جرائم

لوئر دیر، یتیم خانے میں جاں بحق ہونے والی بچی کی موت حادثہ یا قتل؟

زاہد جان

ضلع لوئر دیر کے علاقہ منڈا میں یتیم خانے میں جاں بحق ہونیوالی بچی کا پوسٹ مارٹم رپورٹ ابھی تک جاری نہ ہوسکا۔ متاثرہ بچی کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ہم نے کچھ دن پہلے عائشہ کو یتیم خانہ (دارلعمر) میں داخل کروایا تھا تاہم چھ دن قبل اس کی موت واقع ہوگئی۔

یتیم خانے کے مہتمم ضیاء الحق نے بتایا کہ ایک کمرے میں بہت ساری رضائیاں پڑی ہیں۔ عائشہ کے اوپر وہی رضائیاں گرگئی تھی جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی۔ ہم نے عائشہ کے گھروالوں اور مقامی پولیس کو اطلاع دی تھی کہ وہ اۤکر جائے وقوعہ کا معائنہ کرکے تسلی کریں کہ بچی کی موت حادثاتی ہے۔ پولیس اور عائشہ کے گھر والوں کے نہ اۤنے کے بعد ہم نے عائشہ کی لاش کو لیکر ان کے گھر پہنچائی تھی۔

جبکہ متاثرہ بچی کے خاندان والوں اور علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ بچی کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا اور پوسٹ مارٹم اور مختلف ٹیسٹ بھی کروائے گئے ہیں کیونکہ بچی کے لاش پر تشدد کے نشانات موجود تھے۔ لیکن ہسپتال انتظامیہ نے چھ دن گزرنے کے باوجود بھی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری نہیں کی اور نہ ہی مقامی پولیس نے کوئی کاروائی کی ہے۔

دوسری جانب ضلع لوئر دیر کی پولیس کیجانب سے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے کہ 8 سالہ بچی عائشہ کی موت کی وجوہات معلوم کرنے کیلے منڈا پولیس نے باقاعدہ انکوائری زیر دفعہ 174 شروع کردی ہے۔ انکوائری افیسر نے بچی کا پوسٹمارٹم کروایا ہے جبکہ میڈیکل رپورٹ کے رزلٹ کا انتظار ہے جسکی روشنی میں مزید قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انکوائری افیسر نے جائے وقوعہ کے موقع کا وزٹ کیا ہے اور جملہ شواہد اکٹھا کئے گئے ہیں جبکہ ضروری بیانات بھی قلمبند کئے ہیں۔

منڈا پولیس ضلع لوئر دیر بچی کے لواحقین کیساتھ رابطے میں ہے اور وہ اب تک پولیس کے انکوائری اور کاروائی سے مطمئن ہیں۔ ضلع پولیس منڈا نے مزید کہا ہے کہ اگر واقعہ میں کوئی بھی ملوث پایا گیا تو ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔

ایک مقامی صحافی وحید تاجک نے بتایا کہ ہم نے متاثرہ خاندان سے بات کرنے کی کوشش کی مگر کسی نے بھی ہمیں موقف نہیں دیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یتیم خانے کی بدنامی کیوجہ سے لوگ اۤواز اٹھانے سے قاصر ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر عوامی حلقوں نے بچی کو انصاف دلانے کے لئے کمپین شروع کردیاہے۔ اور بچی کی تشدد زدہ تصاویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ ، اۤئی جی خیبر پختونخوا پولیس ، کمشنر ملاکنڈ ، ڈی سی لوئر دیر اور دیگر حکام سے اپیلیں کررہے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button