی کو عارضی طور پر منتقل کیا جائے گا؛ 4 جنوری کے مجرموں کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کے خلاف بھی دہشتگردی کے مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ اعلیٰ سطحی اجلاس میں اہم فیصلے

ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاویداللہ محسود پر فائرنگ کرنے والے دو مبینہ شرپسند گرفتار کر لئے گئے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق گرفتار ملزمان ایف آئی آر میں نامزد ہیں جنہیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ کرم کے مشران کو ڈی سی پر حملے کے مجرموں اور سہولت کاروں کو حوالے کرنے کا کہہ دیا گیا، اور یہ واضح کیا گیا کہ مجرموں کی حوالگی میں عدم تعاون پر کلیئرنس آپریشن ہو گا اور ضرورت پڑنے پر آبادی کو عارضی طور پر منتقل کیا جائے گا۔

حکومت کو موصول ابتدائی رپورٹ کے مطابق مذاکراتی عمل کے دوران شرپسندوں نے ڈی سی اور سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کی تھی۔ بیرسٹر سیف نے کہا کرم امن معاہدہ برقرار ہے، مقامی لوگوں کے ملوث ہونے کے حوالے سے حتمی طور پر ابھی کچھ کہا نہیں جا سکتا۔

مجرموں کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کے خلاف بھی دہشتگردی کے مقدمات درج کرنے کا فیصلہ

کوہاٹ میں کرم کی صورتحال پر اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس سمیت دیگر افسران نے شرکت کی اور کئی اہم فیصلے کیے گئے۔

اجلاس میں 4 جنوری کے مجرموں کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کے خلاف بھی دہشتگردی کے مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ اس کے علاوہ مختلف دہشت گردوں کے سر کی قیمت کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے بعد آیا ہیومن میٹاپینو وائرس؛ اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

اعلامیے کے مطابق کُرم امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو امن معاہدے کے نفاذ پر جوابدہ بنایا جائے گا اور 4 جنوری حملے کے تمام مجرموں اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے درج ہوں گے۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مجرموں کی گرفتاری کے علاوہ انہیں شیڈول فور میں بھی شامل کیا جائے گا۔

شرکا اجلاس نے کہا کہ مشران کو 4 جنوری کے حملے کے مجرموں اور سہولت کاروں کو حوالے کرنے کا کہہ دیا گیا ہے اور عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں مجرموں کو حوالے نہ کرنے تک ہر قسم کے معاوضے اور امداد کو روک دیا جائے گا۔ فرقہ ورانہ انتشارکی پشت پناہی کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف بھی تادیبی کارروائی ہو گی، امن وامان کی پاسداری نہ کی گئی تو شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے کارروائی کی جائے گی؛ ٹل پاراچنار روڈ، تورا ورائی ششو روڈ پر سخت انتظامی اقدامات کیے جائیں گے، اجناس کے قافلے کو جلد روانہ کیا جائےگا اور قافلوں کی آمدورفت کے دوران سڑکوں پر کرفیو ہو گا، جبکہ دفعہ 144 کے دوران اسلحہ رکھنے والے کو دہشت گرد تصور کیا جائے گا۔

اجلاس یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ڈی پی او کرم کو انسداد فسادات کے آلات، لیڈیز پولیس اور مطلوبہ وسائل دیئے جائیں گے۔ پولیس ٹل پاراچنار روڈ پر کسی بھی غیرقانونی ناکہ بندی اور ہجوم کو ہٹائے گی۔ ٹل پاراچنار روڈ کی سکیورٹی کیلئے پولیس کو مطلوبہ تعداد فراہم کی جائے گی۔ پولیس کی مدد کیلئے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول ایف سی کو ضرورت کے مطابق تعینات کیا جائے گا۔

دفعہ 144 نافذ، امدادی سامان کا قافلہ تاحال روانہ نا ہو سکا

ضلع کرم میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جبکہ زخمی ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کی جگہ اشفاق خان کو ڈپٹی کمشنر کرم تعینات کر دیا گیا ہے۔ مین شاہراہ پر صح چھ بجے سے شام چھ بجے تک کرفیو نافذ رہے گی۔ اس حوالے سے پولیس نے لاؤڈ سپیکروں پر اعلانات کئے، اور لوگوں کو خبردار کیا کہ کرفیو کے دوران مین روڈ پر آنے سے گریز کریں۔

ضلع کرم کے لیے امدادی سامان کا پہلا قافلہ صبح ٹل سے روانہ ہونا تھا تاہم بوجوہ اسے روک لیا گیا ہے، 80 ٹرکوں پر مشتمل قافلہ تاحال متاثرہ علاقوں کے لئے روانہ نہ ہو سکا؛ ضلعی انتظامیہ کے مطابق روڈ کلیئر ہوتے ہی قافلہ روانہ کیا جائے گا۔ اس شدید سردی میں ڈرائیورز اور کنڈیکٹرز روڈ کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آج ٹرکوں کے قافلے کی روانگی متوقع ہے۔ پولیس کے مطابق 80 سے زائد ٹرکوں پر مشتمل قافلے کے گزرتے وقت مرکزی شاہراہ پر کرفیو نافذ کیا جائے گا۔

دوائیوں، سبزیوں، آٹے اور دیگر اشیاء سے بھرے ٹرک تین روز سے ٹل میں کھڑے ہیں۔ امدادی سامان کا قافلہ 4 جنوری کو کرم کے لیے روانہ ہونا تھا لیکن بگن میں ڈپٹی کمشنر کی گاڑی پر فائرنگ کے بعد قافلہ روانہ نہیں ہو سکا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button