جرائم

کرم: اموات 110؛ ادویات و اشیائے ضروریہ کی قلت سے عوام کی مشکلات میں اضافہ

سنگینہ؛ صدہ، بالشخیل، خار کلے، مقبل، علیزئی، بگن اور کنج علیزئی میں قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید آٹھ افراد جاں بحق جبکہ 13 افراد زخمی ہو چکے۔ زرائع

ضلع کرم میں ایک ہفتہ سے زائد عرصہ سے جاری مسلح جھڑپوں میں اگر ایک طرف اب تک 110 موت کے گھاٹ اتارے جا چکے ہیں، اور 150 سے زائد زخمی ہو گئے تو دوسری جانب اس کشیدگی کے باعث ہسپتالوں میں ادویات، اور بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہو گئی ہے جس کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

زرائع کے مطابق سنگینہ؛ صدہ، بالشخیل، خار کلے، مقبل، علیزئی، بگن اور کنج علیزئی میں قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید آٹھ افراد جاں بحق جبکہ 13 افراد زخمی ہو چکے جس کے ساتھ کانوائے حملے، اور بعد کی مسلح جھڑپوں میں ہونے والی اموات کی کل تعداد 110، جبکہ زخمیوں کی 151 ہو چکی ہے۔

یاد رہے کہ 21 نومبر کو پشاور پاراچنار شاہراہ پر مسافر گاڑیوں کے کانوائے کو مسلح افراد نے لوئر کرم کے علاقے مندوری چارخیل، اور اوچت میں نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ اسی دن، اور پھر اگلے روز جاں بحق افراد کی تدفین کے بعد پرتشدد مظاہروں کے ساتھ ساتھ مسلح جھڑپیں شروع ہوئیں جو سیزفائر کے حکومتی دعوؤں، اور گزشتہ رز ڈی سی کرم کی ہیلی کاپٹر سے شیلنگ کی دھمکی کے باوجود تاحال جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: کلائمیٹ چینج: ہر پانچ میں سے ایک شخص شدید خطرے سے دوچار

اس کشیدگی کے باعث نہ صرف پاراچنار پشاور مین شاہراہ آمدورفت کے لئے بند ہے بلکہ خرلاچی باڈر پر افغانستان کے ساتھ تجارت اور آمدورفت بھی بند ہو گئی ہے۔ نیز انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بھی معطل ہیں۔ پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک کے چیئرمین محمد حیات خان کے مطابق ایندھن کی قلت اور کشیدہ صورتحال کے باعث تعلیمی ادارے بھی ایک ہفتے سے بند ہیں۔

ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال پاراچنار ڈاکٹر میر حسین جان کے مطابق ہسپتال میں آکسیجن اور ادویات کی کمی کے باعث مشکلات درپیش ہیں۔

دوسری جانب علاقے کے سابق و موجودہ منتخب نمائندے راستوں کی بندش کے باعث اشیاء خوردونوش کی قلت اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث عوام کی بڑھتی ہوئی مشکلات کو اجاگر کرتے ہوئے راستے کھولنے، انہیں محفوظ بنانے اور قیام امن کے لئے فوری اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید اللہ محسود نے کہا کہ کوہاٹ ڈویژن سے گرینڈ امن جرگہ کے ممبران ضلع کرم پہنچائے جا رہے ہیں جو قیام امن کے لئے فریقین کے عمائدین سے مذاکرات کریں گے جبکہ ضلعی انتظامیہ بھی فریقین کے عمائدین سے مذاکرات میں مصروف ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button