پشاور پولیس ابابیل فورس میں ردوبدل کیوں کرنا چاہتی ہیں؟
پشاور میں سٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لئے قائم ابابیل فورس کی مبینہ غفلت اور خلاف شکایات پولیس کے لئے درد سر بن گئی ہے۔ جس کے باعث پولیس کے اعلیٰ حکام نے ابابیل فورس میں ردو بدل کرنے فیصلہ کیا ہے۔
سی سی پی او پشاور قاسم علی خان کے مطابق شہر میں پٹرول لنگ کرنے والی فورس اب تھانوں میں موجود سب انسپکٹرز کے انڈر کام کریں گی جبکہ فورس میں دیگر اضلاع سے آئے اہلکاروں کی تعداد بھی کم کی جائے گی۔
سی سی پی او نے بتایا کہ اس وقت پشاور میں 800 ابابیل فورس ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہیں۔ جس میں ایک تہائی کو مختلف تھانوں میں تبدیل کیا جائے گا اور آہستہ آہستہ یہ تمام اہلکار خیبر پختونخوا پولیس میں ضم ہوجائے گے۔
تاہم دوسری طرف ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ دیگر اضلاع سے آئی ابابیل فورس اہلکار مبینہ رشوت لینے سمیت دیگر جرائم میں ملوث ہیں جس کی شکایات پولیس حکام کو موصول ہوئی ہے اس لئے پولیس نے ان کی ردو بدل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہےکہ اس سے قبل بھی ابابیل فورس کے چار اہلکاروں کو شہری کو اغوا کرنے کے الزام میں معطل کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ابابیل فورس کا قیام 2021 میں عمل میں لایا گیا تھا جس کے لئے صوبے کے اٹھارہ اضلاع سے پولیس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ سکواڈ میں موجود تمام اہلکاروں کو جدید بائیکس اور ہتھیاروں سے لیس کیا گیا ہے جو شہر میں سٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں۔