بونیر،شادی کی پیشکش ٹھکرانے پر سکول ٹیچر قتل، ایف آئی آر درج
خیبرپختونخوا میں خاتون اسکول ٹیچر کو مقامی بااثر فرد کی جانب سے شادی کی پیشکش ٹھکرا دینے پر گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ مقتولہ نرگس، گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول میں بطور ٹیچر کام کر رہی تھی، اور اسے ماضی میں بھی اسی شخص، عطا اللہ، کی جانب سے ہراساں کیا جاتا رہا تھا۔
نرگس کے والد جان محمد، نے پولیس اسٹیشن ٹوٹلائی بونیر میں ایف آئی آر درج کراتے ہوئے بتایا کہ وہ منگل کی صبح اپنی بیٹی کو سکول لے جا رہے تھے۔ جب وہ لوہار سرائے کے علاقے میں پہنچے تو ایک سفید رنگ کی گاڑی ان کے سامنے آئی، اور دو مسلح افراد نے نرگس پر فائرنگ کر دی۔ اس حملے میں نرگس موقع پر ہی جاں بحق ہو گئی۔
جان محمد کا کہنا ہے کہ ملزمان، امانی زیب اور عبدالرحمن، ٹوٹلائی کے رہائشی ہیں اور قتل کے بعد گاڑی چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ جان محمد اور ان کی بیٹی حملے میں محفوظ رہے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ نرگس غیر شادی شدہ تھی اور عطا اللہ اس سے شادی کرنا چاہتا تھا، مگر نرگس اس تجویز کو ہمیشہ مسترد کرتی رہی۔ عطا اللہ بار بار انہیں اور ان کے والدین کو ہراساں کرتا رہا۔
جان محمد نے مزید بتایا کہ نرگس نے 20 ستمبر 2023 کو پولیس سٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی اور عطا اللہ کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا۔ نرگس نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ عطا اللہ اسے موبائل فون کے ذریعے ہراساں کر رہا تھا اور شادی پر مجبور کر رہا تھا۔
بونیر کے ضلعی پولیس افسر شاہ حسن نے بتایا کہ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ پولیس متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرنے کا عزم رکھتی ہے۔
اس واقعے کی صوبے بھر میں شدید مذمت کی گئی ہے اور ماہرین تعلیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین اساتذہ کے لیے محفوظ راستے اور سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔