خاتون کے الزامات کے بعد پولیس افسر محمد عارف کے خلاف مقدمہ درج
رفاقت اللہ رزڑوال
خاتون کے الزامات کے بعد پولیس افسر محمد عارف کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ تھانہ چمکنی پولیس نے ارشاد کی اہلیہ کی شکایت پر محمد عارف نامی شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کردی ہے۔ پولیس کے مطابق تحقیقات کے بعد مقدمہ درج کیا گیا جس پر کارروائی کی جائے گی، ایف آئی آر میں پی پی سی 506, 354, 337 اے کی دفعات شامل ہیں۔ چمکنی پولیس کے مطابق ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔
تاروجبہ کے رہائشی محمد ارشاد کی اہلیہ نے الزام لگایا ہے کہ گزشتہ جمعے کے روز پولیس ایس پی رینک کے افسر محمد عارف تاروجبہ واپڈا کالونی میں واقع ان کے گھر آئے اور شوہر کی موجودگی میں طلاق لینے کا بول دیا۔ جس کے بعد وہ ایس پی کے گھر ان کی بیوی کے پاس گئیں، جس دوران محمد عارف نے مبینہ طور پر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
محمد ارشاد کی اہلیہ نے بتایا کہ چند سال قبل وہ اپنے کسی گھریلو مسئلے کی وجہ سے محمد عارف کے پاس گئی تھیں جو اس وقت پشاور صدر میں ڈی ایس پی تھے۔ بعد ازاں محمد عارف نے ان کے شوہر کے ساتھ دوستانہ تعلقات بنا کر ان کے گھر آنا شروع کردیا، اور کچھ عرصے تک یہ سلسلہ چلتا رہا۔
خاتون نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محمد عارف نے ان میں دلچسپی لینا شروع کردی اور پھر آخر میں اپنے شوہر سے طلاق لینے کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا، تاکہ وہ خود اس کے ساتھ شادی کرسکے۔
خاتون نے مزید بتایا کہ بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ ان کے انکار کے بعد پولیس افسر نے ان کے شوہر پر دباؤ ڈالنا شروع کیا اور مبینہ طور پر اتنا مجبور کیا کہ شوہر بیوی کو طلاق دینے پر آمادہ ہوگیا۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ جب ان کی طلاق کی بات شروع ہوئی تو ایس پی شادی کی بات سے پیچھے ہٹ گیا اور مبینہ طور پر تعلقات قائم کرنے پر اصرار کرنے لگا۔
خاتون نے مزید بتایا کہ منت سماجت کے باوجود بھی پولیس افسر ماننے کو تیار نہ ہوا اور ڈرانے دھمکانے پر اتر آیا جس کے بعد وہ مجبور ہو کر پولیس افسر کی بیوی کے پاس گئی۔ خاتون نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پولیس افسر کی وجہ سے ان کی ازدواجی زندگی خراب ہو گئی تھی اور شدید مشکلات سے دوچار تھی۔
محمد ارشد کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ وہ مجبور ہو کر گزشتہ جمعے کے روز پولیس افسر کے گھر گئی اور ان کی بیوی کو بتا دیا، مزید کہا کہ اس دوران محمد عارف کمرے سے نکل آئے اور انہیں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ خاتون کا کہنا ہے کہ پولیس اپنے ہی ایس پی کے خلاف کارروائی سے گریز کر رہی ہے اور شکایت کے باوجود بھی کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔